• صارفین کی تعداد :
  • 16035
  • 3/11/2016
  • تاريخ :

ٹوٹکوں میں علاج ڈھونڈتی قوم (دوسرا حصہ)

ٹوٹکوں میں علاج ڈھونڈتی قوم (دوسرا حصہ)

لیکن جب ان معمولی معلومات کے ساتھ ہم خود کو ڈاکٹر سمجھنے لگیں، تو یہ کسی بڑے سانحے کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔ ہم پرانے تجربات اور چاہنے والوں کے مشوروں اور معلومات کی بناء پر اپنی مرضی سے دوائیں کھاتے رہتے ہیں۔
اس میں سے زیادہ تر معلومات سنی سنائی باتوں پر مبنی ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر ٹھنڈی یا کھٹی چیزیں کھانے سے گلا خراب ہوجاتا ہے، یا چیزوں کی ٹھنڈی یا گرم تاثیر ہوتی ہے۔ اپنے آس پاس موجود لوگوں سے اس کا مطلب پوچھیں، اور کسی کو بھی ان کا مطلب معلوم نہیں ہوگا۔ ایک اور بات کہ دہی اور مچھلی ساتھ کھانے سے پھل بہری (برص) ہوجاتی ہے۔
میں اب بھی کھانے کے بعد نہانے سے پہلے ایک گھنٹہ انتظار کرتی ہوں، کیونکہ بچپن سے ہی دماغ میں بٹھا دیا گیا ہے کہ کھانے کے بعد نہانے سے انسان بیمار پڑ جاتا ہے۔ اب معلوم تو نہیں کہ کیوں، لیکن امی نے کہا تھا۔

پھر سالہا سال کے بعد ان معلومات میں ڈاکٹروں کے آدھے یاد نسخوں کا بھی اضافہ ہوتا رہتا ہے، اور ٹی وی پر سنی ہوئی اور انٹرنیٹ پر پڑھی ہوئی باتیں اس کے علاوہ ہیں۔ دادی کے ٹوٹکوں، ہومیوپیتھیک ڈاکٹروں اور حکیموں کے دعووں، اور گھر میں جمع شدہ طرح طرح کی رنگ برنگی دوائیں ہمیں ڈاکٹروں کے پاس جانے سے روک دیتی ہیں۔
سردیوں میں ہمارے حفاظتی اقدامات صرف ٹھنڈی چیزیں کھانے سے پرہیز تک ہی محدود رہ جاتے ہیں، جبکہ دیسی اور ایلوپیتھک دواؤں کا مکسچر مل کر جب ہمارا مرض بڑھا دیتا ہے، تو ہم مجبوراً ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں۔
درد وغیرہ کو تو ایسے ہی نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ جب تک دانتوں میں تین چار جگہوں پر گڑھے نہ پڑجائیں، تب تک ہم فلنگ نہیں کرواتے۔ اور ایکسرسائز، وہ تو صرف وزن کم کرنے کے لیے ہوتی ہے نہ؟
جانیے: پاکستانی ہسپتال اور کتنی جانیں لیں گے؟
لیکن تمام سنی سنائی باتوں کے ساتھ ساتھ ایک سنی سنائی بات ایسی بھی ہے، جو سب سے زیادہ کام کی ہے، اور سچ بھی ہے: احتیاط علاج سے بہتر ہے۔
دل کے امراض سے لے کر کینسر اور جوڑوں کے درد تک، دو چیزیں ایسی ہیں جو آپ کو ان امراض سے بچا سکتی ہیں، اور وہ ہیں صحت بخش کھانا اور ورزش۔ اور ورزش بھی کسی مہنگے جم میں موجود جدید مشینوں والی ورزش نہیں، بلکہ صرف چہل قدمی ہی انسان کو کئی دواؤں اور پریشانیوں سے بچا سکتی ہے۔
اور اگر صحتمند روٹین کے باوجود کوئی سنگین بیماری لاحق ہوجائے، تو فوراً ڈاکٹر کے پاس جانا نہ صرف فائدہ مند ہوتا ہے، بلکہ طویل مدت میں یہ نیم حکیموں، پیروں، اور گھر میں موجود دواؤں سے زیادہ سستا بھی پڑتا ہے۔