سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
وہ قوانین جو مجلس قانون سے مخالفین کے کارندوں کے حکم سے (خدا انہیں رسوا کرے) صادر ہوتے رہتے ہیں اور ہوچکے ہیں جو کہ صریح قرآن کریم اور سنت پیغمبر (ص) کے خلاف ہیں وہ نظر اسلام میں لغو اور نگاہ قانون میں بے قیمت ہیں اور مسلمانوں پر لازم ہے کہ اس قسم کا حکم دینے اور رائے دینے والوں سے جس طرح ممکن ہو اعراض کریں اور ان سے میل جول اور معاملہ نہ کریں اور وہ مجرم ہیں اور ان کے رائے پر عمل کرنے والا گناہگار اور فاسق ہے۔
2
پچھلے دنوں جو قانون بنام خانوادہ مخالفین کے کارندوں کے حکم سے احکام اسلام کے مٹانے کے لئے اور مسلمانوں کے خانوادہ کے اجتماع کو ختم کرنے کے لئے غیر قانونی اور غیر شرعی مجالس قانون سے صادر ہوا ہے۔ وہ احکام اسلام کے خلاف اور اس کے حکم کرنے والے اور اس میں رائے دینے والے شریعت اور قانون کی نظر میں مجرم ہیں اور وہ عورتیں جو محکمہ کے حکم سے طلاق لیتی ہیں ان کی طلاق باطل اور وہ شوہر دار ہیں کہ اگر کوئی اور شوہر کریںتو زنا کار ہوں گی اور جو شخص یہ جانتے ہوئے ایسی عورت سے نکاح کرے وہ زنا کار اور مستحق حد شرعی ہے اور ان کی اولاد غیر شرعی ہے اور وہ میراث نہیں لے سکے گی اور اولاد زنا کے باقی احکام ان پر جاری ہوں گے چاہے محکمہ خود اسے طلاق دے یا طلاق دینے کا حکم کرے اور شوہر کو مجبور کریں کہ وہ طلاق دے۔
3
علماء اعلام ایدیھم اللہ تعالیٰ پر لازم ہے کہ وہ ان قوانین کے مقابلے میں (جو اسلام اور قانون کی نظر میں بے قیمت ہیں) اعتراض شدید کریں نہ یہ کہ اصلی مجرم سے رحم کی اپیل کریں اور ان لوگوں کے لئے دولت خواہی کریں جوکہ مخالفین اسلام کے احکام کے اجرائ پر مامورہیں کیونکہ اس قسم کے تقاضے اور ایسی دولت خواہی جرم کی توجہ مامورین درجہ دوم کی طرف مبذول کرتی ہے جس سے اصل مجرموں کی پاک دامنی اور ان کی ہمتیں احکام الہی کے نیست و نابود کرنے کے لئے بڑھ جاتی ہیں اور تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ ان قوانین کے مقابلے میں (جو دین ودنیا اور ان کے خاندان کو تہدید کرتے ہیں اور ان کی بیچارہ لڑکیوں کو (سرباز، پولیس اور ملٹری کی تریننگ کی جگہ) کھینچ لاتے اور انبیاء عظام اور اولیاء کرام (ص) کی زحمتوں کو ضائع کرتے ہیں ) کھڑے ہوجائیں اور ان سے اظہار نفرت کریں اور ان مخالف اسلام قوانین پر عمل نہ کریں اور جس طرح ممکن ہو ابھی سے احکام اسلام سے دفاع کریں تاکہ خدانخواستہ تاریک اور وحشت ناک مستقبل میں جو اسلام اور مسلمانوں کے لئے سامراج کے کارندے خدا انہیں رسوا کرے نظر میں رکھتے ہیں مبتلا نہ ہوں۔