صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
جمعرات 11 اپریل 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
اخلاق اسلامی
1
2
3
4
5
بہترين عبادت کون سي ہے ؟
بہترین عبادت وہ عبادت ہے جو خالصتا اللہ تعالی کی رضا کے لیۓ کی جاۓ اور اس عبادت میں خدا کی ذات کے سواء کوئی بھی چیز شامل نہ ہو ۔
شيطان کي تيسري غلطي
بالآخر ابلیس اپنے اس بڑے گناہ اور عظیم خطا کے باعث تباہ و برباد ہوا اور خدا کی جوار رحمت سے باہر نکال دیا گیا
شيطان کي دوسري غلطي ( خدا کي حکمت پر نکتہ چيني )
شیطان نے اپنی نافرمانی اور سرکشی کی حالت میں خدا تعالی کے علم و حکمت کو کم وقعت لیا اپنے علم اور دانش کو حکمت خدا سے برتر جانا ۔
شیطان کی پہلي غلطي ( غرور ، تکبر اور شيطان کے منحرف ہونے کي ابتداء )
اللہ تعالی نے فرشتوں سے چاہا کہ وہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کریں ، سب نے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کیا سواۓ ابلیس کے ۔
شيطان کي تين مہلک غلطياں
ہم نے متعدد بار شیطان کی داستان کو پڑھا ہے لیکن کبھی اس بات پر غور نہیں کیا ہے کہ کیسے شیطان سے عبرت حاصل کریں اور اس کے راستے پر چلنےسے کیسے بچیں ۔ ؟
بد گماني کا آغاز کس طرح ہوتا ہے؟
اپني ذات کے دفاع ميں رد عمل کى ايک قسم يہ بھى ھے کہ سارى برائيوں اور برے خيالات کو دوسروں کے سرتھوپ ديا جائے تاکہ اپنا نفس جو قلق و اضطراب ميں مبتلا ھے اس سے چھٹکارا حاصل کر لے
بد طينت شخص کسى کے بارے ميں حسن ظن نھيں رکھتا کيونکہ وہ دوسروں کا قياس اپنى ذات پر کرتا ھے
بعض عادتيں اس کى عمر کو کم کر ديتى ھيں مثلا ھر چيز پر تنقيد کى عادت ھر شئى سے بد گمانى کى عادت
بد گمانى سے اسلام کا مقابلہ
اے ايماندارو! بھت سے گمان (بد ) سے بچے رھو کيونکہ بعض بد گمانى گناہ ھے
بد گمانى کے نقصانات
بد گمانى ايک بھت ھى خطرناک قسم کى روحاني بيمارى ھے اور بھت سى ناکاميابيوں اور ما يوسيوں کا سر چشمہ ھے ۔ يہ ايک ايسي بيمارى ھے جو انسان کى روح کو عذاب و الم ميں مبتلا کر ديتى ھے اور اسکے برے اثرات انسانى شخصيت سے ناقابل محو ھوا کرتے ھيں
زندگى کے روشن و تاريک پھلو
انسان کى زندگى راحت و تکليف سے عبارت ھے ۔ ان ميں سے ھر ايک انسان کى کوتاہ و محدود زندگى پر سايہ فگن ھے ھر شخص اپنے مقسوم کے مطابق ان دونوں سے دو چار ھوتا ھے
تدبير کار، خود نصف معيشت ہے
جس کسی نے بھی قناعت اختیار کی خدا اسے بے نیاز کر دیتا ہے اور جس نے فضول خرچی کی خدا اسے فقیر کر دیتا ہے
تمام مخلوق پاک و شفاف ہے
اللہ تعالی کی پاک ذات نے کسی کو بھی جہنم کی لکڑی یا سنگ چخماق کی مانند کہ جن کے اندر آگ ہو ، پیدا نہیں فرمایا ہے ۔
داخلي اور خارجي خطرات
جس طرح ستارے کبھی داخلی اور کبھی خارجی آفات کا شکار ہو جاتے ہیں یا کبھی اندر سے بھڑک اٹھتے ہیں تو کبھی باہر سے تو یہی حالت ارواح کی بھی ہوتی ہے
اے انسان ! تجھے حوادث روزگار کي کيا خبر ؟
اے انسان ! تجھے حوادث روزگار کی کیا خبر ؟ تمہیں گردش آسمان کی کیا خبر ؟ تمہیں کیا معلوم کہ آنے والے چند دنوں میں اس دنیا کی کیا حالت ہو گی ؟ اگر تم اپنے لیۓ مال و اموال جمع کرنے میں مگن ہو
حرص جيسي بيماري کا قناعت سے علاج ممکن ہے
لالچ بری بلا ہے اور یہ انسان کے ایمان کو بہت برے طریقے سے نقصان پہنچاتی ہے لیکن اس کا علاج ممکن ہے ۔
پيغمبروں جيسي سادہ زندگي
اللہ تعالی نے انسان کی رہنمائی کے لیۓ انبیاء کو مبعوث فرمایا کہ جن کی زندگیاں حسن اخلاق ، معاشرت اور رہن سہن کے بہترین نمونے ہیں ۔
استاد ! ميں کس طرح سے اپني اصلاح کروں ؟
تمام علوم کو سمجھنے کے لیۓ انسان شناسی کی ضرورت ہوتی ہے ۔
انسان کی زندگی میں مذھب کی ضرورت ( حصّہ پنجم )
مذھب انسان کی زندگی کے ہر میدان میں رہنمائی کرتا ہے اور انسان کو درپیش مسائل کا قابل اعتماد حل پیش کرتا ہے
انسان کی زندگی میں مذھب کی ضرورت ( حصّہ چہارم )
دین انسان کی روح کی ضرورت ہے اور انسانی زندگی میں آرام و اطمینان کا بنیادی جزو ہے ۔ ایک ایسی حقیقت ہے جو زندگی کے راستوں کا تعین کرتی ہے
انسان کی زندگی میں مذھب کی ضرورت ( حصّہ سوّم )
عقل کہتی ہے کہ اوقیانوس میں حرکت کرنے کے لیۓ قطب نما کی ضرورت ہوتی ہے وگرنہ ساحل تک پہنچنا مشکل ہو جاتا ہے
انسان کی زندگی میں مذھب کی ضرورت ( حصّہ دوّم )
مذھب ایک عقلی ضرورت ہے اور عقل انسان کی زندگی کے ہر معاملے میں رہنمائی کرتی ہے لیکن مذھب کی جگہ نہیں لے سکتی
انسان کی زندگی میں مذھب کی ضرورت
زندگی میں انسان کے احساسات اور صاحب نظر افراد کی تحقیقات کی بنیاد پر ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ مذھب انسان کی زندگی میں بے حد زیادہ اہمیت کا حامل ہے
تکبر اور خودپسندی سے پرہیز کریں (حصّہ چهارم)
اگر آپ دنیا کی تاریخ کا مطالعہ فرمائیں تو یہ حقیقت آپ پر منکشف ہو جائے گی اور آپ کو یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ جو لوگ انبیائے الٰہی کی مخالفت کرتے رہتے تھے
تکبر اور خودپسندی سے پرہیز کریں (حصّہ سوّم)
پروفیسر روبنیسون کہتا ہے ہم کو بارہا یہ اتفاق ہوتا ہے کہ خود بخود بغیر کسی زحمت و پریشانی کے اپنا نظریہ بدل دیتے ہیں۔
تکبر اور خودپسندی سے پرہیز کریں (حصّہ دوّم)
اللہ نے تکبر کرنے والوں سے نعمتیں سلب کرلی ہیں۔ شیطان کا انجام پیش نظر ہے کہ وہ اس ایک تکبر کی وجہ سے نعمت قرب الٰہی سے محروم ہو گیا۔ لہٰذا خبردار اس جلاد سے محفوظ رکھنا اور اس کے اسباب سے بھی اپنے کو بچائے رکھنا۔
تکبر اور خودپسندی سے پرہیز کریں
انسان کو اپنی حقیقت سے ہر وقت آگاہ رہنا چاہیۓ ۔ دنیا کے مال و اموال اور طاقت کے حصول کے بعد بہت دفعہ انسان اپنی اصلیت بھول جاتا ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم کہنے کی اہمیت (حصّہ چہارم )
اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اگر حلال جانور کو بسم للہ کہے بغیر ذبح کر دیا جاۓ تو اس کا گوشت کا کھانا حرام ہو جاتا ہے ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم کہنے کی اہمیت (حصّہ سوّم )
مفسرین کے ایک گروہ کا یہ خیال ہے کہ صفت رحمان خدا کی عام رحمت کی طرف اشارہ ہے جس میں دوست و دشمن ، مومن و کافر و نیکی کرنے والے اور برائی کرنے والے سب شامل ہیں ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم کہنے کی اہمیت (حصّہ دوّم )
حضرت نوع (صلی الله علیه وآله) نے سخت و عجیب طوفان میں اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ وہ جب بھی خطرناک حالات سے دوچار ہوں تو منزل مقصود تک پہنچنے کے لیۓ اور مشکلات پر قابو پانے کی غرض سے ضروری ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم کہنے کی اہمیت
ہر کام کو اگر ہم اللہ کا نام لے کر شروع کریں تو اس کام میں اللہ تعالی بےحد زیادہ برکت ڈال دیتا ہے اور اس کام کی انجام دہی میں ہمارے لیۓ بہت زیادہ آسانیاں پیدا ہو جاتی ہیں ۔
آہ، ايك سودمند تائب
ايك ولي خدا كے زمانہ ميں ايك شخص بھت زيادہ گناھگار تھا جس نے اپني تمام زندگي لھو و لعب اور بے ھودہ چيزوں ميں گزاري تھي اور آخرت كے لئے كچھ بھي زادہ راہ جمع نہ كي۔
توسّل اور توبہ
امام صادق عليہ السلام فرماتے ھيں: ميں مسجد الحرام ميں ”مقام ابراھيم“ كے پاس بيٹھا ھوا تھا، ايك ايسا بوڑھا شخص آيا جس نے اپني سار ي عمر گناھوں ميں بسر كي تھى، مجھے ديكھتے ھي كہنے لگا
ايك جيب كترے كي توبہ
نماز كے بعد موصوف كي خدمت ميں عرض كيا: ھم آپ ھميں كچھ وعظ و نصيت فرمائیے، چنانچہ موصوف نے جواب ميں فرمايا: ھميشہ خداوندعالم كي ذات پر اميد كرو، اور اسي پر بھروسہ ركھو
ابو بصير كا پڑوسى
ايك پڑوسي كو اپنے دوسرے پڑوسي كا خيال ركھنا چاہئے، بالكل ايك مھربان بھائي كي طرح، اس كي پريشانيوں ميں مدد كرے، اس كي مشكلوں كو حل كرے، زمانہ كے حوادث، بگاڑ سدھار ميں اس كا تعاون كرے، ليكن جناب ابوبصير كا پڑوسي اس طرح نھيں تھا
گناھگار اور توبہ كى اميد
ايك نيك اور صالح شخص كو ديكھا گيا كہ بھت زيادہ گريہ و زاري كررھا ھے، لوگوں نے گريہ و زاري كي وجہ پوچھى؟
شقيق بلخي كي توبہ
شقيق ”بلخ“ ايك مالدار شخص كا بيٹا تھا، وہ تجارت كے لئے ”روم“جايا كرتا تھا، اور روم كے شھروں ميں سير و تفريح كے لئے جايا كرتا تھا، چنانچہ ايك بار روم كے كسي شھر ميں بت پرستوں كا پروگرام ديكھنے كے لئے بت خانہ ميں گيا
ايك دھاتي كي بت پرستي سے توبہ
حضرت رسول خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم كسي جنگ كے لئے تشريف لے جا رھے تھے، ايك مقام پر اپنے اصحاب سے فرمايا:
ايك يھودي نو جوان كي توبہ
ايك يھودي نوجوان اكثر رسول خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم كي خدمت ميں آيا كرتا تھا، پيغمبر اكرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم بھي اس كي آمد و رفت پر كوئي اعتراض نھيں كيا كرتے تھے
ميدان جنگ ميں توبہ
جنگ صفين ميں حضرت علي عليہ السلام كي نصرت كے لئے چند قاريان قرآن شريك تھے، معاويہ كي طرف سے طائفہ ”غسّان“ كا ايك جوان ميدان ميں آيا
”شعوانہ“ كي توبہ
شعوانہ ايك جوان رقّاصہ عورت تھى، جس كي آواز نھايت سريلي تھى، ليكن اس كو حلال و حرام پر كوئي توجہ نھيں تھى
توبہ كرنے والوں كے واقعات
آسيہ، فرعون كي زوجہ تھى، وہ فرعون جس ميں غرور و تكبر كا نشہ بھرا تھا، جس كا نفس شرير تھا اور جس كے عقائد اور اعمال باطل وفاسد تھے۔
ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کا راز
وہ انسان جو دوسروں کے ساتھ اچھائی سے پیش آتے ہیں ہمیشہ فائدہ میں رہتے ہیں اور دوسروں کی نسبت زیادہ تیزی کے ساتھ زندگی کے ہر معاملے میں آگے بڑھتے ہیں ۔
ہر لمحہ زندگی کا مکمل حیات ہے
مدینہ میں وارد ہوتے ہی سرور کائنات (ص) نے انسان کی تربیت کا فریضہ انجام دینا شروع کردیا، جن کے نتیجہ میں روز بروز شائستہ، شجاع، مدبر، مومن، با معرفت اور حکیم افراد مدینہ میں ظاہر ہوئے
الٰہی معاشرہ کے سات امتیازات
سرور کائنات نے جو نظام قائم کیا تھا اس کے متعدد امتیازات تھے مگر ان میں سے سات کو خاص اہمیت حاصل ہے
رازداری ضامن فتح و ظفر
آپ (ص) کے حکومتی اخلاق و اصول میں معاہدہ کے تحفظ کو بڑی اہم حیثیت حاصل ہے۔ آپ (ص) نے کبھی بہی معاہدہ کی خلاف ورزی نہ کی۔
دشمن شناسی
حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سیرت کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ آپ اپنے تمام دشمنوں کو برابر نہیں سمجھتے تھے۔
عادل، زاہد، مدبّر
اگر تاریخ سرور کائنات (ص) کا مطالعہ کیا جائے اور پیش آنے والے حوادث و واقعات پر ایک نظر ڈالی جائے توان قبائلی جنگوں، دشمن کومکہ سے نکال کر صحرائوں اور بیابانوں تک کھینچ لانا، اس پئے در پئے ضربیں لگانا
کیا بندہ شاکر نہ بنوں
حضرت (ص) بغیر زین کے مرکب پر سوار ہوتے تھے۔ جس زمانہ میں لوگ قیمتی گھوڑوں پر مہنگی زین کے ساتھ سوار ہوکر فخر کیا کرتے تھے، آپ (ص) عام طور سے معمولی سواری کا استعمال فرماتے تھے۔
مسلمان اور مومن کون؟
مسلمانوں کے درمیان اتحاد برقرار کرنے کی اہمیت و ضرورت کے بارے میں جو باتیں اوپر بیان ہوئی ہیں اس میں کسی مسلمان کے لئے شک و تردید کی گنجائش نہیں ہے
اپنے اصحاب کے ساتہ مزاح فرماتے تہے
لوگوں کے ساتھ انتہائی نیک سلوک روا رکھتے تھے، ان کے درمیان ہمیشہ خوش و خرم نظر آتے تھے، اپنے تمام غموں کو اپنی تنہائیوں سے مخصوص رکھتے تھے۔
1
2
3
4
5
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن