سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
جب گندم اور جو کو صاف کرلیا جائے اور جس وقت کھجوریں اور انگور خشک ہوجائیں تو انسان کو چاہیے کہ ان کی زکواۃ فقیر کو دے دے یا اپنے مال سے الگ کردے، سونے چاندی، گائے، بھیڑ، بکری اور اونٹ کی زکواۃ بارہویں مہینے کے پورے ہونے کے بعد فقیر کو دے دے یا اپنے مال سے الگ کرلے ۔ البتہ اگر کسی معین فقیر کا منتظر ہو کسی ایسے فقیر کو دینا چاہے جو کسی وجہ سے برتری رکھتا ہے تو اسے اختیار ہے کہ زکواۃ کو اپنے مال سے جدا نہ کرے۔
2
زکواۃ علیحدہ کرنے کے بعد ضروری نہیں کہ فورا ً مستحق کو دے دے البتہ اگر جس شخص کو زکواۃ دی جاسکتی ہے اس تک دسترس رکھتا ہے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ زکواۃ دینے میں تاخیر نہ کرے۔
3
جو شخص مستحق تک زکواۃ پہنچا سکتا ہے ۔ اگر نہ پہنچائے اور اس کی کوتاہی کی وجہ سے مال تلف ہوجائے تو اسے اس کا عوض دینا پڑے گا۔
4
جو شخص مستحق تک پہنچا سکتا ہے اگر نہ دے اور بغیر اس کے کہ اس نے اس کی حفاظت میں کوتا ہی کی ہو تلف ہوجائے تو اگر زکواۃ دینے میں اس نے اتنی تاخیر کی ہے کہ لوگ نہ کہیں کہ اس نے فورا ً ادا کی تو اس کا عوض دینا پڑے گا اور اگر اس قدر تاخیر نہیں کی مثلا ً دو گھنٹے تاخیر کی اور انہی دو گھنٹوں میں وہ تلف ہوگئی اور کوئی مستحق وہاں نہ تھا تواس پر کوئی چیز واجب نہیں ہے اور اگر مستحق موجود تھا تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کا عوض دے۔
5
اگر زکواۃ خود اسی مال سے الگ کرلے تو بقیہ مال میں تصرف کرسکتا ہے اور اگر دوسرے مال سے الگ کرے تو تمام میں تصرف کرسکتا ہے۔
6
جس زکواۃ کو الگ کرچکا ہے اسے اپنے لئے لے کر دوسری چیز اس کی جگہ پر نہیں رکھ سکتا ۔
7
وہ زکواۃ جو الگ کردی ہے اگر اس میں کوئی منفعت حاصل ہوجائے مثلا ً بکری جو زکواۃ کے لئے الگ کی تھی وہ بچہ جن دے تو وہ فقیر کا مال ہوگا۔
8
جس وقت زکواۃ الگ کی ہے اگر کوئی مستحق موجود ہو کہ وہ زکواۃ اسے دے دے مگر یہ کہ اس کی نظر میں کوئی ایسا شخص ہو کہ جسے زکواۃ دینا کسی وجہ سے بہتر ہے۔
9
اگر اس عین مال سے جو زکواۃ کے لئے الگ کیا ہے اپنے لئے تجارت کرے تو تجارت صحیح نہیں اور اگر حاکم شرع کی اجازت سے زکواۃ کی مصلحت کے لئے تجارت کرے تو تجارت صحیح اور اس کا نفع زکواۃ میں داخل ہوگا۔
10
اگر قبل اس کے کہ زکواۃ اس پر واجب ہو کوئی چیز عنوان زکواۃ سے فقیر کو دے دے تو وہ زکواۃ شمار نہیں ہوگی اور بعد میں اس کے کہ زکواۃ اس پر واجب ہوجائے تو جو چیز فقیر کو دے چکا تھا اگر تلف نہ ہوئی ہو اور فقیر اپنے فقر پر باقی ہو تو دی ہوئی چیز عنوان زکواۃ میں حساب کرسکتا ہے۔