• صارفین کی تعداد :
  • 840
  • 9/28/2017
  • تاريخ :

تفکر،اعلیٰ حیات تک پہنچنےکی حقیقت کا نام ہے

تفکر،اعلیٰ حیات تک پہنچنےکی حقیقت کا نام ہے

 

خبررساں ایجنسی شبستان کی رپورٹ کےمطابق حوزہ ویونیورسٹی کے استاد حجۃ الاسلام علی رضا پناہیان نےامام صادق یونیورسٹی میں امام حسین علیہ السلام کی مجلس عزا سےخطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے: انسان، خیرکو بہت زیادہ پسند کرتا ہے اوربعض نے اس خیرکا معنیٰ مال کیا ہے لیکن مرحوم علامہ طباطبائی نے فرمایا کہ یہ خیرہرچیزکو شامل ہوتا ہے۔

 

انہوں نےمزید کہا ہےکہ امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں: انسان جس خیرسے بہت زیادہ محبت کرتا ہے وہ زندگی اورحیات ہے؛ انسان ہرگزحیات سے چشم پوشی نہیں کرتا ہے۔ روایات میں آیا ہے کہ انسان بوڑھا بھی ہوجائے تو اس کی حیات سے محبت کم نہیں ہوتی ہے بلکہ جوانی سے بھی زیادہ شدید ہوجاتی ہے۔

حجۃ الاسلام پناہیان نےکہا ہےکہ اگرحیات سےانسان کی محبت میں تبدیلی آجائے اوراس کی آنکھیں اورکان کھل جائیں تو پھروہ اعلیٰ اوربرترحیات کےحصول سے محبت کرے گا۔ جولوگ اعلیٰ اور برترحیات کے حصول کی فکرنہیں کرتے ہیں وہ متحرک مردے ہیں۔

حوزہ علمیہ کے استاد نےاس مطلب کہ موت کے وقت حیات سےانسان کی محبت ظاہرہوگی، کی وضاحت کرتے ہوئےکہا ہے کہ خوش قسمت ہیں وہ لوگ کہ موت کے آنے سے پہلے ان کے وجود میں یہ محبت جلوہ گرہوتی ہے،اس قسم کے افراد اعلیٰ اوربرترحیات سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں۔

انہوں نےمزید کہا ہےکہ اعلیٰ اوربرترحیات کی طرف رغبت کو انسان کےاندربیدارہونا چاہیےاوریہ چیزگناہوں سےچشم پوشی کی وجہ سےمیسرہوتی ہے۔

انہوں نےبرتراوراعلیٰ حیات کوآدمیت کی علامت قراردیتے ہوئے کہا ہےکہ موت  نفرت آمیزنہیں ہے تاہم اعلیٰ اوربرترحیات کے بغیرزندگی توہین آمیز ہے۔

حوزہ علمیہ کے استاد نے مزید کہا ہےکہ آج پوری دنیا ترقی، پیشرفت، آزادی اوراخلاق کا دم بھرتی ہے جبکہ یہ مفاہیم حقیقی مفاہیم نہیں ہیں کہ جو اعلیٰ حیات میں بیان ہوتے ہیں بنابریں ہمیں اعلیٰ حیات میں موثرترین اوراہم ترین مفاہیم کی شناخت کرنی چاہیے۔

انہوں نےکہا ہےکہ تفکر،اعلیٰ اوربرترحیات تک پہنچنےمیں انسان کی مدد کرتا ہے۔ انسان کو تفکرکرنےکی پریکٹس کرنی چاہیے کیونکہ تفکرانسان کوبصیرت عطا کرتا ہے۔