سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
انسان اس وقت نماز شروع کرسکتا ہے جب خود اسے یقین ہوجائے یا اسے دو عادل مرد یہ کہیں کہ وقت داخل ہو گیا ہے۔
2
نابینا یا وہ شخص جو قید میں ہے اور اسی قسم کے لوگوں کے لئے احتیاط واجب یہ ہے کہ جب تک انہیں یقین نہ ہو کہ وقت داخل ہوگیا ہے نماز شروع نہ کریں البتہ اگر انسان بادل اور غبار وغیرہ کی وجہ سے جو تمام لوگوں کے لئے یقین پیدا کرنے سے مانع ہیں اول وقت نماز میں وقت کے داخل ہونے کا یقین پیدا نہ کرسکے تو اگر اسے گمان و ظن ہوجائے کہ وقت داخل ہوگیا ہے تو نماز شروع کرسکتا ہے۔
3
اگر دو عادل مرد وقت کے داخل ہونے کی خبر دیں اور انسان خود یقین کرے کہ نماز کا وقت ہوگیا ہے اور نماز شروع کرے اور اثناء نماز میں اسے معلوم ہوجائے کہ ابھی تک وقت داخل نہیں ہوا تو اس کی نماز باطل ہے اور یہی حکم ہے اگر نماز سے فارغ ہونے کے بعد معلوم ہو کہ پوری نماز وقت سے پہلے پڑھی ہے البتہ اگر اثناء نماز میں اسے معلوم ہو کہ وقت داخل ہوگیا ہے یا نماز سے فارغ ہونے کے بعد معلوم ہو کہ اثناء نماز میں وقت داخل ہوگیا تھا تو اس کی نماز صحیح ہے۔
4
اگر انسان اس مسئلہ کی طرف ملتفت نہ ہو کہ اسے یقین پیدا کرنے کے بعد ہی نماز شروع کرنی چاہیئے تو اگر نماز سے فارغ ہونے کے بعد اسے معلوم ہو کہ پوری نماز وقت کے اندر پڑھی ہے تو اس کی نماز صحیح ہے اور اگر اسے معلوم ہو کہ پوری نماز وقت سے پہلے پڑھی ہے یا یہ معلوم ہو کہ اثناء نماز میں وقت داخل ہوگیا تھا تو اس کی نماز باطل ہے۔
5
اگر اسے یقین ہو کہ وقت داخل ہوگیا ہے اور وہ نماز شروع کرے اور اثناء نماز میں یہ شک ہوجائے کہ وقت داخل ہوا تھا یا نہیں تو اس کی نماز باطل ہے ہاں اگر اثناء نماز میں یقین ہوجائے کہ اب تو وقت ہوگیا ہے لیکن یہ شک کرے کہ جتنی نماز پڑھ چکا ہوں وہ وقت میں تھی یا نہیں تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر جان لے کہ نماز کی بعض مقدار خارج وقت میں انجام دی ہے تو اس کی نماز باطل ہے۔
6
اگر وقت نماز اتنا تنگ ہے کہ بعض مستحبات بجالانے کی وجہ سے کچھ حصہ نماز کا خارج از وقت میں پڑھا جائے گا تو مستحبات بجا نہ لائے مثلاً اگر قنوت پڑھنے کی وجہ سے نماز کا کچھ حصہ وقت کے بعد پڑھنا پڑے گا تو قنوت نہ پڑھے۔ اورا گر اس کے باوجود پڑھ لے تو وہ گہنگار ہے لیکن اس کی نماز صحیح ہے۔
7
جس شخص کے پاس ایک رکعت پڑھنے کا وقت ہے تو وہ ادا کی نیت سے نماز پڑھے البتہ اسے جان بوجھ کر نماز میں اتنی تاخیر نہیں کرنی چاہیئے۔
8
جو شخص مسافر نہیں اگر اس کے پاس مغرب تک پانچ رکعات پڑھنے کا وقت ہے تو وہ ظہر اور عصر دونوں کو پڑھے اور اگر اس سے کم وقت ہے تو صرف نماز عصر او راس کے بعد نماز ظہر کی قضا کرے اور اگر آدھی رات تک چار رکعات پڑھنے کا وقت ہے تو نماز مغرب اور عشاء دونوں کو پڑھے اور اگر اس سے کم وقت ہے تو صرف عشاء پڑھے اور بعد میں نماز مغرب پڑھے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ ادا اور قضا کی نیت نہ کرے۔
9
جو شخص مسافر ہے اگر مغرب تک تین رکعات کا وقت اس کے پاس ہے تو نماز ظہر اورعصر دونوں پڑھے اوراگر اس سے کم ہے تو صرف نماز عصر پڑھے اور بعد میں نماز ظہر کی قضا کرے اور اگر آدھی رات تک اس کے پاس چار رکعات کا وقت ہے تو مغرب اور عشاءء دونوں پڑھے اور اگر اس سے کم ہے تو صرف عشاء پڑھے اور بعد میں مغرب بغیر نیت ادا و قضا کے بجالائے اور اگر نماز عشاء پڑھنے کے بعد اسے معلوم ہوجائے کہ ایک رکعت یا اس سے زیادہ وقت آدھی رات سے رہتا ہے تو فوراً نماز مغرب ادا کی نیت سے بجالائے۔
10
مستحب ہے کہ انسان نماز اول وقت میں پڑھے اور اس کی بہت تاکید کی گئی ہے اور جتنا اول وقت کے قریب ہوگی اتنا بہتر ہے مگر یہ کہ تاخیر کسی اور وجہ سے بہتر ہو مثلاً انتظار کرے تاکہ نماز جماعت کے ساتھ پڑھے۔