• صارفین کی تعداد :
  • 4385
  • 6/10/2015
  • تاريخ :

قرآن کریم میں ائمہ (ع) کے نام  (  حصّہ سوّم )

قرآن مجيد


اسی طرح سورہ نساء کی ۵۹ ویں آیت میں ”اولوالامر“ کہا ہے : ”یا اٴَیُّہَا الَّذینَ آمَنُوا اٴَطیعُوا اللَّہَ وَ اٴَطیعُوا الرَّسُولَ وَ اٴُولِی الْاٴَمْرِ مِنْکُمْ “ ۔ ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو ، رسول اور صاحبانِ امر کی اطاعت کرو جو تم ہی میں سے ہیں۔ ”اولواالامر“ سے مراد روایات کی صراحت کی بناء پر ائمہ اثناعشر ہیں (۱۰) ۔
سورہ توبہ کی ۱۱۹ ویں آیت جو کہ صادقین کے نام سے مشہور ہے ، اس امر پر دلالت کرتی ہے ، شیعہ اور سنی روایات کی تصریح کے مطابق یہ آیت بھی تمام ائمہ کی ولایت پر دلالت کرتی ہے ،خداوند عالم فرماتا ہے : ”یا اٴَیُّہَا الَّذینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَ کُونُوا مَعَ الصَّادِقینَ“ ۔ ایمان والواللہ (کے حکم کی مخالفت)سے ڈرو اور صادقین کے ساتھ ہوجاو۔بہت سے علماء اہل سنت جیسے علامہ گنجی نے کتاب ”کفایة الطالب“ میں اور ابن جوزی نے تذکرة میں کہا ہے : ”قال علماء السیر معناہ کونوا مع علی و اھل بیتہ “ (۱۱) ۔
جو کچھ ذکر ہوا ہے اس کے علاوہ یہ جاننا بھی بہتر ہے کہ بعض روایات کی بنیاد پر لفظ ”علی“ قرآن کریم میں دو جگہ استعمال ہوا ہے جس کو حضرت علی (علیہ السلام) سے تفسیر کیا ہے :
۱۔ سورہ زخرف کی آیت نمبر ۴ : ”وانہ فی ام الکتاب لدینا لعلی حکیم (۱۲) ۔
۲۔ سورہ مریم کی آیت نمبر ۵۰ : ”وجعلنا لھم لسان صدق علیا “ (۱۳) ۔
قرآن کریم اور کلیات کا بیان
قرآن کریم میں مراجعہ کرتے وقت اس نکتہ کو فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ قرآن کریم نے بہت سے مطالب کو کلی طور پر ذکر کیا ہے اور اس کے جزئیات میں داخل ہونے سے صرف نظر کیا ہے (۱۴) مثلا خداوند عالم فرماتا ہے : ”اقیموا الصلاة“ اور نماز کی رکعات ، شرایط اور اعمال کو ذکر نہیں کیا ہے ،یا کہا ہے : ”آتوا الزکاة“ ، لیکن زکات کے واجب ہونے کی جگہ کو بیان نہیں کیا ہے ،البتہ کبھی کبھی قواعد کلیہ ، عمومات اور اطلاقات کو ذکر کیا ہے جس کے ذریعہ بہت سے ضروری مسائل کو ان سے حاصل کیا جاسکتا ہے مثلا فقہ کی معاملات کی بحث میں اس آیت ”یا ایھاالذین آمنوا اوفوا بالعقود“ سے استفادہ کرتے ہیں اور عبادات میںاس آیت ”وَ جاہِدُوا فِی اللَّہِ حَقَّ جِہادِہِ ہُوَ اجْتَباکُمْ وَ ما جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّینِ مِنْ حَرَج“ اور حقوق والدین میں اس آیت ” لا تُضَارَّ والِدَةٌ بِوَلَدِہا وَ لا مَوْلُودٌ لَہُ بِوَلَدِہِ“ سے استفادہ کرتے ہیں ،لیکن جب قرآن کریم میں مراجعہ کرتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ بہت سے جزئیات قرآن کریم میں بیان نہیں ہوئے ہیں اور ان کلی قواعد سے استفادہ نہیں کیا جا سکتا ۔  ( جاری ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

امام زمانہ کی طولانی زندگی قرآن و حدیث کی رو سے

قرآن کے بارے میں حضرت علی (ع) کی وصیت