• صارفین کی تعداد :
  • 2962
  • 5/4/2016
  • تاريخ :

رسول اکرم ۖ نہج البلاغہ کی روشنی میں ( حصّہ سوّم )

حضرت علی علیه السلام کی جنگیں   ( حصّہ ہشتم )

آنحضرت ۖ کی بعثت کے وقت عربوں کی سیاسی اور معاشرتی حالت : امیر المومنین علی ـخطبہ نمبر١ میں فرماتے ہیں :
''وَاَھلُ الْاَرْضِ يوْ مَئِذٍ مِلَل مُتَفَرِّقَة وَاَهوَ آئ مُنْتَشِرَة وَطَرَآئِقُ مُتَشَتِّتَة بَينَ مُشَبِّه لِلّٰه بِخَلْقِه اَوْ مُلْحِدٍ فِی اسْمِه اَوْ مُشِيرٍ اِلٰی غَيرِه فَهدَاهم بِه مِنَ الضَّلالَةِ وَاَنْقَذَهمْ بِمَکانِه مِنَ الجَهالَةِ'' ٦
''اس وقت اہل زمین متفرق مذاہب ،منتشر خواہشات اور الگ الگ راستوں پر گامزن تھے ۔اس طرح سے کہ کچھ اللہ کو مخلوق سے تشبیہ دیتے ،کچھ اس کے ناموں کوبگاڑدیتے کچھ اُسے چھوڑ کر اوروں کی طرف اشارہ کر تے تھے ۔پس خداوند عالم نے آپ ۖ کے ذریعہ سب کوگمراہی سے ہدا یت دی اور آپ کے وجود سے جہالت سے باہر نکالا۔''
خطبہ نمبر ٢میں انہوں نے عربوں کے حالات تفصیل سے بیان کیے ہیں :
''وَالنّاسُ فِی فِتَنٍ اَنْجَذَمَ فَيها حَبْلُ الدِّين وتَزَعْزَعَتْ سَوَارِیِ اليقِين وَاخْتَلَفَ النَّجْرُوتَشَتَّتَ الاَ مْرُ وضَاقَ المَخْرَجُ وعَمِیَ المَصْدَرُ فالْهدَی خَامِل وَالْعَمَیَ شامِل عُصِیَ الرَّحٰمنُ ونُصِرَ الشَّيطاٰنُ وخُذِلَ الِا يمٰانُ فَانْهارَتْ دَعَائِمُه،وتَنَکَّرَتْ مَعَالِمُه ودَرَسَتْ سُبُلُه وعَفَتْ شُرُکُه اَطَاعُوا الشَّيطانَ فَسَلَکُوا مَسَالِکَه وَوَرَدُوا مَنَا هلَه ،بِهمْ سَارَتْ اَعْلَامَه وَقَامَ يوَ اوُه فَی فَتَنٍ دَاسَتْهمْ بِاَخْفَا فِها ،وَوَطِئَتْهمْ بِاَظْلَافِها ،وقَامَتْ عَلیَ سَنَا بِکِها فَهمْ فِيها تَائِهونَ حائِرُوْنَ جَاهلُونَ مَفْتُونُونَ فِی خَےْرِ دارٍ ،وشَرِّ جِےْرَانٍ ،نُومْهمْ سُهود وکُحْلُهمْ دُمُوع باَرْضٍ عَالِمُها مُلْجَم وجَا هلُها مُکْرَم ''٧
''یہ بعثت اس وقت ہوئی جب لو گ ایسے فتنوں میںمبتلا تھے جن سے ریسمان دین ٹوٹ چکی تھی ،یقین کے ستون متزلزل ہو گئے،اصول میں شدید اختلاف تھا اور امو ر میں سخت انتشار، مشکلات سے نکلنے کے راستے تنگ و تاریک ہو گئے تھے ،ہدایت گمنام تھی اور گمراہی بر سر عام ،رحمن کی نا فرمانی ہو رہی تھی اور شیطان کی نصرت ،ایمان یکسر نظر انداز ہوگیا تھا ،اس کے ستون گرگئے تھے اور آثار ناقابل شناخت ہو گئے تھے ،راستے مٹ گئے تھے اور شاہرائیں بے نشان ہو گئی تھیں لو گ شیطان کی اطاعت میںاسی کے راستے پر چل رہے تھے اور اسی کے چشموں پر وارد ہورہے تھے انہیں کی وجہ سے شیطان کے پر چم لہرا رہے تھے اور اس کے عَلمَ سر بلند تھے ،یہ لو گ ایسے فتنوں میں مبتلا تھے جنہوں نے انہیں پیرون تلے روند دیا تھااور سُموں سے کچل دیا تھا اور خود اپنے پنجوں کے بل کھڑے ہو گئے تھے ۔یہ لوگ فتنوں میں حیران وسرگرداں اور جاہل و فریب خوردہ تھے ایک ایسے گھر (مکہ )میں یہ لوگ تھے جو خود اچھا مگر اس کے بسنے والے بُرے تھے ، جہاں نیند کی بجائے بیداری اور سُرمے کی جگہ آنسو تھے ،اس سر زمین پر عالم کے منہ میں لگام تھی اور جاہل معززو سرفراز تھا ۔ '' ( جاری ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

علم رياضي اور علم نجوم کا مسئلہ

اونٹوں کي تقسيم اور حضرت علي عليہ السلام