• صارفین کی تعداد :
  • 3259
  • 10/7/2009
  • تاريخ :

وضو پر گفتگو 

وضو بنانا

 آج میرے والد نے کہا کہ میں آپ سے وضو کے بارے میں گفتگو کروں گا اس کے بعد غسل اور تیمم کے سلسلہ میں گفتگو کروں گا میں نے اپنے  دل میں کہا کہ باب اول میں مجھ کو اس پہلے مطہر کے بارے میں بتایا جائےگا، جس سے جسم کی طہارت حدیث کے ذریعہ زائل ہوجاتی ہے۔

اورآپ کو مختصر طور پر اس حدث کے بارے میں بتایا گیا ہے جس کی بناپر جسم کی وہ طہارت ختم ہوجاتی ہے کہ جو اس کو پہلے حاصل تھی ۔

اور جب مجھے یہ یاد دھانی کرائی گئی تو اس وقت میں نے طے کیا کہ اس سوال کو اپنے والد کے سامنے بیان کروں وہ ابھی میرے سامنے تشریف فرما ہیں ۔

سوال: ہم وضو کیوں کریں؟

جواب:  اس لئے کہ ہم نماز پڑھیں مثلاًیہ کہ ہم بیت اللہ الحرام کے حج اور عمرہ میں طواف کریں۔

کہ ہمارے لیے قرآن کے حروف اللہ کے ناموں اور اس کی خاص صفات مثلاً خالق ورحمن کا چھونا جائز ہوجائے۔

سوال: ہم طبعی  طور پر پانی سے وضو کرتے ہیں۔لیکن کیا اس پانی کی بھی کچھ شرائط ہیں۔

جواب:      ہاں: اس پانی کی بھی کچھ شرائط ہیں۔

(۱)   وہ پانی پاک ہو، اور آپ کے تمام اعضائے وضو بھی پاک ہوں، اور تطہیر کے لیے کافی ہے کہ پانی اس طرح ڈالا جائے کہ وہ تمام اعضائے وضوتک پہنچ جائے۔

(۲)   پانی مباح ہو (غصبی نہ ہو) اور اسی طرح وہ جگہ بھی جہاں بیٹھ کروضو ہورہا ہے مباح ہو اور ضروری ہے کہ وضو کی جگہ مباح ہونے کی شرط کو جان لیا جائے کہ جب وضو کی جگہ کا انحصار غصبی جگہ میں ہو یعنی غصبی جگہ کے علاوہ کسی دوسری جگہ وضو ممکن نہیں )تو پھر وضو ساقط ہے۔

اور آپ پر تیمم کرنا واجب ہے، لیکن اگر آپ نے حکم کی مخالفت کی اور اس غصبی جگہ میں وضو کرلیا تو وضو صحیح ہے لیکن آپ گنہگار ہوں گے۔

(۳)   پانی مطلق ہو،مضاف نہ ہو جیسے جاری پانی، یا برتن کا پانی جس کو آپ پیتے ہیں، انار کا پانی نہ ہو،

سوال: میں کس طرح وضو کروں؟

جواب:  قربۃًالی اللہ وضو کی نیت کے بعدشروع کریں۔

پہلے: اپنے چہرہ کو لمبائی میں پیشانی سے اوپر بالوں کے اگنے کی جگہ سے ٹھوڑی تک اور چوڑائی میں جتنا حصہ انگوٹھے اور بیچ کی انگلی کے درمیان آجائے دھولیں۔پس آپ اپنی پوری ہتھیلی کھولیں اور اس کو اپنے چہرہ پر رکھیں ، آپ چہرے کے جتنے حصہ کو آپ کی ہتھیلی انگوٹھے اور بیچ کی انگلی کے درمیان لےلے اتنے حصہ کا دھونا چوڑائی میں واجب ہے۔

اس کا لحاظ کرتے ہوئے کہ چہرہ کو اوپر سے نیچے کی طرف دھویا جائے گا، یاد رہے کہ گھنے اور زیادہ بالوں میں (بالوں کی جڑوں تک) پانی پہنچانے کی ضرورت نہیں ہے ۔

دوسرے: آپ اپنے ہاتھوں کو کہنی سے لے کر انگلیوں کے سرورں تک دھوئیں پہلے دایاں ہاتھ پھر بایاں ہاتھ،اوپر سے نیچے کی طرف انگلیوں کے سرے تک۔

سوال: کہنی کسے کہتے ہیں؟

جواب:  ہاتھ اور بازو کی دونوں ہڈیوں کے جوڑکو کہنی کہتے ہیں۔

تیسرے: دائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے سرکے آگے والے حصے کا مسح کریں اور مسح اوپر سے نیچے کی طرف کیا جائے اور سر کے آگے کے بالوں پر مسح کرنا کافی ہے، کھال پر مسح کرنا واجب نہیں ہے۔

چوتھے:دونوں پاؤں کا مسح ہے کہ انگلیوں کے سرے سے پاؤں کے ابھرے ہوئے حصہ تک، پہلے داہنے پاؤں  کا مسح داہنے ہاتھ کی تری سے، پھر بائیں پاؤں کا مسح بائیں ہاتھ کی تری سے کیا جائے گااور نئے پانی سے مسح کرنا جائز نہیں ہے، جس طرح کہ بائیں پاؤں کا مسح دائیں پاؤں سے پہلے کرنا جائز نہیں ہے۔

 

نام کتاب آسان مسائل (حصہ اول)
فتاوی حضرت آیت اللہ العظمی' سید علی سیستانی مدظلہ العالی
ترتیب  عبد الہادی محمد تقی الحکیم 
ترجمہ سید نیاز حیدر حسینی
تصحیح  ریاض حسین جعفری فاضل قم
ناشر مؤسسہ امام علی،قم القدسہ، ایران
کمپوزنگ ابو محمد حیدری

 


متعلقہ تحریریں:

حیض پر گفتگو

جنابت پر گفتگو