سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
امر بمعروف اور نہی از منکر کے واجب ہونے میں چند شرط ہیں :
١۔ یہ کہ جو شخص امر و نہی کرنا چاہتا ہے۔ اسے معلوم ہو کہ جس چیز کو مکلف بجانہیں لارہا اس کا بجالانا واجب ہے اور جس کا م کو وہ بجالارہا ہے اس کو ترک کرنا چاہیے اور جس شخص کو معروف و منکر کا علم نہیں اس پر واجب نہیں ہے ۔
٢۔ احتمال دے کہ اس کے امر و نہی تاثیر کریں گے پس اگر اسے معلوم ہو کہ میرے کہنے سے کوئی اثر نہیں ہوگا تو پھر واجب نہیں ہے۔
٣۔ یہ کہ اسے علم ہو کہ گناہگار کا ارادہ ہے کہ وہ اپنے گناہ کا تکرار کرے پس اگر اسے معلوم ہو یا گمان یا صحیح احتمال کہ وہ یہ کام دوبارہ نہیں کرے گا تو پھر واجب نہیں ہے۔
٤۔ یہ کہ امر و نہی کرنے میں کوئی مفسدہ نہ ہو پس اگر اسے یقین یا گمان ہو کہ اگر امر یا نہی کی تو اس کی جان ، عزت و آبرو یا قابل توجہ مال کا ضرر اسے پہنچے گا تو اس پر واجب نہیں بلکہ اگر ایسا احتمال صحیح ہو کہ جس سے مذکورہ مضرات کا خوف ہو تو واجب نہیں بلکہ اگر اسے خوف ہو کہ اس سے متعلقین کو ضرر پہنچے گا تو بھی واجب نہیں بلکہ اگر یہ احتمال ہو کہ بعض مومنین کو عزت و آبرو یا مال جو موجب حرج ہے کا ضرر پہنچے گا تو بھی واجب نہیں بلکہ بہت سے موقع پر حرام ہے۔
2
اگر معروف یا منکر ان امور میں سے ہو کہ جنہیں شارع مقدس نے زیادہ اہمیت دی ہے مثلاً اصول دین و اصول مذہب اور حفاظت قرآن یا مسلمانوں کے عقائد کا محفوظ رکھنا یا ضروری احکام تو اہمیت کا لحاظ رکھنا چاہیے اور وہاں صرف ضرر اس کے واجب نہ ہونے کا سبب نہیں بن سکے گا پس اگر مسلمانوں کے عقائد کی حفاظت یا ان احکام کی حفاظت جو ضروریات دین میں سے ہیں۔ جان و مال خرچ کرنے پر موقوف ہو تو خرچ کرنا واجب ہے۔
3
اگر اسلام میں کوئی بدعت واقع ہو رہی ہو مثلا ً وہ حرام اور منکر چیزیں کہ جنہیں حکومتیں دین اسلام کے نام پر جاری کرتی ہیں تو واجب ہے خصوصاً علماء اعلام پر کہ وہ اظہار حق اور انکار باطل کریں اور اگر علماء اعلام کی خاموشی مقام علم کی بے حرمتی اور علمائ اعلام کے متعلق سوء ظن کا سبب بنے تو واجب ہے کہ جس طرح بھی ہو اظہار حق کریں اگرچہ انہیں یہ علم ہو کہ تاثیر نہیں ہوگی۔
4
اگر صحیح احتمال دیا جا سکے کہ خاموشی منکر کو معروف اور معروف کو منکر بنادے گی تو واجب ہے خصوصاً علماء اسلام پر کہ اظہار و اعلام حق کریں اور خاموش رہنا جائز نہیں۔
5
اگر علماء اعلام کی خاموشی ظالم کی تقویت، اس کی تائید یا اس کی باقی محرمات پر جرآت کا سبب بنے گی تو اظہار حق اور انکار باطل واجب ہے اگرچہ فعلاً تاثیر نہ رکھتا ہو۔
6
اگر علماء اعلام کی خاموشی اس بات کی باعث بنے کہ لوگ ان سے بدظن ہوجائیں اور انہیں متہم کریں گے کہ دستگاہ ظلم سے ان کی ساز باز ہے تو اظہار حق اور انکار باطل واجب ہے اگرچہ انہیں معلوم ہو کہ اس سے فعل حرام سے نہیں روکا جا سکے گا اور اسکا اظہار دفع ظلم میں موثر نہیں ہوگا۔
7
اگر بعض علماء اعلام کے دستگاہ ظالمین میں داخل ہونے سے فاسد اور منکرات کی روک تھام ہو سکے تو واجب ہے کہ اس کام کے درپے ہوں مگر یہ کہ اس میں کوئی اہم مفسدہ ہو مثلاً یہ کہ ان امور کے درپے ہونا لوگوں کے عقائد کی کمزوری یا علماء سے اعتماد کے اٹھ جانے کا سبب ہو تو اس صورت میں جائز نہیں ۔
8
علماء اعلام اور پیش نمازوں کے لئے جائز نہیں کہ وہ ان مدارس دینیہ کی سرپرستی کریں جو کہ ظالم حکومت اور محکمہ اوقاف کی طرف سے ہیں چاہے وہ اپنے اور طلاب علوم دینیہ کے وظائف حکومت سے لیں یا انہیں عوام دیں یا موقوفات سے لیں اگرچہ وہ اسی مدرسہ کا وقف ہو، کیونکہ حکومت کا ان امور اور ان جیسے اور امور میں دخیل ہونا اساس اسلام کے منہدم کرنے کا پیش خیمہ ہے جس طرح کہ سامراجیوں نے تمام ممالک اسلامیہ میں ایسے امور جاری کر رکھے ہیں یا جاری کرنے والے ہیں۔
9
علوم دینیہ کے طلباء کے لئے ان اداروں میں داخل ہونا جائز نہیں ہے کہ جو دین کے نام پر ظالم حکومت کی طرف سے تاسیس کئے گئے ہیں مثلا ً ان مدارس دینیہ میں کہ جن میں حکومتیں دخل رکھتی ہیں اور وہ متولیوں سے لے لئے ہیں یامتولیوں کو اپنے تسلط اور اثر میں کرلیا ہے اور جو کچھ بھی انہیں محکمہ اوقاف کی طرف سے یا ان کی صوابدید پر ملتا ہے وہ سب حرام ہے۔
10
طلاب علوم دینیہ کے لئے ایسے مدارس میں داخل ہونا جائز نہیں جو بعض عمامہ پوش لوگوں اور پیش نمازوں نے ظالم حکومت کی طرف سے یا ظالم حکومت کے اشارہ پر کھول رکھے ہیں چاہے انہیں سند حکومت کی طرف سے ملے یا اس قسم کے لوگوں سے جو کہ حکومت جور کے کارندہ ہیں کیونکہ ان امور میں آثار اسلام اور احکام قرآن کے مٹانے کا نقشہ بنایا گیا ہے۔