• صارفین کی تعداد :
  • 7362
  • 1/4/2012
  • تاريخ :

آنسو کا بہنا اور ميڈيکل سائنس کا باہمي تعلق ( حصّہ  پنجم )

آنسو بہانا

مختصراً يہ کہ بچہ رونا سيکھ کر آتا ہے اور ہنسنا اور مسکرانا دنيا ميں آکر سيکھتا ہے- بچہ چھ ہفتے ميں Smile کرنا شروع کرتا ہے- چنانچہ رونا جبلي صلاحيت ہے جبکہ مسکرانا کسبي صلاحيت ہے- لہذا رونے والوں سے نہيں پوچھنا چاہئے کہ ’’روتے کيوں ؟ ‘‘ بلکہ نہ رونے والوں سے دريافت کرنا چاہيے کہ ’’ تم روتے کيوں نہيں‘‘؟ 

2- نوجوانوں کے لئے:

چہرے کے وہ مقامات جہاں آنسو پہنچتے ہيں، وہ جگہ تر و تازہ رہتي ہے اسي لئے ڈاکٹر حضرات مشورہ ديتے ہيں کہ رونے کي صورت ميں آنسووں کو پورے چہرے پر مل لينا چاہيے تاکہ پورے چہرے کي جلد تر و تازہ رہے (يہ ہے قدرتي فيشل)- ويسے بھي روايتوں ميں آيا ہے کہ چہرے پر آنسووں کے گرنے کي صورت ميں چہرہ دوزخ کي آگ سے محفوظ رہے گا اور جب چہرہ محفوظ رہے گا تو يقينا باقي بدن بھي محفوظ رہے گا - 

3- عورتوں کے لئے

اعداد و شمار کے مطابق عورتيں مہينے ميں چار سے پانچ مرتبہ اور مرد ايک مرتبہ روتے ہيں- تحقيقات کے مطابق زيادہ رونے سے Stress ميں کمي اور عمر ميں اضافہ ہوتاہے- 

4- بوڑھوں کے لئے:

عمر کے ساتھ ساتھ انسان کے بنيادي آنسووں ميں، جو کہ سالانہ آدھا ليٹر کے حساب سے نکلتے ہيں، نماياں کمي ہوجاتي ہے- اس لئے ضروري ہے کہ بوڑھے زيادہ روئيں تاکہ اس کمي کو دور کيا جاسکے- جس سے آنکھوں کي وہ بيمارياں دور ہوسکتي ہيں جو بڑھاپے کي وجہ سے ہوتي ہيں-

المختصر يہ کہ گريہ کرنا يا رونا نہ صرف جسماني صحت کے لئے ضروري ہے بلکہ ذہني و نفسياتي حوالے سے انسان کي زندگي کا ايک جز ہے- رونا نہ صرف جسماني بيماريوں کو دور کرتا ہے بلکہ روحاني، نجاستوں کو بھي دھو ڈالتا ہے- 

رونے سے اور عشق ميںبے باک ہوگئے

دھوئے گئے ہم اتنے کہ بس پاک ہوگئے

شرعي پہلو

1- حضرت آدم ہابيل کے قتل پر روئے- (طبري)

2- حضرت يعقوب جناب يوسف کي جدائي پر روئے-

’’اور کہنے لگے ہائے افسوس يوسف پر! اور اس قدر روئے کہ آنکھيں ان کي صدمے سے سفيد ہوگئيں- وہ تو بڑے رنج کے ضابط تھے-‘‘ (سورہ يوسف 84)

قرآن کي يہ آيت بتا رہي ہے کہ کس طرح ايک پيغمبر اپني اولاد کے فراق ميں اتنا روئے کہ بينائي جاتي رہي-

3- رسول اللہ (ص) اپنے فرزند ابراہيم کي وفات پر روئے- (بخاري)

4- رسول اللہ (ص)  نے جنگ احد ميں لوگوں کو اپنے عزيز و اقارب پر روتا ہوا ديکھا تو کہا کہ کيا کوئي حمزہ پہ رونے والا نہيں- اس کے بعد لوگوں کے ساتھ خود بھي روئے- (سيرت حلبيہ)

5- رسول اللہ (ص) کو جب کربلا کي خون آلود مٹي دکھائي گئي تو آپ کربلا کو ياد کر کے روئے-

6- امام زين العابدين کربلا کے مصائب پر عمر بھر روئے- 

ايک اشتباہ:

سوال: شہيد مرتے نہيں بلکہ زندہ رہتے ہيں، زندوں پر گريہ کيونکر---؟ 

جواب:

1- شہيد کي نمازِ جنازہ ہوتي ہے، ان کو دفنايا جاتا ہے او ان کي ميراث بھي تقسيم ہوتي ہے- کيوں----؟!

2- شہدائے کربلا پر اس ظلم کي وجہ سے روتے ہيں جو ان کي شہادت سے پہلے ان پر کيا گيا-

3- افسوس تويہ ہے کہ ظلم و ستم غيروں نے نہيں خود اپنے لوگوں نے کلمہ اورنماز پڑھنے والے مسلمانوں نے کيا- جس پر جتنا ماتم کيا جائے کم ہے- 

تحرير : ڈاکٹر عليم شيخ 

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

آنسو کا بہنا اور ميڈيکل سائنس کا باہمي تعلق