• اصحاب فيل ( حصّہ سوّم )
    • ابرہہكا قاصد مكہ ميں داخل ہوا اور رئيس و شريف مكہ كے بارے ميں دريافت كيا_سب نےعبدالمطلب(ع) كى طرف راہنمائي كى _
    • اصحاب فيل ( حصّہ دوّم )
    • اس موقع پرابرہہنے اپنے حسن خدمت كو ثابت كرنے كے لئے ايك اہم اور بہت ہى خوبصورت گرجا تعمير كرايا_
    • اصحاب فيل
    • مفسرين اور مو رخين نے اس داستان كو مختلف صورتوں ميں نقل كيا ہے اور اس كے وقوع كے سال ميں بھى اختلاف ہے ليكن اصل داستان ايسى مشہور ہے كہ يہ اخبار متواتر ميں شمار ہوتى ہے
    • سورہ یوسف ۔ع ۔ (44,45) ویں آیات کی تفسیر
    • بڑا ہی درہم برہم پریشان کن خواب ہے اور ہم لوگ اس طرح کے خواب پریشاں کی تعبیر دینے سے آگاہ نہیں ہیں اور ان دونوں ( قیدیوں ) میں سے ایک ، جس کو رہائي نصیب ہوگئی تھی
    • شيطان كا وسوسہ
    • اس مقام پر آدم نے اس فرمان الہى كو ديكھا جس ميں آپ كو ايك درخت كے بارے ميں منع كيا گيا تھا ادھر شيطان نے بھى قسم كھا ركھى تھى كہ آدم اور اولاد آدم كو گمراہ كرنے سے باز نہ آئے گا
    • قرآن مجید ایک عالمی کتاب ہے
    • قرآن ایک عظیم کتاب ہے جو تمام دنیا کے انسانوں کے لیے نازل ہوئی ہے ۔ یہ کسی خاص قبیلے یا دنیا میں پائی جانے والی کسی بھی خاص نسل کے لیے ہرگز نہیں ہے ۔
    • قرآن کے بارے میں ایک ضروری یاد دہانی
    • جو شخص معرفت الہٰی سے زیادہ فیضیاب ہو اور پروردگار کی عظمت جلال کا ادراک کسی قدر نصیب ہو اہو ایسے سعادت مند کی نگاہ میں کلام الہی قرآن مجید بے حد عظیم ہے اس لئے جس قدر ممکن ہو اس کے ادب و احترام اور تعظیم بجا لانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑے گا۔
    • حفظ قرآن کے فوائد
    • جیسا کہ حفظ قرآن کی اھم بحث میں یہ بات گزرچکی ھے کہ حافظان قرآن کو جنت میں بلند مقام عطا کیا جائے گا اور ان کا ثواب دو گنا ھو گا ۔
    • قرآن اور اس کے احکام کی توہین کے معنی
    • اہانت کی تشخیص کے لئے عرف کی طرف رجوع کرنا چاہئے بنابرایں ہر وہ کردار و گفتار جو عرف عام میں قرآن کی تذلیل یا ھتک حرمت سمجھی جائے وہ کردار و گفتار حرام اور گناہ کبیرہ ہے۔
    • بہترین ثواب
    • حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) ایک طویل حدیث میں قرآن کی عظمت و شرافت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں
    • امام زمانہ کی طولانی زندگی قرآن و حدیث کی رو سے (حصہ سوّم )
    • ہم نے بہت سے لوگوں کو اگرچہ اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن ان کے وجود پر یقین رکھتے ہیں مثلا ہم حضرت ابراھیم ، حضرت موسیٰ ، حضرت عیسیٰ، اور حبیب خدا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ جیسے اولوالعزم انبیاء بلکہ تمام انبیاء کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا
    • بہشت ميں قيام
    • بہرحال اس واقعہ اور فرشتوں كے امتحان كے بعد آدم اور حوا كو حكم ديا گيا كہ وہ بہشت ميں سكونت اختيار كريںچنانچہ قرآن كہتا ہے
    • سورہ یوسف ۔ع ۔ (43) ویں آیت کی تفسیر
    • میں نے خواب دیکھا ہے موٹی تازی سات گائیں ہیں جن کو کمزور و لاغر سات گائیں کھا رہی ہیں اور (کھیت میں) سات بالیاں بالکل سبز و تازہ ہیں اور بقیہ خشک ہوچکی ہیں ۔اے میرے امیرو! اگر تم لوگ تعبیر بیان کرتے ہو تو میرے خواب کے بارے میں اپنی نظر بیان کرو ۔
    • سورہ یوسف ۔ع ۔ ( 41 تا 43 ) آیات کا خلاصہ
    • بعض لوگوں کے خواب بھی ان حقائق کا انکشاف کرتے ہیں جو آئندہ رونما ہوتے ہیں چنانچہ اللہ نے جن لوگوں کو خوابوں کی تعبیر کا علم دیا ہے وہ تعبیر بیان کرتے ہیں اگرچہ بعض وقت خواب کی تعبیر تلخ و ناگوار بھی ہوتی ہے ۔
    • اعجاز قرآن کے بارے میں تین نظریے (حصّہ سوّم )
    • یا دیگر سورتوں کو بنانے والے کے جملات ہی ان کی ملامت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں انہیں جملات اورکلمات سے ہی ان کی علمی صلاحیت اورفہم ودرک اورقرآن کے ساتھ عداوت کا بخوبی اندازہ کرسکتے ہیں
    • سورہ یوسف ۔ع ۔ (41) ویں آیت کی تفسیر
    • اے مرے جیل کے ساتھیو! جہاں تک ( تمہارے خواب کی تعبیر کی بات ہے ) تم میں سے ایک تو ( آزاد ہو کر) اپنے مربی و مالک کو شراب پلائے گا لیکن دوسرا سولی پر لٹکایا جائے گا ، پرندے اس کا سر نوچ نوچ کر کھائیں گے ، یہ ( اس سلسلے میں ) فیصلہ کیا جا چکا ہے
    • سورہ یوسف ۔ع ۔ (39 اور 40) ویں آیت کی تفسیر
    • اے میرے قیدی ساتھیو! آیا مختلف و متفرق کئی خدا بہتر ہیں یا وہ اللہ جو ایک اور زبردست قوتوں کا مالک ہے ، خدا کو چھوڑکر جن معبودوں کی تم پرستش کرتے ہو خود تمہارے اور تمہارے باپ دادا کے رکھے ہوئے فرضی ناموں کے سوا کچھ نہیں ہیں
    • قرآن مجید کی بے احترامی کرنا
    • فیما کان عظیما فی انفس اھل الشرع/ یعنی گناہ کبیرہ معین کرنے کا (چوتھا) طریقہ یہ ہے کہ جو گناہ اہل شرع کی نظر میں بڑا ہو اور جناب رسولِ خدا اور آئمہ اطہار (علیہم السلام) کے زمانے سے لے کر اب تک ہر دین دار کے نزدیک اس کا بڑا ہونا ثابت ہو
    • فرشتے امتحان كے سانچے ميں (قصہ حضرت آدم ع)
    • پروردگار كے لطف وكرم سے آدم حقائق عالم كے ادراك كى كافى استعداد ركھتے تھے خدا نے ان كى اس استعداد كو فعليت كے درجے تك پہنچايا اور قرآن كے ارشاد كے مطابق آدم كو تمام اسماء (عالم وجود كے حقائق واسرار) كى تعليم )(دى گئي۔)
    • سورہ یوسف ۔ع ۔ (38) ویں آیت کی تفسیر
    • اور میں اپنے باپ دادا ابراہیم (ع) ، اسحق (ع) اور یعقوب (ع) ( کے دین ) کا پیرو ہوں اور ہم سے ہرگز اس کا امکان نہیں ہے کہ ہم کسی شےء کو خدا کا شریک قرار دیں یہ تو ہم پر اور ( دوسرے ) لوگوں پر بھی اللہ کا بڑا فضل و احسان ہے
    • آدم عليہ السلام جنت ميں
    • ياد كرو وہ وقت جب ہم نے فرشتوں سے كہا آدم كے لئے سجدہ وخضوع كرو، ان سب نے سجدہ كيا سوائے ابليس كے، جس نے انكار كيا اور تكبر كيا اور اسى تكبر ونا فرمانى كى وجہ سے كافروں ميں داخل ہوگيا
    • سورہ یوسف ۔ع ۔ (35) ویں آیت کی تفسیر
    • جب انہوں نے [ یوسف (ع) کی ] پاکیزگی کی تمام نشانیاں اور شواہد و ثبوت دیکھ لئے تو بھی ان کی نظر میں یہی ( مناسب) لگا کہ ان کو ایک مدت کے لئے قید میں ڈال دیں ۔
    • تحريف عملي و معنوي قرآن کريم ، ايک جائزہ(حصّہ دوّم )
    • اگر چہ پچھلي آسماني کتابوں ميں تحريف و تغيير نے اديان الھٰي کو خدشہ دار بنا ديا ہے، ليکن الھٰي قوانين کا تدريجي سفر اور پچھلي شريعتوں کے بعد نے والي نئي شريعتوں نے تحريف سے ابھرنے والے خطرات کو کسي حد تک کم کر ديا ہے۔
    • سورہ یوسف ۔ع ۔ (34) ویں آیت کی تفسیر
    • [ یوسف (ع) کے ] پروردگار نے ان کی درخواست کو مستجاب قراردیا اور ( مصر کی ) ان عورتوں کے حیلے کو خود ان کی طرف پلٹا دیا یقینا وہ بڑا ہی سننے اور جاننے والا ہے ۔
    • سورہ یوسف ۔ع ۔ (33) ویں آیت کی تفسیر
    • یعنی [ یوسف (ع) نے ] کہا : پروردگارا ! جیل میں ڈال دیاجانا مجھے اس چیز سے زیادہ پسند ہے جس کی وہ مجھے دعوت دے رہی ہے اور اگر ان کا مکر وحیلہ مجھ سے دور نہ کیا تو میں ( بھی ) ان کی طرف میلان پیدا کرلوں گا اور میرا شمار جاہلوں میں کیا جائےگا ۔
    • سورہ یوسف ۔ع ۔ (32) ویں آیت کی تفسیر
    • مصری عورتوں سے کہا : یہی وہ شخص ہے جس کی خاطر تم لوگ میری سرزنش کررہی تھیں یقینا میں نے اس کو حاصل کرنا چاہا اور اس نے خود کو بچا لیا ( پھر بھی ) اب میں جو کچھ اس کو حکم دوں گی اگر اس نے اس پر عمل نہ کیا تو جیل میں ڈال دیا جائے گا اور ذلیل و رسوا ہوگا ۔
    • سورہ یوسف ۔ع۔ (31) ویں آیت کی تفسیر
    • جس وقت ( عزیز مصر کی بیوی ، زلیخا ) نے مصر کی عورتوں کے ذریعہ ( طعن و تشنیع اور ) مکاری کی باتیں سنیں ان کے پاس پیغام دعوت بھیج کر ان کے لئے ( ایک شاندار نشست کا اہتمام کیا اور ) اور آرام کے ساتھ تکیہ لگا کر بٹھال دیا
    • سورہ یوسف ۔ع۔ (30) ویں آیت کی تفسیر
    • اور شہر کی عورتوں نے ( زلیخا کی ملامت کرتے ہوئے آپس میں ) کہنا شروع کردیا : عزیز کی بیوی اپنے غلام کو اپنی طرف رجھانے میں لگي رہتی ہے اس جوان کا عشق اس کے دل میں راسخ ہوچکا ہے ہماری نظر میں وہ کھلی گمراہی میں مبتلا ہے ۔
    • سورہ یوسف ۔ع۔ (28۔29) ویں آیات کی تفسیر
    • جس وقت عزيز مصر نے دیکھا کہ یوسف (ع) کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہوئی ہے ( تو حقیقت سمجھ میں آ گئی ) اور اس نے کہا : بے شک یہ تم عورتوں کی مکاری ہے یقینا تمہاری مکاریاں بڑی ہیں عظیم ہوتی ہیں۔
    • سورہ یوسف ۔ع۔ (26۔27 ) ویں آیات کی تفسیر
    • ( یوسف نے ) کہا یہ عورت ہی مجھ کو اپنی طرف رجھا رہی تھی اور عورت کے گھر والوں میں سے ہی ایک انصاف ورنے گواہی دی کہ اگر یوسف (ع) کی قمیص آگے سے پھٹی ہے تو عورت سچی ہے اور یوسف (ع) جھوٹ بولنے والوں میں سے ہے
    • سورہ یوسف ۔ع۔ 25 ویں آیت کی تفسیر
    • ( یوسف اور عزیز مصر کی بیوی ) دونوں نے در کی طرف دوڑ لگائی اور اس عورت نے یوسف کا پیراہن پیچھے سے ( کھینچ کر) پارہ کر دیا ( در کھلا تو انہوں نے ) اس عورت کے شوہر کو دروازہ پر (کھڑا) پایا
    • سورہ یوسف ۔ع۔ 24 ویں آیت کی تفسیر
    • اس عورت ( زلیخا ، عزیز مصر کی بیوی ) نے ( یوسف کی ) نیت کرلی اور ( یوسف بھی ) اگر ان کے پروردگار کی دلیل سامنے نہ ہوتی اس کی نیت کر بیٹھتے ، اس طرح ہم نے ہر طرح کی برائی ان سے دور کردی کیونکہ وہ ہمارے منتخب بندوں میں سے ہیں ۔
    • سورہ یوسف ۔ع۔ 23 ویں آیت کی تفسیر
    • اس ( عورت ) نے کہ جس کے گھر میں ( حضرت) یوسف (ع) رہتے تھے ان سے ( اپنی ہوس مٹانے کی ) خواہش و تمنا کی اور دروازہ بند کردیا اور کہا کہ آؤ ( میں خود سپردگی کے لئے آمادہ ہوں )
    • حضرت آدم عليہ السلام
    • خدا كى خواہش يہ تھى كہ روئے زمين پر ايك ايسا موجود خلق فرمائے جواس كا نمائندہ ہو ،اس كے صفات، صفات خداوندى كا پرتو ہوں اور اس كا مرتبہ ومقام فرشتوں سے بالا تر ہو