سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
اگر وحشی حلال گوشت جانور کو ہتھیار کے ساتھ شکار کریں تو پانچ شرائط کے ساتھ وہ حلال اور اس کا بدن پاک ہے۔
١۔ یہ کہ شکار کا آلہ مثل چھری اور تلوار کے کاٹنے والا ہویا مثل نیزہ کے تیز ہونے کی وجہ سے جانور کے بدن کو چیردے اور اگر جال، لکڑی، پتھر اور اس قسم کی چیزوں کے ذریعے جانور کا شکار کریں تو وہ پاک نہیں ہوگا اور اس کا کھانا حرام ہے اور اگر کسی جانور کو بندوق سے شکار کریں تو اس کی گولی تیز ہو جو کہ جانور کے بدن میں چلی جائے اور اس کو چیر دیتی ہو تو پاک اور حلال ہے اور اگر گولی تیز نہ ہو بلکہ زور سے دباو کی وجہ سے بدن میں دھنس جاتی ہو یا اس کو مار دیتی ہو یا اس کی گرمی کی وجہ سے جانور کا بدن جل جائے اور جلنے کے نتیجے میں جانور مرجائے تو اس کا پاک اور حلال ہونا اشکال رکھتا ہے۔
٢۔ یہ کہ جو شخص شکار کرتا ہے وہ مسلمان ہو یا مسلمان کا بچہ ہو جو اچھائی اور برائی میں تمیز کر سکتا ہو اور اگر کافر یا ایسا شخص جو اہل بیت رسالت کے ساتھ دشمنی کرتا ہے کسی جانور کا شکار کرے تو وہ شکار حلال نہیں ہے۔
٣۔ یہ کہ ہتھیار شکار کرنے کے لئے ہی چلایا ہو اور اگر مثلاً کسی جگہ کو اس نے نشانہ بنایا ہوا تھا اور اتفاقاً اس سے جانور مارا گیا تو وہ جانور پاک نہیں اس کا کھانا حرام ہے۔
٤۔ یہ کہ جب ہتھیار چلائے تو نام خدا لے اور اگر جان کر اس نے خدا کا نام نہ لیا ہو تو شکار حلال نہیں ہوگا البتہ اگر بھول گیا تو کوئی اشکال نہیں۔
٥۔ یہ کہ جب جانور کے پاس پہنچے تو وہ مر چکا ہو یا اگر زندہ ہو تو اس کے ذبح کرنے کا وقت نہ ہو اور اگر ذبح کرنے کا وقت باقی ہے اوراس کو ذبح نہ کرے اور وہ مرجائے تو حرام ہے۔
2
اگر دو آدمی کسی کو شکار کریں اور ان میں سے ایک مسلمان اور دوسرا کافر ہو یا ان میں سے ایک خدا کا نام لے اور دوسرا جان بوجھ کر نہ لے تو وہ جانور حلال نہیں ہوگا۔
3
بعد اس کے کہ کسی جانور کو تیر ماریں اگر وہ مثلاً پانی میں گرجائے اور انسان کو معلوم ہو کہ یہ جانور تیر اور پانی میں گرنے کی وجہ سے مرا ہے تو وہ حلال نہیں ہوگا بلکہ اگر شک ہو کہ صرف تیر کی وجہ سے مرا تھا یا نہیں تو بھی حلال نہیں ہوگا۔
4
اگر غصبی کتے یا ہتھیار سے شکار کرے تو شکار حلال اور اس کی اپنی ملکیت ہے البتہ علاوہ اس کے کہ اس نے گناہ کیا ہے اسے ہتھیار یا کتے کی اجرت اس کے مالک کو دینا پڑے گی۔
5
اگر تلوار یا کسی اور چیز سے کہ جس سے شکار کرنا صحیح ہے ان شرائط سمیت جو پیچھے بیان ہوچکی ہیں کسی جانور کے دو ٹکڑے کردے اور اس کا سر و گردن ایک ٹکڑے کے ساتھ ہو اور انسان اس وقت اس جانور کے پاس پہنچے جبکہ اس کی جان نکل چکی ہو تو اس کے دونوں ٹکڑے حلال ہیں بشرطیکہ صرف اسی کاٹنے سے اس نے جان دی ہو اور اگر جانور زندہ ہے اور آداب شرعی کے مطابق اس کے ذبح کرنے کا وقت تنگ ہے تو جس حصہ میں سر و گردن نہیں وہ حرام اور جس میں سر و گردن ہیں اور اگر ذبح کرنے کا وقت موجود ہے تو وہ حصہ کہ جس میں سر نہیں وہ حرام رہے بلکہ وہ حال نزع میں ہو تو اگرچہ اسے ذبح کرلیں پھر بھی احتیاط واجب یہ ہے کہ اس سے اجتناب کیا جائے۔
6
اگر لکڑی پتھر یا کسی ایسی چیز سے کہ جس سے شکار کرنا صحیح نہیں جانور کو دو ٹکڑے کردیا جائے تو جس حصہ میں سر و گردن نہیں ہے وہ حرام اور جس میں سر و گردن اگر وہ زندہ ہے اور اسے شرعی دستور کے مطابق ذبح کرلیا گیا تو وہ حلال ہے لیکن اگر یہ ممکن نہ ہو کہ وہ کچھ دیر زندہ رہ سکے بلکہ وہ جان کنی کے عالم میں ہو تو اگرچہ اسے ذبح کرلیں تب بھی احتیاط واجب یہ ہے کہ اس سے اجتناب کریں۔
7
اگر کسی جانور کو شکار کریں یا ذبح کریں اور زندہ بچہ اس کے شکم سے باہر آئے تو اگر اس بچہ کو شرعی دستور کے مطابق ذبح کرلیں تو حلال ورنہ حرام ہوگا۔
8
اگر کسی جانور کو شکار یا ذبح کریں اور اس کے شکم سے مردہ بچہ نکلے تو اگر اس کی خلقت پوری ہوچکی ہو اور بال یا پشم اس کے بدن پر اگ چکی ہو تو وہ پاک اور حلال ہے۔