سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

وہ افراد جن کا شغل سفر نہیں بلکہ مثلاً کسی جگہ استاد کے عنوان سے ڈیوٹی پر ہیں اور ان کے محل سکونت سے ڈیوٹی کی جگہ تک مسافت شرعی کا فاصلہ ہے اور وہ ڈیوٹی والی جگہ سے ہر روز یا دس دن توقف کے بغیر محل سکونت کی طرف رفت و آمد کرتے ہیں۔ ان کے لئے نماز و روزہ کا کیا حکم ہے؟ آیا نماز و روزہ کے حکم میں فرق ہے؟
ان کی نماز قصر ہے اور روزہ نہیں رکھ سکتے اور نماز و روزہ کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے لیکن اس سال کے روزوں کی قضا دوسرے ماہ رمضان سے پہلے بجالائیں۔
جو شخص مختلف شہروں کے درمیان بجلی یا ٹیلیفون کی تاروں کو درست کرنے پر مامور ہے کہ روز جائے اور جنگلوں میں پھرے تاکہ کوئی تار خراب ہوجائے تو اس کو درست کرے اور قصد و ارادہ سے مسافت شرعی یا اس سے بھی زیادہ جائے، کیا اس کی نماز قصر ہے یا تمام ؟
فرض سوال کی صورت میں سفر شغل شمار ہوگا اور نماز تمام ہے۔
جو افراد محکمہ خون گیری میں ملازم ہیں اور اپنے افسران کے حکم کے مطابق ہر روز لوگوں سے خون لینے یا خون دینے کے لئے سفر میں ہیں ان کے لئے نماز و روزہ کے بارے میں کیا حکم ہے؟
اگر ان کا کام ہر وقت چکر لگاتے رہنا ہے تو سفر شغل شمار ہوگا ورنہ مسافر والا حکم جاری ہوگا۔
جو لوگ سڑک کی تعمیر پر مامور ہیں کہ ہر روز جا کر بیابان میں سڑک درست کریں جس کے نتیجہ میں مسافت کی مقدار یا اس سے دور تک چلے جاتے ہیں کیا ان کی نماز قصر ہے یا پوری ؟
فرض سوال کی صورت میں نماز قصر ہے مگر یہ کہ ابتدائے حرکت کے وقت مسافت کا قصد نہ کیا ہو بلکہ بتدریج انجام کار کے لئے حد مسافت سے آگے چلے جائیں تو اس صور ت میں نماز تمام ہے۔
مثلاً وہ طالب علم جو دوسرے شہروں سے قم میں آئے ہوئے ہیں اور مشغول تحصیل علم ہیں اور آئندہ ہمیشہ رہنے کا ارادہ بھی نہیں رکھتے کیا قم ان کے لئے وطن شمار ہوگا۔ اور اسی طرح جب ان کا ارادہ ہو کہ تحصیل علم کے بعد اپنے وطن یا کسی دوسری جگہ چلے جائیں گے تو ایام تحصیل میں ان کے لئے کیا حکم ہے؟
واپس پلٹنے کا پکا ارادہ ہو تو مسافر والا حکم جاری ہوگا اور واپس لوٹنے یا رہنے میں تردد کی صورت میں اگر مدت اقامت اتنی طولانی ہوجائے کہ عرفاً اسے مقیم کہا جائے تو حکم وطن جاری ہوگا۔ اور اگر عرفاً اسے مقیم نہ کہا جائے تو حکم مسافر جاری ہوگا ۔
ایک شخص مستقل طور پر حکومتی ادارہ میں مشغول کا رہے اور ایک دو دن اس کا شغل ڈرائیوری ہے یعنی دو دن وطن میں ہے اور ایک دود ن سفرمیں ڈرائیوری کے کام میں مشغول ہے کیا مدت مسافرت میں اس کی نماز قصر ہے یا تمام ؟
اگر سفر میں ڈرائیوری بطور شغل کے شمار ہو تو نماز تمام ہے۔
استاد ہفتہ میں تدریس کے لئے چھ دن سفر میں ہے اور ایک دن واپس وطن آجاتا ہے اس کے لئے نماز و روزہ کا کیا حکم ہے؟
سفر میں اس کی نماز قصر ہے اور روزہ بھی نہیں رکھنا چاہیے مگر یہ کہ ظہر کے بعد وطن سے باہر جائے ۔وطن میں نماز تمام ہے اور روزہ بھی رکھے۔
ایک استاد تین سال کے لئے کسی دیہات میں تدریس کے لئے مامور ہے اور ہر شب جمعہ اس شہر سے سفر کرتا ہے لیکن ایک ایسے شہر کے لئے جو اس کا وطن نہیں ہے اس کے لئے نماز و روزہ کا کیا حکم ہے؟
غیر وطن میں اس کی نماز قصر ہے اور روزہ بھی نہ رکھے لیکن احتیاط لازم یہ ہے کہ روزوں کی قضا میں آئندہ سال کے ماہ رمضان سے تاخیر نہ کرے۔