• صارفین کی تعداد :
  • 14470
  • 2/9/2010
  • تاريخ :

مکتوب نمبر 15

امیرالمؤمنین

 والی بصرہ عبداللہ ابن عباس کے نام :

 تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ بصرہ وہ جگہ ہے جہاں شیطان اترتا ہے اور جتنے سر اٹھاتے ہیں. یہاں کے باشندوں کو حسن سلوک سے خو ش رکھو, اور ان کے دلوں سے خو ف کی گرہیں کھول دو. مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ تم بنی تمیم سے درشتی کے ساتھ پیش آتے ہو, اور ان پر سختی روا رکھتے ہو. بنی تمیم تو وہ ہیں کہ جب بھی ان کا کو ئی ستارہ ڈوبتا ہے, تو ا س کی جگہ دوسرا ابھرتا ہے, اور جاہلیت اور اسلام میں کوئی ان سے جنگ جوئی میں بڑھ نہ سکا. اور پھر انہیں ہم سے قرابت کا لگاؤ اور عزیز داری کا تعلق بھی ہے کہ اگر ہم اس کا خیال رکھیں گے تو اجر پائیں گے اور اس کا لحاظ نہ کریں گے تو گنہگا رہوں گے. دیکھو ابن عباس! خدا تم پر رحم کرے. (رعیت کے بارے میں ) تمہار ے ہاتھ اور زبان سے جو اچھائی اور برائی ہونے والی ہو, اس میں جلدبازی نہ کیا کرو. کیونکہ ہم دونوں اس (ذمہ داری ) میں برابر کے شریک ہیں. تمہیں اس حسن ظن کے مطابق ثابت ہو نا چاہیے جو مجھے تمہارے ساتھ ہے اور تمہارے بارے میں میری رائے غلط ثابت نہ ہونا چاہیے . والسلام!

 طلحہ و زبیر کے بصرہ پہنچنے کے بعد بنی تمیم ہی وہ تھے جو انتقام عثمان کی تحریک میں سر گرمی سے حصہ لینے والے اور اس فتنہ کو ہوا دینے میں پیش پیش تھے. اس لیے جب عبداللہ ابن عباس بصرہ کے عامل مقرر ہوئے تو انہوں نے ان کی بدعہدی و عداوت کو دیکھتے ہوئے انہیں برے سلوک ہی کا مستحق سمجھا او ایک حد تک ان کے ساتھ سختی کا برتاؤ بھی کیا. مگر اس قبیلہ میں کچھ لوگ امیرالمومنین علیھ السّلام کے مخلص شیعہ بھی تھے. انہوں نے جب ابن عباس کا اپنے قبیلے کے ساتھ یہ رویہ دیکھا, تو حارثہ ابن قدامہ کے ہاتھ ایک خط حضرت کی خدمت میں تحریر کیا جس میں ابن عباس کے متشددانہ رویہ کی شکایت کی. جس پر حضرت نے ابن عباس کو یہ خط تحریر کیا جس میں انہیں اپنی روش کے بدلنے اور حسن سلوک سے پیش آنے کی ہدایت فرمائی ہے اور انہیں اس قرابت کی طرف متوجہ کیا ہے جو بنی ہاشم و بنی تمیم میں پائی جاتی ہے. اور وہ یہ ہے کہ بنی ہاشم و بنی تمیم سلسلہ نسب میں الیاس ابن مضر پر ایک ہو جاتے ہیں. کیونکہ مدرکہ ابن الیاس کی اولاد سے ہاشم ہیں اور طانجہ ابن الیا س کی اولاد سے تمیم تھا .


متعلقہ تحریریں:

مکتوب نمبر 10 

مکتوب نمبر 9