• صارفین کی تعداد :
  • 9899
  • 11/2/2013
  • تاريخ :

برفاني انسان ييٹي کا بھورے ريچھ کي نسل سے تعلق

برفانی انسان ییٹی کا بھورے ریچھ کی نسل سے تعلق

بہت سے لوگوں نے دعوے کيے ہيں کہ انھوں نے ہماليہ ميں ايک ديو ہيکل انسان نما جانور کو ديکھا ہے - ايک برطانوي سائنس دان نے کہا ہے کہ ان کي تحقيق سے ثابت ہوا ہے کہ ہماليہ کا ديومالائي ديوہيکل انسان دراصل بھورے ريچھ کي ايک قسم سے تعلق رکھتا ہے-

آکسفرڈ يونيورسٹي کي جينيٹکس کے پروفيسر برائن سائيکس نے بالوں کے نمونوں ميں ڈي اين اے کا تجزيہ کرکے معلوم کيا کہ يہ ڈي اين اے ممکنہ طور پر ايک قديم قسم کے بھورے اور برفاني ريچھ کي دوغلي نسل کا ہے- ان کا کہنا ہے کہ لوگوں ميں ييٹي يا ’مائٹي ہمالين مين‘ کے بارے ميں غلط فہمي اس ليے پيدا ہوئي کہ يہ جانور برفاني ريچھ اور بھورے بھالو کي دوغلي نسل سے تعلق رکھتا ہے- پروفيسر سائيکس نے بي بي سي کو بتايا کہ ييٹي کے تصور کے پيچھے ايک اصلي جانور موجود ہے- انھوں نے کہا: ’ميرا خيال ہے کہ ہو سکتا ہے کہ يہ ريچھ، جسے کسي نے نہيں ديکھا، اب بھي پايا جاتا ہو، اور اس کے اندر برفاني ريچھ کي بہت سي خصوصيات موجود ہوں-

"ميرا خيال ہے کہ ہو سکتا ہے کہ يہ ريچھ، جسے کسي نے نہيں ديکھا، اب بھي پايا جاتا ہو، اور اس کے اندر برفاني ريچھ کے بہت سي خصوصيات موجود ہوں- يہ کسي قسم کا دوغلا جانور ہو سکتا ہے جس کا رويہ عام ريچھوں سے مختلف ہے-" (پروفيسر سائيکس )

يہ کسي قسم کا دوغلا جانور ہو سکتا ہے جس کا رويہ عام ريچھوں سے مختلف ہے- اور يہي بات اسے ديکھنے کا دعويٰ کرنے والے لوگ کرتے ہيں- اس ليے ميں سمجھتا ہوں کہ يہي اس معمے کا حل ہو سکتا ہے-

پروفيسر سائيکس نے دو غير شناخت شدہ جانوروں کے بالوں کے نمونوں پر ڈي اے ٹيسٹ کيا- ايک کا تعلق شمالي بھارتي رياست لداخ سے تھا، جب کہ دوسرا نمونہ 1300 کلوميٹر دور مغربي بھوٹان سے ملا تھا-‘

ان نمونوں سے حاصل شدہ ڈي اين اے کو دوسرے جانوروں کے ڈي اين اے کے ڈيٹا بيس سے ملايا گيا- پروفيسر سائيکس نے معلوم کيا کہ ان ميں سے ايک نمونہ ناروے سے ملنے والے ايک قديم برفاني ريچھ کے جبڑے کي ہڈي ميں پائے جانے والے ڈي اين اے سے سو فيصد ملتا ہے- اس کي عمر40 ہزار سال اور ايک لاکھ 20 ہزار سال کے درميان ہے- يہ وہ زمانہ ہے جب برفاني ريچھ اور بھورے ريچھ کي نسليں الگ ہو رہي تھيں-

ييٹي کو ابامينل سنومين بھي کہا جاتا ہے- يہ بن مانس کي طرح کا جانور ہے، جس کے بارے ميں کہا جاتا ہے کہ يہ نيپال اور تبت کے دور دراز برف پوش پہاڑي سلسلوں ميں رہتا ہے-

اس کے وجود کے ٹھوس شواہد کي عدم موجودگي کے باجود ييٹي کا تصور نيپال کے علاوہ مغربي دنيا ميں بھي عام ہے، اور اس موضوع پر کئي فلميں بھي بنائي جا چکي ہيں-

پروفيسر سائيکس کہتے ہيں کہ وہ نہيں سمجھتے کہ قديم برفاني ريچھ ہماليہ ميں مٹرگشت کر رہے تھے، البتہ يہ ہو سکتا ہے کہ ہماليہ ميں بھورے ريچھ کي کوئي ايسي نسل پائي جاتي ہو جو برفاني ريچھ سے نکلي ہو-

2008 ميں امريکي سائنس دانوں نے چند بالوں کا تجزيہ کيا تھا جن کے بارے ميں کہا جاتا تھا کہ يہ ييٹي کے ہيں- يہ بال شمال مشرقي بھارتي رياست ميگھالے سے ملے تھے- ليکن معلوم ہوا کہ يہ بال دراصل ايک پہاڑي بکري کے ہيں-

 

متعلقہ تحریریں:

ڈولفن مچھلي کي حيرت انگيز يادداشت

جانوروں کي نسل کشي: غذائي اجزا کي ترسيل متاثر