• صارفین کی تعداد :
  • 9381
  • 12/2/2012
  • تاريخ :

گرم ترين سيارے عطارد پر برف موجود ہے

گرم ترین سیارے عطارد پر برف موجود ہے

ريڈار کے ذريعے حاصل کي جانے والي تصاوير ميں ايسي بہت سي چٹانوں اور پرتوں کي نشاندہي ہوئي ہے جن کے اندر پاني اور نامياتي مرکبات منجمد حالت ميں موجود ہيں-

سورج کے قريب واقع سيارے عطارد ميں ، جہاں موسم انتہائي گرم ہے ،   سائنس دانوں کو شمالي قطبي علاقے ميں ، برف کي موجودگي کے شواہد ملے ہيں، جو ان کے ليے حيران کن اور حوصلہ افزا ہيں-

ناسا کے سائنس دانوں کا کہناہے کہ عطارد کے شمالي قطبي علاقے ميں واقع آتش فشاني چٹانوں کے اندر برف  اور کئي دوسرے منجمد نامياتي مرکبات موجود ہيں-

سائنس دان گذشتہ 20 برسوں سے طاقت ور دوربينوں کي مدد سے عطارد کي سطح سے متعلق معلومات حاصل کرکے ان کا تجزيہ کررہے ہيں ، جس ميں انہيں وہاں برف کي موجودگي کے اشارے ملےتھے، ليکن انہيں سب سے زيادہ حيراني  يہ جان کر ہوئي کہ گرم سيارے پر منجمد حالت ميں نامياتي مرکبات بھي اپنا وجود رکھتے ہيں-

عطارد کے مدار ميں گردش کرنے والے ناسا کے  خلائي راکٹ ’ ميسنجر ‘  مشن سے منسلک سائنس دانوں نے کہاہے کہ سيارے پر پائي جانے والي برف اور منجمد نامياتي مرکبات ، جس کي ظاہري شکل کوئلے يا کولتار جيسي ہے،  غالباً لاکھوں سال پہلے  شہابيوں اور خلا ميں بھٹکتے ہوئے پتھروں اور چٹانوں کے عطارد کي سطح پر ٹکرانے سے وجود ميں آئے تھے-

حاليہ عشروں ميں خلا اور نظام شمسي ميں فلکيات کے ماہرين کي دلچسپي ميں اضافہ ہوا ہے اور سائنسي تحقيق کے ليے کئي خلائي مشن روانہ کيے گئے ہيں، جن ميں زمين کے قريبي سيارے مريخ کي سطح پر اتاري جانے والي جديد ترين کمپيوٹرائز ليبارٹري ’ کيوراسٹي‘ بھي شامل ہے- جو سيارے کي سطح پر چل پھر کر نہ صرف نمونے حاصل کررہي ہے بلکہ ان کا تجزيہ بھي کررہي ہے- ماہرين کو توقع ہے کہ کيوراسٹي کي مدد سے انہيں مريخ کے بارے ميں مستند معلومات حاصل ہوں گي جن سے وہاں انسان بھيجنے کے مشن ميں مدد ملے گي-

سائنس دانوں کو توقع ہے کہ وہ اس صدي کے اختتام سے پہلے مريخ پر انسان اتارنے ميں کامياب ہوجائيں گے-

عطارد کا مشن ، مريخ سے کافي مختلف ہے  اور اس گرم سيارے کے متعلق  حاليہ سائنسي شواہد اور معلومات خلائي جہاز ’ ميسنجر ‘ کے ذريعے حاصل کي جارہي ہيں-  ناسا کا سائنس دانوں کا کہناہے کہ ميسنجر ميں نصب آلات مدار ميں گردش کے دوران سيارے کي سطح پر ليز کي شعاعيں پھينکتے ہيں اور اس کے ذريعے وہاں موجود مرکبات کي  تعداد، ان کي ساخت اور سائنسي اہميت کي ديگر معلومات حاصل کرتے ہيں، جنہيں بعدازاں زميني مرکز پر بھيج ديا جاتا ہے-

ناسا کے فلکياتي ماہرين کا کہناہے کہ عطارد کے شمالي قطب ميں برف اور منجمد نامياتي مرکبات کي موجودگي  کي مزيد تصديق کمپيوٹرماڈلز اور ديگر ذرئع سے کي گئي جس سے اس خيال کو تقويت ملتي ہے کہ شديد درجہ حرارت کے باوجود وہاں  منجمد مرکبات اور برف موجود ہے-

عطارد کي سطح پر پائے جانے والے  نامياتي مرکبات کي رنگت مريخ کے مرکبات کے مقابلے ميں دوگنا گہري اور سياہي مائل ہے-  سائنس دانوں کا خيال ہے کہ وہ لاکھوں سال پہلے  شہابيوں کے ٹکڑوں اور خلائي گرد اور پتھروں کے عطارد کي سطح سے ٹکرانے اور اس ميں شامل ہوجانے سے بنے تھے-

عطارد کي سطح پر پاني بھي  شہابيے اور خلائي چٹانيں اپنے ساتھ لائي تھيں- مگر شديد گرمي کے نتيجے ميں  خلا سے آنے والے اجسام  کي سطح ميں موجود پاني بخارات بن کر اڑ گيا ، جس سے ان کے بيروني حصے مزيد سخت ہوگئے اور ان کي رنگت سياہي مائل ہوگئي - بيروني سطح کے سخت ہونے  کي وجہ سے چٹانوں کے اندر موجود پاني محفوظ ہوگيا-

ناسا کے سائنس دانوں کا کہناہے کہ ريڈار کے ذريعے حاصل کي جانے والي  تصاوير ميں ايسي بہت سي چٹانوں اور پرتوں کي نشاندہي ہوئي ہے جن کے اندر پاني اور نامياتي مرکبات منجمد حالت ميں موجود ہيں-

عطارد کي سطح کا درجہ حرارت اتنا زيادہ اور موسم اتنا سخت ہے کہ وہاں زمين جيسي زندگي کا امکان مشکل ہے- سائنس دانوں کا کہناہے کہ يہ گرم سيارہ اس دور ميں بھي ، جب وہاں خلا سے نامياتي مرکبات اور پاني پہنچا تھا، زندگي کے ليے موزوں  نہيں تھا- ليکن وہ کہتے ہيں کہ نظام شمسي کے ايک اور سيارے ميں پاني اور نامياتي مرکبات کي موجودگي سے  يہ جاننے ميں مدد ملے گي کہ زمين ، نظام شمسي  يا اس  کے باہر زندگي کي ابتدا کيسے ہوئي تھي-


متعلقہ تحريريں:

زہرہ کا زمين اور سورج کے درميان سفر