• صارفین کی تعداد :
  • 3426
  • 11/23/2009
  • تاريخ :

انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ چهارم )

قیامت

انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد

انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ دوّم )

انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ سوّم )

قارئین کرام!  یہ قیامت کے عقیدہ سے پیدا ھونے والے بعض آثار ھیں، اور یھی عقیدہ انسان کے اندر زہد و تقویٰ پیدا کرتا ھے ،خدا کی حرام کردہ چیزوں سے دور کرتاھے، اورانسان گناھوں کے ارتکاب سے پہلے اکثر مردد اور پریشان ھوتا ھے، اس کا ضمیر جس کا قیامت پر ایمان ھے اس کو روکتا ھے، اور اس کا ضمیر جو اعمال کے بارے میں رقیب پر یقین رکھتا ھے، بغیر اس کے قانون اور حکومت کا اس کو کوئی خوف ھو۔

لہٰذا معلوم ھوا کہ قیامت کا اعتقاد انسان کی انفرادی اورمعاشرتی زندگی پر موثرھے، کیونکہ قیامت پر ایمان رکھنے والا شخص قرآن کریم اور سنت نبوی (ص)سے تمسک رکھتا ھے ،جیسا کہ قرآن اور سنت نبوی میں زندگی بسر کرنے کا طریقہ بتایا گیا اسی لئے وہ ہر صاحب حق کے حق کوادا کرتا ھے، ہر کام کرتے وقت اس کو ذمہ داری اور فرض کا احساس ھوتا ھے، اور دوسروں کے حقوق پر زیادتی کو ظلم سمجھتا ھے، لہٰذا ان پر ظلم و ستم روا کرنے سے پرھیز کرتا ھے، جیسا کہ حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام کا ارشاد گرامی ھے:

”بئس الزاد الی المعاد العدوان علی العباد “۔[1]

”روز قیامت کے لئے بدترین زاد سفر بندگان خدا پر ظلم ھے“۔

نیز آپ کا ارشاد ھے:

”لا یوٴمن بالمعاد من لایتحرّج عن ظلم العباد “۔[2]

”جو شخص روز قیامت پر ایمان نھیں رکھتا وہ بندگان خدا پر ظلم سے باز نھیں آتا“۔

ایک دوسری جگہ آپ فرماتے ھیں:

”والله لان ابیت علی حسک السعدان مسھد ا ،او اجر فی الاغلال مصفد ا ،احب الی من ان القی اللہ و رسولہ یوم القیامة ظالما لبعض العباد،و غاصبا لشیء من الحطام، وکیف اظلم احداً لنفسٍ یسرع الی البلی قفولھا ،و یطول فی الثری حلولھا؟!“۔[3]

” خدا گواہ ھے کہ میرے سعدان کی خاردار جھاڑی پر جاگ کر رات گزار لینا یا زنجیروں میں قید ھوکر کھینچا جانا اس امر سے زیادہ عزیز ھے کہ میں روز قیامت پروردگار سے اس عالم میں ملاقات کرو ںکہ کسی بندہ پر ظلم کیا ھویا دنیا کے کسی معمولی مال کو غصب کیا ھو، بھلا میں کسی شخص پر اس نفس کے لئے کس طرح ظلم کروںگا جو بہت جلد فنا کی طرف پلٹنے والا ھے اور زمین کے اندر بہت دنوں رہنے والا ھے۔۔۔“۔

قارئین کرام!  اسلام نے آخرت کے لئے بہترین زاد راہ ”تقویٰ“ کو قرار دینے پر زور دیا ھے، تاکہ انسان اسی تقویٰ کے ذریعہ خیانت اور دوسری برائیوں سے دور رھے، اور انفرادی و معاشرتی اصلاح کے لئے قدم بڑھائے۔

حضرات ائمہ طاہرین علیھم السلام نے مسلمانوں کو اسی راستہ کی ہدایت کی ھے، جیسا کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ھیں:

””کان امیر الموٴمنین علیہ السلام بالکوفہ ،اذا صلی بالناس العشاء الاخرة ینادی بالناس ثلاث مرات، حتی یسمع اھل المسجد :ایھا الناس ،تجھزوا یرحمکم اللہ ،فقد نودی فیکم بالرحیل ،فما التعرج علی الدنیا بعد النداء فیھا بالرحیل ؟!تجھزوا رحمکم اللہ ،و انتقلوا بافضل ما بحضر تکم من الزاد ،وھو التقوی۔۔۔ “۔[4]

”حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کوفہ میں تشریف فرما تھے، نماز عشاء پڑھنے کے بعد لوگوں کو تین مرتبہ یہ پیغام دیا کرتے تھے، یہاں تک کہ تمام اہل مسجد اس کو سنتے تھے، اے لوگو!  اپنے کو آمادہ کرلو، خدا تم لوگوں پر رحم کرے، تمھیں سفر پر جانا ھے، لہٰذا جب تمھیں (آخرت کے) سفر پر جانا ھے تو پھر دنیا داری کیسی، آمادہ ھوجاؤ ، خدا تم پر رحم کرے، اور تم لوگ وہاں کے لئے بہترین زادہ راہ اختیار کرو اور وہ تقویٰ (الٰھی) ھے۔۔۔“۔

یھی قیامت کا اعتقاد حقوق الناس کی ادائیگی میں مدد کرتا ھے اور انسان اصول و فرض کی بنا پر اپنی زندگی گزارتا ھے، جس میں انصاف، صداقت اور امانت سے کام لیتاھے، جیسا کہ خدا وندعالم قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ھے:

<وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِینَ الَّذِیْنَ اِذَا اَکْتَالُوْا عَلَی النَّاسِ یَسْتَوْفُوْنَ وَاِذَا کَالُوھُمّ اٴَوْوَّزَنُوھُمْ یُخْسِرُوْنَ  اٴَلاَیَظُنُّ اٴُوْلَئِکَ اٴَنَّھُمْ مَّبْعُوْثُوْنَ لِیِوْمٍ عَظِیمٍ > [5]

”ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی خرابی ھے،جو اوروں سے ناپ کرلیں تو پورا پورا لیں،اور جب ان کو ناپ یا تول کردیں تو کم دیں کیا یہ لوگ اتنا بھی خیال نھیں کرتے کہ ایک بڑے(سخت )دن (قیامت)میں اٹھائے جائیں گے“

 

[1] نہج البلاغہ / صبحی الصالح:۵۰۷۔الحکمہ ۲۲۱ ۔

[2] غرر االحکم / الا ٓ مدی ۲:

[3] نہج البلاغہ / صبحی الصالح:۳۴۶۔خطبہ نمبر ۲۲۴۔

[4] امالی مفید :۱۹۸/۳۲ موٴ تمر شیخ مفید ۔قم۔

[5] سورہٴ مطففین آیت۱۔۵۔

تالیف: علی موسیٰ الکعبی

ترجمہ: اقبال حیدر حیدری