سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

حضرت عالی کے رسالے میں بعید نہیں، قرب سے خالی نہیں، یا وجہ سے خالی نہیں، کی عبارت سے مراد فتویٰ ہے یا نہیں؟ اور اگر فتویٰ کے بعد ’’ احتیاط ترک نہ کی جائے ‘‘ کے الفاظ ہوں تو کیا اس سے مراد احتیاط واجب ہے ؟
مذکورہ تعبیرات سے فتویٰ مراد ہے مگر یہ کہ کوئی قرینہ اس کے خلاف ہو اور ’’ احتیاط ترک نہ کی جائے ‘‘ کے الفاظ اگر فتویٰ کے بعد ذکر ہوں تاکید حسن احتیاط کے بیان کے لئے ہیں۔
مومنین کی تقلید اغلب طور پر اعلم کی تحقیق و تشخیص کے بغیر ہے مثلاً ماہ مبارک میں کوئی مبلغ کسی دیہات میں تشریف لے جاتا ہے اور لوگوں کو کسی مرجع و مجتہد کے فتویٰ سے آگاہ کرتا ہے یا رسمی طور پر لوگوں کے درمیان اس کی تعریف کرتا ہے۔ لوگ حسن نیت کے طور پر اس کو قبول کرلیتے ہیں۔ کیا اس قسم کی تقلید بھی ثمر آور ہے یا نہیں ؟ اور کیا ضروری ہے کہ ان کو آگاہ کیا جائے کہ وظیفہ کیا ہے ؟ یا چونکہ غیر اعلام کی تقلید کرتے ہیں اور معلوم نہیں کہ ان کا فتویٰ اعلم کے فتویٰ کے مخالف ہے ۔ لہذا اس میں اشکال نہیں ؟
حکم شرعی کو بیان کرنا چاہیے لیکن خصوصی طور پر لوگوں کو آگاہ کرنا ضروری نہیں ہے اور اگر تقلید شرعی اصولوں کے مطابق نہ ہو تو صحیح نہیں ہے۔