• صارفین کی تعداد :
  • 754
  • 9/19/2016
  • تاريخ :

 سپاہ کا ثقافتي اور فکري سلامتي ميں اہم کردار

 رہبر انقلاب اسلامی: پارلیمنٹ کے اقلیتی نمائندوں سے ملاقات


رہبر معظم انقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي امام خامنہ اي نے ملکي ترقي و پيشرفت ميں سپاہ کے ثقافتي، تعميري اور دفاعي اقدامات کو ممتاز قرار ديتے ہوئے فرمايا: کوئي بھي عقلمند انسان ملک کي دفاعي طاقت اور قوت کو نظر انداز نہيں کرسکتا ملک کي دفاعي طاقت اور قدرت ميں روبروز اضافہ اور استحکام ہونا چاہيے۔

مہر خبررساں ايجنسي کي اردو سروس کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے ملکي ترقي و پيشرفت ميں سپاہ کے ثقافتي، تعميري اور دفاعي اقدامات کو ممتاز قرارديتے ہوئے فرمايا: کوئي بھي عقلمند انسان ملک کي دفاعي طاقت اور قوت کو نظر انداز نہيں کرسکتا ملک کي دفاعي طاقت  اور قدرت ميں روبروز اضافہ اور استحکام ہونا چاہيے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامي نے اپنے خطاب کے آغاز ميں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامي کے تينوں شعبوں کي تشکيل کے بارے ميں حضرت امام خميني (رہ) کے حکم کو الہي اور نوراني بصيرت پر مبني قرار ديتے ہوئے فرمايا: سپاہ کي اہميت اور عظمت کے سلسلے ميں حضرت امام خميني (رہ) کا يہ جملہ " اگر سپاہ نہ ہوتي تو ملک بھي نہ ہوتا" اس بات کي دليل ہے کہ سپاہ شجرہ طيبہ ہے ، ايمان، انقلابي  اور جہادي حرکت اس کا تشخص ہے  اور ملک کي حفاظت اور ترقي کے استمرار ميں  ايماني ، انقلابي اور جہادي عناصر کا اہم کردار ہے.
رہبر معظم انقلاب اسلامي نے فرمايا:  گذشتہ 37 برسوں اور دفاع مقدس کے دوران سپاہ کي کارکردگي سے واضح  ہو گيا ہے کہ سپاہ ، اسلامي نظام اور انقلاب اسلامي کا مضبوط اور مستحکم قلعہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامي نے ملک کي اندروني اور بيروني سطح پر سپاہ کے بنيادي وظائف اور ذمہ داريوں کيط رف اشارہ کرتے ہوئے فرمايا: سپاہ نے ملکي سلامتي اور دفاعي سلسلے ميں اہم اقدامات انجام دينے کے علاوہ  ملکي تعمير و ترقي اور ثقافتي ميدان ميں بھي موثر اقدامات انجام ديئے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامي نے ايمان کو دفاعي طاقت کا ايک اہم عنصر قرارديتے ہوئے فرمايا: ہمارے دشمن کے پاس پيشرفتہ ہتھيار موجود ہيں  ليکن اس کے پاس ايمان کا قوي اور مضبوط ہتھيار موجود نہيں ہے .
رہبر معظم انقلاب اسلامي نے امريکہ کے مکر و فريب کي طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمايا: امريکہ قابل اعتماد ملک نہيں ہے اور عالمي سطح پر امريکہ پر عدم اعتماد کے سلسلے ميں اضافہ ہورہا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامي نے استقلال، اعتقادات اور ثقافت کو ايک قوم کا تشخص قرارديتے ہوئے فرمايا: کس دليل کي بنا پر ہم اپنے حقيقي تشخص کو چھوڑ کر مغرب کے غلط اور غير اخلاقي اقدار کي پيروي کريں .
رہبر معظم نے فرمايا: ايران نے مشروطہ معاملے ميں برطانيہ پر اعتماد کيا جس کے نتيجے ميں برطانيہ نے ايران پر کاري ضرب وارد کي اور ايران ترقي کے ميدان ميں  75 سال پيچھے رہ گيا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامي اسلامي نے بعض علاقائي ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے فرمايا: اگر آپ نے بھي ہوشياري سے کام نہ ليا اور امريکہ اور برطانيہ کے مکر و فريب  اور ان کے تبسم کو درک نہ کيا تو آپ بھي  ممکن ہے  50 يا 100 سال پيچھے رہ جائيں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامي نے ايراني حکام کو امريکي فريب کے بارے ميں متنبہ کرتے ہوئے فرمايا: امريکہ کے مکر و فريب کے بارے ميں ہميں ہوشياررہنا چاہيے  امريکہ سے علاقائي مسائل پر بات چيت کا کوئي فائدہ نہيں  کيونکہ امريکہ کے قول و فعل ميں ہميشہ تضاد ہے امريکہ مذاکرات کے ذريعہ ملک کے اندر نفوذ پيدا کرنے کي تلاش و کوشش کررہا ہے  اور وہ اندروني سطح پر انقلاب کو کمزور اور اس کي پيشرفت اور ترقي کي راہ ميں رکاوٹيں کھڑي کرے گا لہذا  ايراني حکام کو امريکہ کے نفوذ اوراس کي  شيطنت کے بارے ميں مکمل طور پر ہوشيار اور آگاہ رہنا چاہيے۔