• صارفین کی تعداد :
  • 7481
  • 11/17/2013
  • تاريخ :

کيا چار خواتين کا انتخاب عورت کي توہين نہيں ہے؟ 1

کیا چار خواتین کا انتخاب عورت کی توہین نہيں ہے؟ 1

بعض روايات ميں وارد ہوا ہے کہ خداوند متعال نے اولاد آدم ميں صرف چار خواتين کو منتخب کيا ہے! کيا يہ خواتين کي تذليل نہيں ہے؟!

بے شک بعض روايات ميں چار خواتين کو شائستہ قرار ديا گيا ہے- (1) ليکن دوسروں سے کمال کي نفي نہيں ہوئي ہے- ارشاد ہوا ہے:

خداوند متعال نے کلام ميں سے چار، فرشتوں ميں سے چار، انبياء ميں سے چار، صادقين ميں سے چار، شہداء ميں سے چار، خواتين سے ميں سے چار--- کا انتخاب کيا:  کلام ميں اللہ نے {سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر} کو منتخب کيا اور جس نے ہر نماز کے بعد يہ کلمات پڑھے خدا اس کو 10 حسنات عطا کرتا ہے اور اس کے 10 گناہ محو کرتا ہے- فرشتوں ميں سے خدا نے "جبرائيل، ميكائيل، إسرافيل اور عزرائيل، کو پسند کيا، انبياء ميں سے ابراہيم کو خليل (دوست)، موسي کو کليم (ہم سخن)، عيسي کو روح اللہ اور محمد کو اپنا حبيب قرار ديا؛ صادقين ميں سے يوسف صديق، حبيب نجار، (2) اور علي بن ابيطالب کو اور شہداء ميں سے يحيي بن زکريا، جرجيس نبي، حمزہ بن عبدالمطلب اور جعفر بن ابيطالب کو جبکہ خواتين ميں سے مريم بنت عمران، فرعون کي زوجہ، آسيہ بنت مزاحم، فاطمۃالزہراء اور خديجہ بنت خويلد کو منتخب کيا"- (3)

"خداوند متعال نے کلام ميں سے چار باتيں، فرشتوں ميں سے چار فرشتے، انبياء ميں سے چار نبي، صادقين ميں سے چار افراد، شہداء ميں سے چار افراد، خواتين ميں سے چار خواتين، دنوں ميں سے چار دن اور سرزمينوں ميں سے چار سرزمينيں منتخب کرليں ... اور چار عورتوں ميں مريم بنت عمران (مادر عيسي (ع))، فرعون کي زوجہ آسيہ بنت مزاحم، سيدہ فاطمہ زہراء اور سيدہ ام المۆمنين خديجہ بنت خويلد، شامل ہيں---"-

جيسا کہ ہم ديکھ رہے ہيں اس روايت ميں صرف منتخب عورتوں کي بات نہيں ہوئي بلکہ اس ميں چار مصاديق بيان ہوئے ہيں اور واضح سي بات ہے کہ اس روايت نے دوسري عورتوں کے کمال کي نفي نہيں کي ہے بلکہ باکمال خواتين ميں چوٹي کي خواتين کي طرف اشارہ کيا ہے-

 

حوالہ جات :

1- عبدالله جوادي آملي، زن در آئينه جلال و جمال، ص 34 – 33-

2- يہاں صادقين ميں سے تيسرے بزرگ کا نام ساقط ہوا ہے جو بحار کے حاشئے کے مطابق غالبا مۆمن آل فرعون "جناب خربيل" ہيں جس کا ذکر شيخ صدوق نے الخصال ميں کيا ہے خصال 184- نيز خصال کے اسي صفحے پر رسول اللہ (ص) سے مروي ہے: الصديقون ثلاثة: علي بن أبي طالب، وحبيب النجار، ومۆمن آل فرعون؛ صديقيں تين ہيں: علي بن ابيطالب اور

3- بحارالانوار، ج 94، ص 47-

 

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی


متعلقہ تحریریں:

عراق ميں قمہ زني اور  انگريزي استعمار کا فايدہ