• صارفین کی تعداد :
  • 4068
  • 5/25/2010
  • تاريخ :

حفظ قرآن کے فوائد (حصّہ سوّم)

بسم الله الرحمن الرحیم

حفظ قرآن کا فلسفہ :

آغاز بعثت پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں قرآن کو تحریف اور مٹنے سے بچانے کے لئے آیات الٰھی کو حفظ کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہ تھا لیکن اب جبکہ قرآن کی نشر و اشاعت بھت زیادہ ھو گئی ھے ،حفظ قرآن کا فلسفہ کیا ھے ؟ اس کے جواب میں یھی کھا جاسکتا ھے کہ کلام الٰھی کو صرف تحریف اور مٹنے سے بچانے کے لئے حفظ نھیں کیا گیاتھا کہ جیسے ھی نشر و اشاعت زیادہ ھوجائے حفظ قرآن کی اھمیت بھی نہ رہ جا ئے اور حفظ کرنا لا حاصل ھو جائے۔ بلکہ اس کے بھت سے اسباب ھیں جن میں سے بعض مندرجہ ذیل ھیں :

۱۔ تحریف سے حفاظت :

ابتدائے اسلام میں قرآن کی آیات پراکندہ صورت میں جانوروں کی کھال ، ھڈیوں ، اور ان کے دانتوں ، کھجور کے درخت کی لکڑیوں ، سفید پتھروں ، کاغذ اور کپڑوں پر لکھی جاتی تھیں کیونکہ ھمیشہ کلام الٰھی کے مٹنے یا اس میں تحریف ھونے کا احتمال پایا جاتا تھا ۔ ایسی صورت میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مسلمانوں کو قرآن حفظ کرنے کی سفارش کی یھاں تک کہ آپ نے ایک گھر کو اسی کام کے لئے معین کر دیا تھا۔

۲۔ قرآن پر عمل :

قرآن مجید کو حفظ کرنے کے اھداف میں سے ایک ھدف اس کے مضمون پر عمل کرنا ھے ۔ جس وقت انسان کلام وحی کو حفظ کرتا ھے تو لاشعوری طور پر اس کی روح اس کے اثر کو قبول کرتی ھے اور وہ خدا کے احکام پر عمل کرنے میں اس کا سھارا لیتا ھے ۔

بھت سے حافظین قرآن کی جزا جو بعض روایات میں بیان کی گئی ھے اس طرح سے ھے ۔

وہ ھمیشہ آیات الٰھی کی تکرار کرتے رھتے ھیں اور اپنے گوشت و پوست کو اس سے مخلوط کر لیتے ھیں ایسی صورت میں بعید ھے کہ خدا ان کو سعادت و کمال کی طرف ھدایت نہ کرے ۔

آیات الٰھی پر عمل کرنا زمانہ قدیم سے حافظوں اور قاریوں کے مورد توجہ رھا ھے ۔

جیسا کہ عثمان اور عبد اللہ بن مسعود جیسے صحابیوں سے روایت ھے کہ وہ اگر دس آیتیں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سیکھتے تھے تو اس وقت تک دوسری آیات نھیں سیکھتے تھے جب تک کہ ان آیتوں کو حفظ نھیں کر لیتے تھے اور ان پر عمل نھیں کر لیتے تھے ۔

۳۔ عبادت سے فیض یابی :

اسلام کے آئین میں آیات قرآن کو حفظ کرنا ایک اھم عبادت شمار کی جاتی ھے اور اس کا ثواب بھی ھے ۔ اکثر روایات جو حفظ قرآن کی ارزش و اھمیت کے بارے میں ذکر ھوئی ھیں آیتوں پر صرف ظاھری نگاہ نھیں رکھتی ھیں اور حفظ کو صرف تحریف سے بچنے والی عبادت شمار نھیں کرتی ھیں ۔ معصومین علیھم السلام کی نگاہ میں آیات الٰھی کا حفظ کرنا عبادت اور باعث ثواب ھے ۔

امام صادق علیہ السلام فرماتے ھیں :  اللھم فحبب الینا حسن تلاوتہ و حفظ آیاتہ  ۔

پروردگار ا! تلاوت قرآن اورحفظ آیات کو ھمارے لئے محبوب فرما !  اس دعا سے معلوم ھوتا ھے کہ خود تلاوت قرآن اور حفظ قرآن حضرت کی نظر میں محبوب و پسندیدہ فعل ھے ۔

مرحوم طبرسی نے مکارم اخلاق میں "صلاة حفظ القرآن " کے عنوان سے ایک باب تحریر فرمایا ھے جس سے معلوم ھوتا ھے کہ حفظ قرآن ذاتی طور پر مفید اور عبادتوں میں شمار کیا جاتا ھے ۔

بشکریہ الھادی ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

قرآن مجید کے متعلق مستشرقین کا نظریہ

قرآن کریم مومنوں کے لۓ شفا اور رحمت ہے

قرآن اور مسلمان