• صارفین کی تعداد :
  • 8895
  • 8/21/2014
  • تاريخ :

ڈرگ قوانين

ڈرگ قوانین

 

صحت اور بيماري  (حصہ اول)

از خود ادويات کا استعمال (حصہ دوم)

 اس طرح کي self medicationشائد فقط کشمير ميں ہي ہوتي ہے جہاں کوئي بھي دوا فروش (چاہے وہ سند يافتہ ہو يا نہ ہو اور چاہے وہ licensedہو يا نہ ہو )کسي بھي مريض کو کبھي بھي کوئي بھي دوائي دينے کي قدرت رکھتا ہے-ہماري رياست خصوصاً وادي کشمير ميں ناقص drug policyاس کي بنيادي وجہ ہے- حال ہي ميں صوبائي کمشنر کشمير نے وادي ميں drug policyاپنانے کي خاطر اقدامات کرنے کي ضرورت پر زور ديتے ہوئے متعلقہ محکمے کي ميٹنگ طلب کي جس ميں انکشاف کيا گيا کہ رياست جموں و کشمير ميں سالانہ کل ملا کر چھ سو کروڑ روپے کي ادويات بکتي ہيں جس ميں سے فقط کشمير ميں ہي چار سو کروڑروپے کي ادويات فروخت ہوتي ہيں-صرف وادي کشمير ميںادويات کے لائسنس يافتہ3000ہول سيلرس اور5000رٹيل ڈيلرس ہيں- اس کے علاوہ سينکڑوں کي تعداد ميں غير سند يافتہ لوگ بھي دوائيوں کا کاروبار کرتے ہيں- يہ سب وہ اعداد و شمار ہيں جن کا ريکارڑ سرکار کے پاس موجود ہے- اس کے علاوہ کچھ ايسے بھي اعداد و شمار ہوں گے جن کا کوئي ريکارڑ ہي نہيں ہوگا-ان اعداد و شمار سے اس بات کااندازہ لگا يا جا سکتا ہے کہ وادي ميں دوائيوں کا کس پيمانے پر استعمال ہوتا ہے- يہاں اس معاملے ميں جو سب سے بڑا مسئلہ ہے وہ ہے دوائيوں کا از خود استعمال- سائنس کے ساتھ ساتھ علم طب نے بھي کافي ترقي کي ہے اوراب عام لوگ بھي بيماريوں کے علاوہ ادويات کے بارے ميں بھي (آدھي ادھوري )جانکاري رکھتے ہيں- ليکن حيرت کي بات ہے يہ کہ لوگ اس جانکاري اور علم کا منفي استعمال کرتے ہيں- طب اور سائنس کي ترقي کا مطلب ہرگز يہ نہيں کہ لوگ از خود امراض کے بارے ميں فيصلہ کريں اور خود دوائيوں کا استعمال کريں بلکہ اس سے يہ سہوليت ہوئي ہے کہ امراض کا بہتر طريقے پر پتہ لگا يا جاسکتا ہے اور موثر علاج کيا جاسکتا ہے- وادي کشمير ميں ادويات کي کھپت کو ديکھتے ہوئے ادويات بنانے والي کمپنيوں نے بھي اپناکاروباربڑھانے کي خاطر نت نئے طريقے ايجاد کئے ہيں- ہماري وادي ادويات بنانے والي کمپنيوں کيلئے سونے کي کان ثابت ہورہي ہے- ادويات کا بے جا استعمال ايک وبائ  کي صورت اختيار کرچکا ہے اور اس وبائ  کو روکنے کي خاطر ڈاکٹر صاحبان اور اس شعبے سے جڑے افرادکے علاوہ دوا فروش بھي اپنا کردار ادا کر سکتے ہيں- ہميں چاہيے کہ ہم سب کچھ جانتے ہوئے بھي انجان نہ بنيں اور طب وسائنس کي ترقي کا غلط استعمال نہ کريں- صحت قدرت کي عطا کي ہوئي ايک عظيم نعمت ہے اور اس نعمت کا خيال رکھنا ہمارا فرض بنتا ہے- ہم اس نعمت کا خاص خيال رکھيں تو شکرانے کا حق بھي ادا ہوگا- تندرستي ہزار نعمت ہے اور تندرست جسم کا مطلب ہے تندرست ذہن جو ايک سماج کو تندرست بنانے ميں مددگار ثابت ہوتا ہے- ادويات کا تعلق براہِ راست ايک انسان کي صحت کے ساتھ ہے اور اس ميں غفلت برتنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے- اس لئے ضروري ہے قانون نافذ کرنے والي ايجنسياں drug policyکو موثر طور لاگو کرانے کي سعي کريں اور اس بات کو يقيني بنائيں کہ ادويات کا منفي و غلط استعمال نہ ہو-لوگوں کو بھي چاہئے کہ وہ ادويات کا ازخود استعمال کرنے سے اجتناب کريں اور خدانخواستہ بيماري کي حالت ميںکسي سند يافتہ و تجربہ کار طبيب سے ہي رجوع کريں- (ختم شد)


متعلقہ نحریریں:

شياٹيکا کے بارے ميں جانکاري

دماغ کو ہر عمر ميں تيز رکھنے کے 10 بہترين طريقے