اگر کوئی بچہ اس گمان سے کہ بلوغ کی مدت پندرہ سال شمسی ہے ماہ رمضان میں روزہ نہ رکھے اور بعد میں معلوم ہوجائے کہ ماہ رمضان سے پہلے ہی پندرہ سال قمری پورے ہوچکے تھے تو کیا اس پر روزہ کا کفارہ بھی لازم ہے؟
کفارہ لازم نہیں لیکن قضا بجالانا چاہیے۔
|
بالغ بچے یا وہ جوان جن کے لئے زیادہ کمزوری اور ضعف کی وجہ سے روزہ رکھنا سخت ہے وہ کیا کریں؟
روزہ کی وجہ سے پیدا ہونے والی کمزوری سے روزہ کو ترک کرنا جائز نہیں ہے ، ہاں اگر حرج لازم آئے تو ضرورت کو رفع کرنے پر اکتفا کیا جائے اور قضا کریں۔
|
جو شخص ماہ رمضان میں اپنے وطن سے دن کو سفر کرتا ہے اور اسی روز آفتاب سے پہلے واپس پلٹ آتا ہے اور کوئی ایسا کام بھی نہیں کرتا جو مبطل روزہ ہو آیا اس کا حکم اس شخص کے حکم کی طرح ہے جو مسافر تھا اور ظہر سے پہلے واپس وطن آجاتا ہے یا اس کے لئے کوئی اور حکم ہے؟
اگر وطن لوٹنے تک روزہ باطل کرنے کا کوئی کام انجام نہیں دیا اور روزہ کی نیت کے ساتھ امساک کیا تو روزہ صحیح ہے۔
|
جب کوئی اپنا روزہ جان بوجھ کر باطل کردے۔ اب اگر وہ دن میں غسل ارتماسی کرے تو اس کا غسل صحیح ہے یا نہیں؟
غسل ارتماسی کا صحیح ہونا مشکل ہے اور احوط یہ ہے کہ غسل نہ کرے۔
|
جو افراد افیون کے عادی ہیں اور اس کو ترک بھی نہیں کرسکتے اور ایسی صورت میں روزہ نہ بصورت ادا اور نہ ہی قضا رکھ سکتے ہیں کیا اس قسم کے افراد مریض کے حکم میں ہیں اور کیا ہر روزہ کے بدلے ایک مد کفارہ اداکریں یا ان کے لئے کوئی اور حکم ہے؟
ان کے لئے روزہ رکھنا واجب ہے اور سخت مجبوری کے عالم میں حالت روزہ میں دفع ضرورت کے مطابق افیون کا استعمال کرنا جائز ہے۔
|