سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
نماز جماعت کی تمام شرائط نماز جمعہ میں بھی ضروری ہیں مثلاً
١۔ درمیان میں کوئی آڑ نہ ہو، امام اونچی جگہ پر نہ کھڑا ہو، امام و ماموم میں دوری نہ ہو، وغیرہ وغیرہ ۔ اسی طرح امام جمعہ کے لئے وہی باتیں ضروری ہیں جو امام جماعت کے لئے ضروری ہیں ۔ مثلاً عاقل ہو، مومن ہو، حلال زاد ہ ہو، عادل ہو وغیرہ وغیرہ البتہ جمعہ میں عورتیں اور بچے امام نہیں ہوسکتے اگرچہ جمعہ کے علاوہ دوسری نمازہائے جماعت میں اس کو جائز بھی مانا جائے کہ عورتیں اور بچے اپنے ہم صنفوں کے امام ہوسکتے ہیں۔
٢۔ جمعہ کے دن دوسری اذان بدعت ہے۔ اسی کو تیسری اذان بھی کہا جاتا ہے۔ شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ اذان و اقامت کے بعد تیسرے نمبر پر پڑتی ہے یا مومنین کی اطلاع اور نماز کے لئے یہ تیسری اذان ہوتی ہے اور یا پھر اس کی وجہ یہ ہو کہ اذان صبح اور اذان ظہر کے بعد ہوتی ہے۔ اس لئے اس کو تیسری اذان کہتے ہیں۔ بظاہر یہ وہ اذان نہیں ہے جو عصر کے لئے کہی جاتی ہے۔
٣۔ خرید و فروخت یا اس کے علاوہ دوسرے معاملات جمعہ کے دن اذان کے بعد ہمارے زمانے میں جب کہ نماز جمعہ واجب عینی نہیں ہے حرام نہیں ہے۔
٤۔ پہلی رکعت میں امام کے ساتھ رکوع پاجانے والا ماموم اگر اژدھام وغیرہ کی وجہ سے امام کے ساتھ سجدہ نہ کرسکے اور اسے امام کے بعد سجدہ کرکے رکوع سے پہلے یا رکوع میں امام سے مل جانا ممکن ہو تو ایسا کرلینا چاہیے اس کی نماز صحیح رہے گی ۔ اور یہ ممکن نہ ہوتو رکوع میں امام کی متابعت نہ کرے۔ بلکہ جب امام دوسری رکعت کے لئے سجدہ اول میں پہنچے تو اس کے ساتھ سجدے بجالائے۔ اور نیت یہ رہے کہ یہ دونوں سجدے پہلی رکعت کے ہیں۔ ایسا کرنے سے امام کے ساتھ ایک رکعت ہوجائے گی پھر دوسری رکعت کو اکیلا کھڑا ہوکر پڑھ لے اس کی نماز مکمل ہوجائے گی لیکن اگر اس نے یہ نیت کرلی کہ یہ دونوں سجدے دوسری رکعت کے ہیں تو بعض علمائ کا خیال ہے ان دونوں کو کالعدم سمجھ کر پہلی رکعت کے لئے سجدہ کرے اور دوسری رکعت فرادیٰ پڑھ لے تو اس کی نماز صحیح رہے گی ۔ روایت میں بھی یہی وارد ہے اور بعض علمائ کا یہ خیال ہے کہ اگر اس نے دوسری رکعت کی نیت سے سجدے کئے ہیں تو نماز باطل ہے۔ ویسے یہاں پر ایک احتمال اور بھی ہے اور وہ یہ کہ اگر اس نے دوسری رکعت کی نیت سے غفلت یا جہالت کی وجہ سے سجدے کرلئے ہیں تب تو دونوں سجدوں کو پہلی رکعت میں شمار کرلیا جائے گا اور دوسری رکعت فرادیٰ پڑھ لے ۔ لیکن بہر صورت مسئلہ محل اشکال ہے ۔ احوط یہ ہے کہ دونوں سجدوں کو کالعدم کرکے پہلی رکعت کے لئے اور سجدے کرے اور اس کے بعد دوسری رکعت نماز پڑھ کر تمام کرے۔ پھر بعد میں نماز ظہر بھی پڑھے ۔ اسی طرح سے اگر یہ دونوں سجدے امام کی متابعت کے قصد سے بجالائے جب بھی یہی حکم ہے۔
٥۔ نماز جمعہ دو رکعت ہے۔ نماز جمعہ نماز صبح کے طریقے سے پڑھی جاتی ہے۔ اس میں حمد و سورہ آواز سے پڑھنا مستحب ہے۔ پہلی رکعت میں حمد کے بعد سورہ جمعہ اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہ منافقون پڑھنا مستحب ہے۔ نماز جمعہ میں دو قنوت ہیں ایک قنوت پہلی رکعت کے رکوع سے پہلے پڑھا جاتا ہے اور دوسرا قنوت دوسری رکعت کے رکوع کے بعد پڑھا جاتا ہے۔