• صارفین کی تعداد :
  • 18222
  • 7/18/2011
  • تاريخ :

سہیلی کی مدد

مدد

فاطمہ  اور  سلمی  کی آپس میں گہری دوستی تھی ۔ ہمیشہ اکٹھے کھیلا کرتی تھیں ۔ کھیل سے پہلے دونوں سہیلوں میں کوئی ایک دوسرے کے گھر آتی اور  گھر میں موجود کسی بڑے سے  اکٹھے کھیلنے کی اجازت مانگتی ۔ وہ اجازت ملنے کے بعد ایک دوسرے کے گھر بھی چلی جایا کرتی تھیں ۔

ایک دن سلمی ، فاطمہ کے گھر مہمان تھی ۔  دونوں ہی کمرے کے کونوں میں بیٹھی کھلونوں کے ساتھ کھیل رہی تھیں ۔

فاطمہ نے اپنی دوست سے کہا ! میرے ابو نے میرے لیۓ ایک سائیکل خریدا ہے ۔ کل ہم پارک بھی گۓ تھے اور وہاں ہم نے بہت کھیلا کودا ۔ بہت ہی اچھا وقت گزرا ۔

سلمی  کسی سوچ میں پڑ گئی  اور  پھر بولی !  میرے ابو بھی میرے لیۓ سائیکل  خریدنا چاہتے ہیں لیکن ابھی ان کے  پاس کچھ  روپے کم ہیں ۔ لیکن میرے ابو نے میرے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ جیسے ہی ان کے پاس  روپے آئیں گے وہ میرے لیۓ  اچھی سی سائیکل خرید کر لائیں گے ۔

فاطمہ نے کچھ سوچا اور بغیر بات کیۓ وہاں سے چلی گئی۔ کچھ دیر کے بعد ہاتھ میں بٹوہ لیۓ حاضر ہوئی اور سلمی سے کہنے لگی کہ میں نے کچھ روپے جمع کیۓ ہوۓ ہیں۔ میں چاہوں گی کہ  ان روپوں سے میں آپ کے ابو کی مدد کروں ۔

 اس نے روپوں کو سلمی کے حوالے کیا اور کہا کہ انہیں اپنے ابو کو دے دو تاکہ وہ آپ کے لیۓ ایک خوبصورت سی سائیکل خرید لائیں ۔

سلمی  اس سے بہت زیادہ خوش ہو گئی تھی ۔ اس نے روپوں کو فاطمہ سے لیا اور تیزی کے ساتھ بڑے زور سے دروازہ بند کرتے ہوئی کمرے سے باہر بھاگ گئی  ۔ سلمی کی والدہ دروازہ بند ہونے کی آواز سے گھبرا گئی اور جلدی سے اس کمرے میں پہنچی تاکہ پتہ کرے کہ  ماجرا کیا ہے ۔

جب اس نے  دیکھا کہ وہاں پر سلمی موجود نہیں تو اس نے فاطمہ سے پوچھا کہ کیا ماجرا ہے ؟

فاطمہ نے  اپنی ماں سے  سارا ماجرا بیان کیا ۔ اس کی ماں یہ سب سن کر بےحد خوش ہوئی اور بڑی محبت سے ماں نے اپنی بیٹی کو چوما   اور اسے شاباش دی کہ تم نے اپنی سہیلی کی مدد کرکے ایک اچھا کام کیا ہے ۔

تحریر و پیشکش  : سید اسداللہ ارسلان


متعلقہ تحریریں :

دو کبوتر (حصّہ ششم)

دو کبوتر (حصّہ پنجم)

دو کبوتر (حصّہ چهارم)

دو کبوتر (حصّہ سوّم)

دو کبوتر (حصّہ دوّم)