• صارفین کی تعداد :
  • 4723
  • 11/24/2013
  • تاريخ :

 ہدايت کے ليۓ دو گرانقدر چيزيں

 ہدایت کے لیۓ دو گرانقدر چيزيں

نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم اور ان کي آل نے انسانيت کي جس انداز سے رہنمائي  کي ، اس کے متعلق کسي کو بھي شبہ نہيں ہے - ائمہ عليھم السلام صاحب عصمت اور اعلم زمانہ تھے بالخصوص وہ ائمہ جنہيں نہايت سخت حالات کا سامنا تھا جيسے حضرت امام تقي ،حضرت امام علي نقي اور حضرت امام حسن عسکري عليھم السلام -يہ امر اس بات کا بہترين مويد ہے کہ سنت (قول ،فعل اور تقرير)ائمہ عليھم السلام کو بھي شامل ہے اور يہاں پرہم خليل ابن احمد فراہيدي کي عقلي دليل پيش کرسکتے ہيں جو انہوں نے حضرت علي عليہ السلام کي امامت کے بارےميں پيش کي ہے -

ان(حضرت علي ) کا سب سے بےنياز رہنا اور سب کا ان (حضرت علي )کا محتاج ہونا ان کي امامت کي دليل ہے -يہ استدلال ہم سارے ائمہ کے لئے پيش کرسکتےہيں کيونکہ تاريخ گواہ ہےکہ ائمہ اھل بيت نے کسي کے سامنے زانوے ادب تہ نہيں کيا ہے-اور وہ کسي بھي طرح سے کسي کے محتاج نہيں رہے ہيں .

سرکار دو عالم نے ھدايت امت کے لئے دو گرانقدر چيزيں چھوڑى ہيں،”‌قرآن اور اھل بيت عليھم السلام“اور ان دونوں کا کمال اتحاد يہ ہے کہ اھل بيت عليہم السلام کى پورى زندگى ميں قرآن مجيد کے تعليمات کى تجسيم ہے اور قرآن کى جملہ آيات ميں اھل بيت عليہم السلام کى زندگي کى تصوير ديکھى جا سکتى ہے- کہيں ان کے کردار کى توقير ہے تو کہيں ان کے دشمنوں کي تحقير-کھيں ان کے مستقبل کى تمھيد ہے تو کھيں ان کے ماضى کي تمجيد-

متعدد روايات ہيں جو اس بات پرتاکيد کرتي ہيں کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ وآلہ کے اھل بيت ہي ہيں جو قرآن کے حقائق ،معاني اور اھداف سے کما حقہ واقف ہيں -ان روايات ميں سے ايک يہ ہےکہ رسو ل اللہ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے "من عندہ علم الکتاب کے بارےميں فرمايا ہےکہ اس سے مراد علي ابن ابي طالب ہيں- اسي طرح حضرت علي عليہ السلام فرماتے ہيں کہ "انا ھو الذي عندہ علم الکتاب"ميں ہي ہوں جس کےپاس علم کتاب ہے- ( جاری ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

قرآن اور عيد غدير خم

قرآن مجيد ولايت اميرالمۆمنين (ع) کا گواہ

امام عصر كي معرفت قرآن مجيد كي روشني ميں