• صارفین کی تعداد :
  • 6337
  • 6/18/2016
  • تاريخ :

ماہ رمضان المبارک خطبہ شعبانيہ کے آئينہ ميں (  تيسرا حصّہ )

تسبيح


دوسرا محور: اعمال ماہ رمضان المبارک
اگرچہ ماہ رمضان ميں تمام انسانوں کو خدائي مہماني کي دعوت دي گئي ہے ليکن اس کا مطلب يہ نہيں ہے کہ سب کے سب خدا کے مہمان ہيں بلکہ صرف وہي افراد خدا کے مہمان بن سکتے ہيں جنھوں نے خالص و صحيح نيت اور نيک و پسنديدہ اعمال کے ساتھ اس دعوت الہي پر لبيک کہا ہے اور اس عظيم مہماني ميں داخل ہوئے ہيں۔
اس کے علاوہ جس طرح ميزبان پر لازم ہے کہ وہ اپنے مہمانوں کي اچھي طرح مہمان نوازي کرے اسي طرح مہمانوںکے اوپر بھي ميزبان کے سلسلہ ميں کچھ ذمہ دارياں ہيںکہ ان کا برتاو بھي ميزبان کے شايان شان ہوں۔اس مہينے ميں روزہ داروں کے حالات، عادات و اطوار اور رفتار و کردار دوسرے مہينوں سے الگ ہوں اور انھيں مندرجہ ذيل اعمال کو مزيد اخلاص اور توجہ کے ساتھ انجام دينا چاہئے:
تلاوت قرآن کريم
اس خطبہ ميںرسول اعظم نے حکم روزہ کے بعد جس چيز کي زيادہ تاکيد فرمائي ہے وہ تلاوت قرآن کريم ہے  آنحضرت (ص) نے ارشاد فرمايا: سچي نيتوں اور پاک و پاکيزہ دلوں سے اپنے پروردگار سے دعا کرو کہ وہ تمہيں اس مہينہ ميں روزہ رکھنے اور قرآن کي تلاوت کي توفيق عنايت فرمائے۔۔ ماہ رمضان ميں قرآن کريم کي تلاوت اور اس کي آيات ميں تدبر و تفکر کو ايک خاص اہميت اور فضيلت حاصل ہے ، اس لئے کہ يہ مہينہ نزول قرآن کا مہينہ ہے اور شايد ماہ رمضان کي فضيلت کا ايک اہم سبب يہي ہے کہ اس مہينہ ميں قرآن نازل ہوا ہے جيسا کہ پروردگار نے ارشاد فرمايا: شَہْْرُ رَمَضَانَ الَّذِي ?ُنزِلَ فِيہِ الْْقُرْْآنُ ہُدًي لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنْْ الْْہُدَي وَالْْفُرْْقَان? ?سور? بقرہ،آيت
’’ماہ رمضان وہ مہينہ ہے جس ميں قرآن نازل کيا گيا ہے جو لوگوں کے لئے ہدايت ہے اور اس ميں ہدايت اور حق و باطل کے امتياز کي واضح نشانياں موجود ہيں‘‘
اگرچہ اس مہينہ ميں تلاوت قرآن کا بہت ثواب ہے ليکن تلاوت ،اس کتاب سے استفادہ کا پہلا اور ادني مرحلہ ہے مومنين کو صرف اسي پر اکتفائ نہيں کرنا چاہئے بلکہ انھيںاس بات کي پوري کوشش کرنا چاہئے کہ قرآني مفاہيم و تعليمات سے زيادہ سے زيادہ روشناس ہوں اور اس ميں تدبر کر کے قرآني احکام و تعليمات کو اپني زندگي ميں جاري کريں اور اس کي نوراني آيات پر عمل کرکے اپني دنياوي اور اخروي زندگي کو منور کريں نبي اکرم نے ارشاد فرمايا: من جعلہ امامہ قادہ الي الجن و من جعلہ خلفہ ساقہ الي النار. الکافي، ج ،ص
’’ جو شخص قرآن کو آگے رکھے گا اور زندگي ميں اس کي پيروي کرے گا قرآن ، قيامت ميں اسے جنت کي طرف رہنمائي کرے گا اور جو قرآن کو پس پشت ڈال دے گا اور اس کے دستورات سے لاپرواہي کرے گا قرآن اسے جہنم ميں ڈھکيل دے گا‘‘
دوسروں کے ساتھ نيکي
انسان جتنا اپنے معبود سے نزديک ہوگا اور اس کا رابطہ اپنے رب سے جتنا مضبوط ہوگا وہ اتنا ہي بندگان خدا کے ساتھ مہربان ہو گا اور ان کي حاجتيں پوري کرنے کي کوشش کرے گا رسول اکرم جو خدا کے سب سے مقرب بندہ ہيں، قرآن نے انھيں عالمين کے لئے رحمت قرار ديا ہے : سور انبيائ،آيت اور آنحضرت (ص) نے فرمايا: من اصبح و لم يھتم بامور المسلمين فليس بمسلم. لہذا اسلام ميں ايسي گوشہ نشيني جائز نہيں جو ديگر مسلمانوںکے امور سے بے توجہي اور لاپرواہي کا سبب بنے۔
رسول اکرم نے اس خطبہ ميں دوسروں کے ساتھ نيکي اور احسان کے مختلف مصاديق کي طرف توجہ اور تاکيد فرمائي ہے؛ جيسے فقرا ئ و مساکين کي مالي امداد، بڑوں کا احترام و اکرام اور چھوٹوں کے ساتھ مہرباني، رشتہ داروں سے صلہ رحم، يتيموں کے ساتھ شفقت و مہرباني، مومن روزہ دارکو افطاري دينا اور دوسروں کے ساتھ خوش اخلاقي سے پيش آنا: و تصدقوا علي فقرائکم و مساکينکم و وقروا کبارکم و ارحموا صغارکم و صلو اارحامکم و تحننوا علي ايتام الناس. ( جاري ہے )