• وہابیت کی تاریخ
    • پاکستان کے محروم ترین قبائلی علاقوں اور صوبہ سرحد اور بلوچستان کے نہایت پسماندہ علاقوں میں وہابیوں نے سینکڑوں اور ایک قول کے مطابق ہزاروں مدارس اور مساجد اور دینی ـ تعلیمی مراکز قائم کئے ہیں جہاں وہ بےتحاشا دولت خرچ کرکے گویا وہابی فوج کے لئے جوان بھرتی ک
    • غیبت امام علیہ السلام
    • پھریہ بھی ضروری نہیں ہے کہ ایک بستی میں سورج نظرنہ آئے تودوسری آبادی میں چھپا رہے بلکہ بیک وقت کسی شہرمیں دھوپ ہوتی ہے کسی میں گھٹا ہوتی ہے کسی ملک میں دن ہے کسی میں رات ہے ، کہیں دھوپ میں مصلحت ہے ۔جب آفتاب صاف دکھائی دے رہا ہو توتھوڑی سی دیربھی آنکھیں ک
    • پوری دنیا میں وہابی نیٹ ورکس کی تشکیل
    • وہابیوں نے اپنے دین کی ترویج کے لئے غریب ملکوں کو اپنا ہدف بنایا اور مختلف افریقی ممالک کے علاوہ برصغیر کے ممالک پاکستان، افغانستان، بنگلہ دیش اور بھارتی مسلم معاشرے کے درمیان رقم خرچ کرنا شروع کیا جہاں کے لوگوں کی آمدنی بہت کم ہے اور ان ممالک کے مسلمانوں
    • امام کی ضرورت
    • یہ بھی حضرت کا ارشاد ہے کہ اگرایک ساعت بھی روئے زمین حجت خدا سے خالی ہوجائے توساری زمین تباہ وبرباد ہوجائے گی ،اورحجت خدا نہ ہونے کی صورت میں زمین اس طرح موجیں مارے گی جس طرح سمندر موج زنی کرتا ہے ۔
    • امام کا انتخاب اور ذمہ داری
    • ہرامام کا کام ۔دین وملت کی حفاظت ونگہداشت ہے وہی رہنمائے عالم ہوتا ہے لیکن اس رہنمائی کی دوصورتیں ہیں اگراس کودنیوی اقتداربھی حاصل ہے توکارہدایت حکومت کے ذریعہ سے انجام پائے گا اوراگر مخالف قوتوں کی مزاحمت سے ایسا تسلط ہوگا تواس کارمنصبی کی تکمیل مخفی طری
    • وہابیت کے سائے میں
    • برطانوی سامراج نے آل الشیخ اور آل سعود خاندانوں کے درمیان اتحاد قائم کیا اور جب انھوں نے پوری سرزمین عرب پر قبضہ کیا اور سعودی مملکت کی تاسیس ہوئی تو دینی امور محمد بن عبدالوہاب کے پسماندگان کے سپرد کئے گئے جنہیں آل الشیخ کہا جاتا ہے اور سیاسی اور اور ملک
    • غائب امام کا فائدہ اورصورت استفادہ
    • قرآن میں سب سے پہلے غیبت پرایمان لانے والوں کا ذکر ہے سورہ الحمد کے بعد بسم اللہ الرحمن الرحیم کے ساتھ یہی آیت ہے ۔ الم ذلک الکتاب لایب فیہ ھدی للمتقین الذین یومنون بالغیب یعنی وہ کتاب ہے جس کے کتاب الہی ہونے میں کوئی شک نہیں ۔یہ ان پرہیزگاروں کے لئے رہن
    • کيا خدا کا بھي کوئي خالق ہے؟
    • پہلے يہ ديکھنا چاہئے کہ يہ جو کہا گيا ہے کہ ہر چيز اور ہر شخص کا خالق اور علت و سبب ہے کيا يہ اس قاعدے کا کوئي ملاک و معيار ہے يا نہيں؟ دوسري طرف سے کيا خداوند متعال کے لئے يہي معيار ہے کہ ـ خدا بھي اس قاعدے ميں شامل ہوجائے ـ يا نہيں؟ يکم: يہ قاعدہ کہ:
    • وہابیت
    • درعیہ کے وہابیوں نے نے نجد کے خلاف مسلسل جنگیں لڑیں حتی کہ نجد کے عوام بھی شیخ کے مطیع ہوئے اور یوں شیخ محمد کی برکت سے آل سعود نے نجد اور اس میں سکونت پذیر قبائل پر غلبہ پایا۔
    • شرک سے آلودہ عبادات کا قرآن میں ذکر
    • بت پرستی بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو خدا کو خالق یکتا تو تصور کرتے ہیں مگر صرف خدا کی ذات کو رب اور دنیا کا مدبر تصور نہیں کرتے ہیں بلکہ ایسے لوگوں نے خدا کے شریک بنا رکھے ہوتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ یہ چیزیں خدا کا ظاہری وجود ہوتی ہیں اور دنی
    • تاریخ وہابیت
    • وہابیت کو اہل سنت کے قلب میں اختراع کیا گیا جو اہل سنت کے بہت سے اصولوں کو رد کرتی ہے اور اپنے پیروکاروں کے سوا کسی بھی مسلمان نہيں سمجھتی تاہم بوڑھے برطانوی استعمار نے اس مکتب کو ایجاد کیا اور اس کو انتہا پسند سنی فرقے کا نام دیا گیا۔
    • تاریخ وہابیت کا مختصر جائزہ
    • محمد بن عبدالوہاب نے ابن تیمیہ اور ابن قیم جوزی کے نظریات سے استفادہ کرکے وہابی تفکر کی بنیاد رکھی۔ ایک منحرف اور سطحی مکتب جو اسلام کی اعلی تعلیمات کی روح سے خالی ہے اور اس نے اپنی ولادت سے لے کر اب تک تفرقہ اندازی اور اختلاف افکنی، قتل و غارت، تخریب کار
    • ابن تیمیہ کے بارے میں سنی علماء کی آراء
    • بےشک وہابیت کا روحانی باپ ابن تیمیہ ہی ہے جس کی وجہ سے اسلامی تعلیمات کا حلیہ بگڑ گیا اور اس کی تعلیمات کی وجہ سے عالم اسلام کو آج بھی خفت اٹھانا پڑ رہی ہے اور خونخواری اور درندگی کی نت نئی داستانیں رقم ہورہی ہیں جو عالمی سطح پر اسلام اور امت کی بدنامی او
    • عصمت امام کی گواہی
    • اس مقام پر اس نکتہ کی طرف اشارہ کرنا لازم ہے کہ اس آیت کے سلسلہ میں وہ روایتیں جو نقل ہوئیں ہیں، ان میں سے اکثر کو اہل سنت کے علماء نے اپنی کتابوں میں درج کیا ہے، جو اِس بات پردلالت کرتی ہیں کہ یہ آیت ،خمسہ طیبہ کے سلسلہ میںنازل ہوئی ہے۔
    • شرک سے بچیں
    • یہ روح کی بیماری ہے جو اس حد تک خطرناک ہے کہ اس کا علاج صرف اور صرف توحید کی پیروری اور ایک خدا کی طرف لوٹ آنے میں پوشیدہ ہے ۔ اسلام نے شرک کو ایک ظلم عظیم کے نام سے پکارا ہے اور شرک کرنے والے کے لیۓ کوئی بخشش نہیں ہے ۔ قرآن میں اور نبی اکرم صلی اللہ علی
    • اللہ کی نامحدود صفات کا ادراک
    • بنیادی سوال یہ ہے کہ: کیا انسان کی عقل سمجھ سکتی ہے کہ اللہ تعالی کی ذات کن صفات کی مالک ہے؟ کونسی صفت اس ذات کے لائق ہے اور کونسی اس کے لائق نہیں ہے؟ انسان کی عقل اوصاف الہی کے ادراک پر قدرت کیوں نہيں رکھتی اور وہ جو بھی اس بارے میں کہتا ہے یا تو اس کے ت
    • عصمت امام کا اثبات
    • منصب امامت کا الٰہی ہونا اور حضرت علی علیہ السلام اور آپ کی اولاد کا خدا کی جانب سے منصب امامت پر فائز ہونے کے اثبات کے بعد ائمہ ا طہار علیہم السلام کی عصمت کو اِس آیت کے ذریعہ ثابت کیا جاسکتا ہے ۔
    • اپنے دل کے دائمی بتوں کو توڑ ڈالو
    • کیا آپ جانتے ہیں کہ بت کی کلی سی تعریف کیا ہے ؟ بت ہر اس شخص یا چیز کا نام ہے کہ جس کو دنیاوی کام کاج کے حل میں آپ مؤثر جانتے ہیں اور ایک لمحہ کے لیۓ یا مسلسل اس فکر میں رہتے ہیں کہ وہ آپ کے کام آ سکتا ہے ۔ ایک انسان اس وقت ہمارے لیۓ بت بن جاتا ہے
    • خدا کی وحدانیت کا اثبات
    • تاہم گذشتہ، حال اور مستقبل کے موجودات کے درمیان کے درمیان ربط و تعلق کچھ یوں ہے کہ گذشتہ (ماضی کے) موجودات نے موجودہ (یاحال کے) موجودات کے معرض وجود میں آنے اور تخلیق ہونے کے اسباب فراہم کرتے ہیں اور موجودہ (یاحال کے) موجودات آئندہ (یا مستقبل کے) موجودات
    • خمس کے بارے میں
    • عصر حاضر ميں ہم ديکھتے ہيں کہ مراجع کرام جن کي تقليد ہوتي ہے سيد ہيں - البتہ گذشتہ زمانہ ميں غير سيد مراجع تھے ليکن انکي تعداد بہت ہي کم تھي - آپ جانتے ہيں کہ سيد جمال الدين اسد آبادي ايک بزرگ اسلامي مصلح تھے، انکے زمانہ ميں اور آج کے زمانہ ميں بڑا فرق ہے
    • خدا کی یگانگی کا اثبات
    • اللہ کی یکتائی کو ثابت کرنے کے لئے گوناگون دلائل بیان کئے گئے ہیں لیکن وہ سارے دلائل ہم یہاں بیان نہیں کرسکتے چنانچہ ہم ایک ہی دلیل پیش کرکے اس کا تجزیہ و تشریح کرتے ہیں؛ اس برہان کو سمجھنے کے لئے دو مقدمات کی ضرورت ہے
    • انسان کا اختیار اور عدل
    • بعض لوگ عدل و انصاف کو محدودیت کا معیار سمجھتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ انسان پیدائشی ـ اور خدادادی طور ـ پر عدل کے حسن و خوبصورتی اور ظلم کے بھونڈے پن سے آگاہ ہے اور اگر کوئی عادلانہ و منصفانہ عمل کرے اور ظلم سے دوری و اجتناب کرے تو وہ زندگی میں سعادت کے
    • خمس کی رقم اور سادات
    • پس مذہب تشیع کی نظر میں خمس کا دائرہ بہت وسیع ہے ۔یہاں پر ایک دوسرا سوال باقی بچتا ہے کہ درست ہے کہ خمس سادات کے لئے اقتصادی امتیاز نہیں ہے لیکن اسلام نے سادات کے لئے ایک خاص حساب کیوں کھولا ہے ۔ اگر ہم مان لیں کہ سادات کے لئے اقتصادی امتیاز کی ضرورت نہیں
    • آزادی عدل اور دین
    • انسان تکوینی اور پیدائشی طور پر ایک آزاد موجود اور انتخاب و اختیار کا مالک ہے لیکن اس کے اختیار کی عملداری نامحدود نہیں ہے اور انسان ہر کام نہیں کرسکتا بلکہ اس کا اختیار علت و معلول (Cause & Effect) کے نظام کی حدود اور عالم فطرت پر حکم فرما قوانین کے دائر
    • اللہ کی صفات سلبیہ
    • ہم اپنی عقل کے مطابق اللہ کے اوصاف کو سمجھتے ہیں لیکن صرف اس لئے کہ اللہ کی نسبت یہ مفاہیم، حقیقی اور ہماری فہم سے برتر، معانی کے حامل ہوں، صفات سلبیہ سے استفادہ کرتے ہیں اور یوں اوصاف الٰہیہ کی نسبت اپنی قلّت فہم کا ازالہ کرتے ہیں؛ ہم بیک وقت کہتے ہیں کہ
    • خدا کا عدل
    • اور احکام سازی کے سلسلے میں عدالت الٰہیہ کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ خداوند متعال نے انسان کو ان اعمال و افعال کا حکم دیا ہے جن میں اس کی خیر و مصلحت ہے اور ان چیزوں سے منع فرمایا ہے جو اس کی تباہی اور سقوط و تنزلی کا سبب بن سکتی ہیں تا کہ اس کے کمال کے
    • خمس کی رقم کا استعمال
    • سابقہ بحث کو دیکہتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ خمس سادات کے لئے امتیاز کہنا ، غلط ہے ، اس لئے کہ اسلام کہتا ہے کہ صرف فقیر سید کو خمس دو ، اسکے علاوہ یہ بھی شرط ہے کہ اسے سال بھرکے خرچ سے زیادہ نہ دو ۔ لیکن ہمارے لئے ایک دوسری شکل میں یہ اعتراض باقی رہ جاتا
    • عدل الٰہی
    • خداوند متعال قدرت و اختیار کے بالاترین مراتب و مدارج کا مالک ہے اور ہر ممکن کام کو، کسی بھی جابر اور قاہر قوت کے زیر اثر آئے بغیر، انجام دیتا ہے یا انجام نہیں دیتا البتہ وہ ان تمام امور کو انجام نہیں دیتا جنہیں وہ انجام دے سکتا ہے بلکہ جن امور کا ارادہ کر
    • خلقت میں حسن اور قبح ساتھ ساتھ کیوں؟
    • خداوند متعال، نے نظام وجود کو بطور احسن اور کامل ترین صورت میں خلق فرمایا ہے۔ احسن اور کامل نظام کا تقاضا یہ ہے کہ اس نظام میں فرق و تفاوت ایک ضرورت کے طور پر مدنظر رکھا جائے۔ ہم اس عالم میں ـ
    • خمس کے حقدار لوگ
    • اس وقت دنیا میں جتنے شیعہ موجود ہیں اگر وہی اپنا خمس نکالیں اور اس کا نصف حصہ سادات کو دیں اور اس کا حساب لگایا جائے تو ایک عظیم بجٹ شمار ہوگا ۔ جبکہ سارے سادات بھی فقیر نہیں ہیں انکے درمیان کچھ ثروت مند بہی ہیں جنکے اوپر خمس واجب ہے ۔ لہذا اس عظیم بجٹ کا
    • امامت اور شیعہ و سنی
    • ہمیں یقین ہے کہ پیغمبر اسلام نے قطعاً اپنے جانشین کو معین فرمایا ہے ،اس میں کیا مشکل ہے کہ عقل ومنطق اور دلیل وبرہان سے اس موضوع پر بحث کریں؟ لیکن ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ اس بحث کے دوران دوسروں کے مذہبی جذبات کو مجروح نہ کریں۔
    • امامت پر بحث کا آغاز
    • ۱۔جو چیز اختلاف وافتراق کا سبب بن سکتی ہے ،وہ تعصب پر مبنی غیر معقول بحث اور کینہ پرور جھگڑے ہیں ۔لیکن مخلصانہ اور دوستانہ ماحول میں،تعصب ،ہٹ دھرمی اور لڑائی جھگڑوں سے پاک عقلی واستدلال بحثیں نہ صرف اختلاف انگیز نہیں ہیں ،بلکہ باہمی فاصلوں کو کم اور مشترک
    • خمس پر مختلف دلائل اور جوابات
    • ہمارے آئمہ علیہم السلام نے یہ بھی فرمایا ہے کہ انفال میں صرف مذکورہ چیزیں نہیں ہیں بلکہ اگر تم خزانہ اور معدنیات کو بھی حاصل کرو تو وہ بہی در حقیقت کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہے ۔ حتی کہ اگر کوئی کاروبار کرے تو جتنا کام کرے اور خرچ کرے اسکی ذاتی ملکیت ہوتی ہے
    • امامت کی بحث کب سے شروع ہوئی؟
    • ہم جانتے ہیں کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد مسلمان دو گرہوں میں تقسیم ہو گئے: ایک گروہ کا یہ عقیدہ ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا جانشین مقرر نہیں فرمایا ہے ،اور یہ کام امت پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ مل بیٹھ کر اپنے در
    • خمس پر اہل سنّت کی دلیلوں کا جواب
    • علاوہ برایں ، پیغمبر اکرم کو اگر مال دنیا کی ضرورت ہے تو صرف اس دنیا میں ہے ، بعد از وفات آپ کو ہرگز اسکی ضرورت نہیں ہے ۔ ایسی صورت میں آپ کے حصّے کا خمس کیا ہو گا اور کسے دیا جائے گا؟
    • خمس کے متعلق سنّی حضرات کی دلیلوں کا جواب
    • اھل سنت کے مذکورہ استدلال کے جواب میں علمائے شیعہ کھتے ھیں : بسا اوقات غنائم جنگی کی مقدار بھت زیادہ ھوتی ھے یا غنائم جنگی میں بے حد نفیس و قیمتی زر و جواھرات ھوتے ھیں جیسے صدر اسلام کی جنگوں کے غنائم یا جنگ ایران کے غنائم کہ جسے ایک انسان تنھا خرچ بھی نھ
    • خمس کے متعلق اھل سنت کی دلیل
    • علماء اھل سنت کھتے ھیں :”غنمتم “ سے مراد غنائم جنگی ھی ھے کیونکہ اس سے قبل کی آیتیں جنگ کے متعلق ھیں اگر ” غنمتم “ کے معنی مطلق غنیمت ھوں ۔ یعنی ھر قسم کا فائدہ ، تو ان آیات کا آپس میں کوئی ربط نھیں رھتا ۔لھذا مذکورہ آیات کے باھمی ارتباط کی بقا کےلئے ضرور
    • خمس پر بحث
    • علمائے لغت میں صاحب ” المنجد“ ایسے صاحب لغت ھیں جو عرب تو ھیں لیکن نہ شیعہ ھیں نہ سنی بلکہ وہ ایک لبنانی مسیحی ھیں جو اپنی کتاب المنجد میں ”غنم یغنم “ کے یوں معنی کرتے ھیں ” من غنم مالا “ یعنی جو مفت اور بغیر عوض کے کوئی مال حاصل کرے
    • عقیدہ توحید کے بارے میں آئمہ کرام کے فرامین
    • عمر بن علی (ع) نے اپنے بابا امیرالمؤمنین علیہ السلام سے اور انہوں نے حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے نقل کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: التَّوْحِيدُ ظَاهِرُهُ فِي بَاطِنِهِ وَ بَاطِنُهُ فِي ظَاهِرِهِ ظَاهِرُهُ مَوْصُوفٌ لَا
    • خمس کے متعلق دلائل
    • بالکل واضح ھے کہ اس آیت کا مطلب ھرگز یہ نھیں ھے کہ غنائم جنگی خدا کے پاس ھیں بلکہ ”مغانم “ سے مراد تفضل الھی ھے
    • عقیدہ توحید پر آئمہ کرام کی نظر
    • ابراہیم بن محمد ہمدانی کا بیان ہے کہ میں نے ابوالحسن حضرت امام علی نقی علیہ السلام کی خدمت میں لکھا کہ ہمارے پاس جو آپ کے چاہنے والے ہیں وہ توحید کے بارے میں اختلاف رکھتے ہیں، ان میں سے بعض کا کہنا ہے کہ خدا جسم ہے اور کچھ کہتے ہیں کہ خدا صورت ہے
    • اھل سنت کی نظر میں خمس
    • علمائے اھل سنت کا نظریہ یہ ھے کہ خمس کا تعلق ھر طرح کی در آمد و منفعت سے نھیں بلکہ ایک خاص منفعت سے ھے جسے جنگی غنائم کھتے ھیں
    • خدا کی وحدانیت
    • اس کائنات میں اللہ تعالی نے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء بھیجے اور ان تمام انبیاء نے انسان کو اللہ کی پہچان کرائی اور انسان کو اللہ کی وحدانیت سے آگاہ کیا ۔ تمام انبیاء کی تعلیمات کا بنیادی محور عقیدہ توحید ہی رہا ؛ توحید کا مطلب صرف ایک اللہ کو رب ماننا
    • کچھ سنی حضرات کے خیال امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کے بارے
    • (۳): سبط بن جوزی حنفی اپنی کتاب تذکرۃ الخواص میں لکھتے ہیں کہ حضرت مہدی محمد بن حسن بن علی بن محمد بن علی بن موسیٰ بن جعفر بن محمد بن علی بن الحسین بن علی ابن ابی طالب ہیں۔ ان کی کنیت ابوعبداللہ اور ابوالقاسم ہیں اور وہ حضرت حجت صاحب الزمان اورقائم منت
    • امام مھدی علیہ السلام کی عالمگیر عظیم حکومت
    • ہر حکومت کے قیام کے بعد اس کی تشویش ، عوام کے درمیان اس کی مقبولیت کے بارے میں ہوتی ہے ۔ اس لحاظ سے کہ عام انسانوں کی حکومتیں ، صرف فرد یا کسی خاص گروہ کے مفادات کو مد نظر قرار دیتی ہیں اور عوام کی حقیقی مصلحت اور فائدے کو سمجھنے میں ناتوان ہوتی ہیں اس لئ
    • امام زمانہ (ع) کے دور میں حکومت الہی کا قیام
    • اس بنیاد پر امام معصوم (ع) کے زمانے میں ، جو خطا اور گناہ سے محفوظ ہوتا ہے ، الہی حکومت میں ایسی معصوم فرد ہے جو سیاسی اقتدار کی بھی حامل ہوتی ہے اور اس کو اختیارات بھی براہ راست خدا سے حاصل ہوتے ہیں ۔ لیکن اس کے ساتھ ہی اجرائی اورمشاورتی شعبوں میں عوام
    • منجی عالم کا ظہور
    • اسلام کی اعلی اورمستغنی ثقافت پر مبنی حضرت امام مہدی (عج) کی حکومت اس صلاحیت کی حامل ہوگی کہ واحد ثقافتی اصول ، انسانوں کی ضروریات کے مطابق دنیا پر حکم فرما ہوں گے اور اس مستغنی ثقافت کےسائے میں انسانوں کو ، عقلی و روحانی کمالات کی اعلی منزل تک پہونچا
    • اھل سنت کی رائے امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کے بارے میں
    • اہل سنت میں اس حوالے سے دو نظریے ہیں: الف: اکثریت اہل سنت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کے قائل نہیں ہیں بلکہ ان کا عقیدہ ہے کہ وہ آخری زمانہ میں پیدا ہوں گے۔ ب: ان میں سے بعض نے حضرت کی ولادت کو قبول کیا ہے بعنوان مثال چند موارد نقل کیے جاتے ہیں:
    • خمس مذھب شیعہ کی نظر میں
    • علمائے شیعہ کے نظریہ کے مطابق ، خمس کا تعلق کسی خاص منفعت و فائدہ سے نھیں بلکہ ھر طرح کی زائد منفعت سے ھوتا ھے