• حديث غدير اميرالمؤمنين (ع) کي نگاہ ميں 9
    • رسول اللہ (ص) نے فرمایا: ان کے اختیارات میرے اختیارات کی مانند ہیں۔ جس کے اوپر میرا اختیار اس کے اپنے اختیار سے زیادہ ہے اس پر علی کا اختیار بھی اس کے اپنے اختیار س زیادہ ہے۔
    • حديث غدير ميدان صفين ميں
    • جنگ صفین میں معاویہ کے ایلچیوں کا ایک گروہ امیرالمؤمنین علیہ السلام کے پاس پہنچا جو بقول خود، امیرالمؤمنین (ع) اور معاویہ کے درمیان صلح برقرار کرنا چاہتا تھا۔
    • حديث غدير چھ رکني شوري ميں
    • خلیفہ ثانی نے انتخاب خلیفہ کے لئے شوری تشکیل دی؛ امیرالمؤمنین (ع) بھی شوری کے رکن تھے، اور اس شوری میں امیرالمؤمنین (ع) سے متعدد استدلالات نقل ہوئے ہیں
    • حديث غدير اميرالمؤمنين (ع) کي نگاہ ميں 4
    • امیرالمؤمنین (ع) اس خطبے میں حدیث غدیر سے استناد کیا اور آیت اکمال دین کے نزول اور شان نزول کی تصریح کیا۔ ثقۃ الاسلام محمد بن یعقوب کلینی نے روضۃ الکافی میں خطبہ وسیلہ نقل کیا ہے۔
    • حديث غدير اميرالمؤمنين (ع) کي نگاہ ميں 3
    • امیرالمؤمنین علیہ السلام نے فرمایا: میں اس شخص کو خدا کی قسم دلاتا ہوں جس نے غدیر خم کے دن سنا ہو کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا: جس کا میں مولا و سرپرست ہوں یہ علی اس کے مولا اور سرپرست ہیں
    • حديث غدير مدينہ منورہ ميں
    • یہ وہ زمانہ تھا جب آپ (ع) کو بیعت کے لئے مسجد لایا گیا۔ آپ (ع) نے اپنی حقانیت بیان کرتے ہوئے مسلمانوں کی خلافت کو اپنا حق قرار دیا اور بیعت سے امتناع کیا۔
    • حديث غدير اميرالمؤمنين (ع) کي نگاہ ميں 1
    • حدیث غدیر مسلمانوں کے نزدیک صحیح اور متواتر حدیث ہے اور سب کا اعتراف ہے کہ روز غدیر رسول اللہ (ص) نے خدا کے حکم سے امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کو ولایت و خلافت کا منصب سونپ دیا ہے
    • جان کي توصيف حبيب (ص) کي زبان سے
    • رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ جو شخص حضرت نوح علیہ السلام کو ان کے عزم و ارادے میں دیکھنا چاہےاور حضرت آدم علیہ السلام کو ان کے علم و دانش میں دیکھنا چاہے
    • جان کي توصيف حبيب (ص) کي زبان سے 1
    • رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے علی علیہ السلام کی کی بے انتہا شخصیت، بے مثل اور بے پایان فضائل کے بارے میں بے شمار حدیثیں وارد ہوئی ہیں جن میں سے بعض کی طرف اشارہ کرتے ہیں:
    • تاریخی تنقید پر تبصرہ امام
    • شیکسپیر کے اشعار جو ادب کا حصہ ہیں جوں کے توں قبول کئے جاتے ہیں اور یہ ایک منقول علم ہے لیکن آج کا مورخ واٹرلو کی جنگ جنگ کیشرح کو علم منقول نہیں سمجھتا کیونکہ اسے سمجھنے کیلئے عقل ‘ استعمال میں لائی تھی
    • جعفری ثقافت میں تصور زمانہ
    • جن مسائل پر جعفری ثقافت میں بحث ہوئی تھی ان میں اایک زمانہ بھی تھا ۔ جعفری صادق جو حکمت کا درس دیتے تھے ‘ زمانے کے بارے میں بھی بہت سے مسائل پر اظہار خیال کرتے تھے جیسا کہ ہمیں معلوم ہے
    • علم بنظر امام صادق
    • ہم نے دیکھا کہ امام جعفر صاد ق نے ادب کی کس طرح تعریف کی اور اب یہ دیکھنا ہے کہ انہوں نے علم کو کس پیرائے میں بیان کیا اور آپ کا عقیدہ تھا
    • امام جعفر صادق کے ہاں ادب کی تعریف
    • امام جعفر صادق کی مذہبی ثقافت کی قوت کا راز اس میں تھا کہ اسکے چار ارکان میں سے صرف ایک رکن مذہبی باقی تین ارکان ادب ‘ علم اور عرفان تھے دنیا کی تاریخ میں یہ کہیں نہیں ملتا
    • شیعی ثقافت کی اہمیت اور آزادی
    • امام جعفر صادق علیہ السلام شیعہ مکتب کیلنے جس ثقافت کو سامنے لانے وہ اس زمانے کی دوسری مذہبی ثقافتوں کی نسبت اس لحاظ سے ممتاز حیثیت کی حامل تھی کہ اس میں بحث کی آزادی تھی اور اسی وجہ سے اس ثقافت میں توسیع ہونی اور اسے فروغ حاصل ہوا ۔
    • جعفر صادق بانی مکتب عرفان
    • کچھ مسلمان عرفا اور مورخین کا کہنا ہے کہ امام جعفر صادق نے اپنے والد گرامی محمد باقر کے حلقہ درس میں عرفان کی تعلیم بھی حاصل کی تھی ۔
    • نظریہ عناصر اربعہ پر تنقید جعفریہ
    • امام محمد باقر کے حلقہ درس میں جو علوم پڑھائے جاتے تھے ان میں ایک فزکس بھی تھا ۔ اگرچہ جعفر صادق کے طبی علوم کے مبانی کے بارے میں ہمیں تصیلا علم نہیں ہے ۔
    • درس باقریہ میں حاضری
    • بطلیموس اول نے علم کو مذہبی مباحث میں نہیں پڑنے دیا اور جہاں کہیں علم کا مذہبی مباحث کے ساتھ ٹکراؤ ہوتا تھا ہوں رک جانے کا حکم دیتا تھا
    • امام جعفر صادق کی ولادت با سعادت
    • ماہ ربیع الاول کی سترہ تاریخ ۸۲ھ ق ‘ امام زین العابدین کے گھر میں امام محمد باقر کے صلب مقدس سے مدینہ منورہ میں ایک فرزند ارجمند کی ولادت ہوئی جنکا نام نامی جعفر الصادق ہے ۔
    • عظمت دوجہاں محمد اور انسانی حقوق(حصہ دوم)
    • کسی دوسرے انسان کےحقوق کو عزت کی نگاہ سےدیکھنےکا مطلب یہ ہےکہ اس کی قدر و قیمت اس کےانسانی اوصاف کی بناء پر ہونی چاہیےنہ کہ اس کی شخصیت کی بناء پر ، اس میں ظاہری حد بندیوں، اختلافات اور نظریاتی کشمکش کی عمل داری نہیں ہونی چاہئے
    • نماز پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آخری وصیت
    • عام طور سے لوگ اس بات کے خواہشمند ہوتے ہیں کہ بزرگ شخصیتوں اور مقدس انسانوں کی آخری وصیت کو جانیں ، کون ہے جس کی شخصیت رسول اکرم (ص) سے زیادہ با عظمت ہوگی، کون ہے جو رسول اکرم کے کمالات کی منزلوں کو پا سکتا ہے
    • محمد (ص) بیسویں صدی میں
    • یورپ نے بیسویں صدی میں اسلام و محمد(ص) کامقابلہ کرنے کےلئے سلمان رشدی مرتد کا سہارالیا جواس کے ماتھے پرکلنک کا ٹیکہ بن گيا
    • محمد (ص) یورپ کی نظر میں (حصہ سوم)
    • اس زمانے میں یورپ میں ہیروپرستی ہرطرف رائج تھی اورمعاشرےپر اس کے گہرے اثرات تھے جرمن ادیب گوئيٹہ نے سترہ سو بہتر میں ایک ڈرامہ لکھا جس کا نام محومت تھا اس کے ایک حصے کا عنوان ترانہ محومت ہے
    • محمد (ص) ہیرو پرستی کے دور میں
    • اٹھارویں صدی نپیولین کے نام سے شروع ہوتی ہے اس بناپراس زمانے کو ہیروپرستی کا دور کہا جاتا ہے ۔اس زمانے میں نپولین کی جنگوں فتوحات اور شکستوں سے پورپ کی راے عامہ پر گہرے اثرات پڑے
    • محمد (ص) مسیح مخالف فرد کی حیثیت سے
    • لوتھر نے سولھویں صدی کی دوسری دھائی سے کلیسا اور پوپ کے خلاف علم بغاوت بلند کیا جس کے نتیجے میں کلیسا نے انہیں کافر قراردیا اس زمانے سے یورپ میں ایک بنیادی تضاد پیدا ہوگيا۔
    • محمد (ص) یورپ کی نظر میں
    • ابھی اھل یورپ کے ذھن سے صلیبی جنگوں کی یادیں محو نہیں ہوپائي تھیں کہ ترک آپہنچے اور چودہ سو ترپن میں قسطنطینیہ فتح کرلیا۔
    • محمد (ص)محوند کی حیثیت سے
    • پہلا واقعہ روم میں مقدس سلطنت کی تشکیل ہے کہ جو قدیم روم کی تہذیب و تمدن کی نابودی ، یورپ کے مختلف علاقوں میں شمالی بربرقبائل و گروہوں کے معرض وجود میں آنے نیزعیسائيت کے سرکاری مذھب کی حیثیت سے منظرعام پر آنے کا باعث بنی۔
    • فتح مکہ (دوسرا حصّہ)
    • نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اپنے چچا عباس سے ابو سفیان کو ایک تنگ وادی میں قید کرنے کے لئے کھا تاکہ اس کے پاس سے لشکر اسلام گذرے جس کو دیکھ کر قریش ڈرجا ئیں جناب عباس اس کو لیکر ایک تنگ وادی میں گئے
    • فتح مکہ
    • اللہ نے اپنے بندے اور رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو فتح مبین عطا کی ، اور دشمن طاقتوں کو ذلیل کیا ، اور رسول اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی مخالف طاقتوں کو گھاٹا اٹھانا پڑا
    • امام کا مرحب سے مقابلہ
    • یھودیوں کے بھادر مرحب نے اپنا مبارز طلب کیاجس کے سر پر یمنی خود تھاجس میں ایک پتھر نے سوراخ کردیا تھا اور اس نے یہ خود اپنے سر پر رکھ لیا تھا
    • فتح خیبر
    • جب اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو عزت بخشی اور قریش ذلیل و رسوا ھوئے تو نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے یہ مشاھدہ فرمایا کہ مسلمانوں کے امور اس وقت تک درست نھیں ھوں گے
    • امام علی (ع) کا عمرو سے مقابلہ
    • قریش کے قبیلوں کو ایک ساتھ مل کرحملہ کر کے کا میابی کا امکان نھیں تھا لہٰذا انھوں نے خندق کے پاس کی ایک تنگ جگہ تلاش کی اور اس میں گھوڑوں کو ڈال کر خندق پار گئے
    • امام (ع) کا نبي کي حمايت کرنا (حصّہ دوّم)
    • جنگ خندق کو”‌ واقعہ احزاب“ کھا جاتا ھے اس کو احزاب اس لئے کھا جاتا ھے کہ اس ميں کئي قبيلوں نے مل کر رسول اللہ (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) سے جنگ کي تھي ،جس سے مسلمان تنگ آگئے تھے اور ان پر رُعب و خوف طاري ھو گيا تھا