• بہن بھائیوں میں صلح کروائیں
    • والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ایک دوسرے کے قریب رکھنے کی کوشش کریں تاکہ مستقبل میں ان کے خاندان اور آئندہ آنے والی نسلوں کو ایک بہتر معاشرتی اقدار کا حامل انسان ملے
    • ازدواجی زندگی میں کشیدگی
    • اپنے ساتھی کی طاقت اور استعداد کے مطابق اس سے توقعات رکھیں ۔ عورت کو جب معلوم ہو کہ اس کے شوہر کی درآمد اس قدر ہے تو اسے چاہیۓ کہ گھر کے اخراجات کو اسی حساب سے لے کر چلے
    • لڑائی کی اصلی وجہ
    • ہر عاقل انسان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے جیون ساتھی کے ساتھ محبت سے پیش آۓ اور اسی طرح کی اپنے ساتھی سے بھی توقع کی جاتی ہے
    • افسردہ جیون ساتھی
    • افسردگی کے علاج میں غیر افسردہ جیون ساتھی کی ہمدری اور محبت بہت موثر ہوتی ہے ۔ بیشتر مواقع پر افسردہ فرد یہ محسوس کرتا ہے کہ وہ مدمقابل کے لیۓ اہمیت نہیں رکھتا ہے ۔
    • جیون ساتھی کی افسردگی
    • ازدواجی زندگی کو خوشگوار ماحول میں گزارنا بھی ایک فن ہے ۔ کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ میاں بیوی میں سے کوئی ایک افسردہ نظر آتا ہے اور اس کی یہ افسردگی ازدواجی زندگی میں بہت ساری مشکلات کا باعث بن جاتی ہے ۔
    • بچوں کی تعلیم و تربیت ایک بنیادی فریضہ
    • انسان کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے‘ ان میں سے ایک عظیم نعمت اولاد بھی ہے، نکاح کے بعد مرد وعورت ہرایک کو اولاد کی خواہش ہوتی ہے‘ اس کے لئے دعائیں مانگی جاتی ہیں
    • کھیل کود کے ذریعے صبر کی تربیت
    • مختلف طرح کے طریقے اپناتے ہوۓ بچے کو صبر کرنے کی تربیت دیں ۔ اس کام کے لیۓ آپ کسی کھیل کا بھی سہارا لے سکتے ہیں ۔ مثال کےطور پر کسی پزل وغیرہ کا انتخاب کریں اور بچے کو یہ ہدف دیں کہ اس کو حل کرنے کی صورت میں اسے انعام ملے گا
    • صبر کرنے کی مشق کریں
    • صبر کو سیکھنے کے لیۓ مشق کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ یہ عادت آپ کی ذات میں پختگی کے ساتھ شامل ہو جاۓ ۔ والدین کو یہ کوشش کرنی چاہیۓ کہ گھر میں مختلف مواقع پر اور مختلف بہانوں سے اس کے لیۓ ماحول کو سازگار بنایا جاۓ
    • قدم قدم پر صبر کا دامن تھام لیں
    • عاطفی طور پر بلوغت کی ایک نشانی کسی انسان میں صبر کے پاۓ جانے کی صورت میں دیکھی جا سکتی ہے ۔ اگر بچپن میں کسی کی تربیت ان خطوط پر نہ کی جاۓ اور
    • بچوں میں محبت کی ضرورت ( حصّہ دوّم )
    • امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ خدا وند عالم کی محبت اس طرح سے انسان کے دل پر اثر انداز ہوتی ہے: اذا احب اللہ عبدا الھمہ الطاعۃ والقناعۃ و فقھہ فی الدین ۔
    • بچوں میں محبت کی ضرورت
    • انسان طبیعی اور فطری طور پر محبت کا طلب گار ہوتا ہے اور محبت ایک ایسی منفرد چیز ہے جس سے اسے اسیر کیا جس سکتا ہے اور بلندی کی طرف کی جایا جا سکتا ہے۔ محبت، نفس کی تربیت اور سخت دلوں کی نرمی کا ذریعہ ہے۔
    • تربیت میں محبت کی اہمیت و ضرورت
    • محبت لوگوں میں میل ملاپ اور یکجہتی کا سبب ہے۔ اگر محبت کا جزبہ نہ ہوتا تو لوگوں میں انس و محبت نہ ہوتی، کوئی بھی انسان کسی دوسرے کی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہ ہوتا اور ایثار و قربانی جیسے لفظوں کا وجود نہ ہوتا۔
    • اولاد کی تربیت میں محبت کا کردار
    • انسان محبت اور توجہ کا بھوکا ہوتا ہے۔ محبت اور توجہ دلوں کو حیات بخشتی ہے۔ جو انسان خود کو پسند کرتا ہے وہ چاہتا ہے کہ لوگ بھی اسے پسند کریں۔
    • اعلي خاندان کي اعتقادي ضرورت (حصہ ششم)
    • ابراهیم (علیه السلام) بھاری امتحانوں کے بعد امامت کی مقام پر فائز ہوئے اور اللہ سے یہ مانگا کہ اسی کے خاندان سے اور شخص امامت کی مقام پر پہنچ پائے اور اللہ تعالی نے بھی اس کے خاندان سے ناصالح فرزند کو امامت سے الگ کردیا:
    • اعلي خاندان کي اعتقادي ضرورت (حصہ پنجم)
    • جب وہ نااہل خاندانوں کی زندگی پر نظر ڈالتے ہیں جن کی بات قرآن میں ہوئی ہے تو ہمیں معلوم ہوجاتاہے کہ جیسے اللہ تک پہنچنے کےلیے خاندان کے اراکیں کی ہمراہی بہت اہم ہے ویسے ہی گناہ کرنے میں ان کی ہمراہی اور ہمدلی ان کے فنا اور بربادی کا باعث بن جاتاہے
    • اعلي خاندان کي اعتقادي ضرورت(جصہ چہارم)
    • اسی طرح اگر آگے جائیں تو ہم حضرت یعقوب(علیہ السلام) تک پہنچتے ہیں جو اپنے گناہکار مگر نادم اولاد کی حق میں دعا کرتا ہے جو یوسف (علیہ السلام) کو سالوں سال ان سے دور کیا تھا اور کہتا ہے:
    • اعلي خاندان کي اعتقادي ضرورت(حصہ سوم)
    • لیکن حضرت اسماعیل (علیه السلام) کے ساتھ حضرت ابراهیم (علیه السلام) کا برتاؤ سے متعلق اس بات کو نظر انداز نہیں کرنی چاہیے کہ یہ باپ بیٹے نے ایک دوسرے کے کمال کے لیے قربانی دینے وقت اپنے آپ سے کیا ردعمل دکھایا
    • قابو یافتہ دماغ
    • قابو یافتہ دماغ طاقت ور ہوتاہے۔ کمزور دماغ گناہ پر مائل ہوتے ہیں۔ طاقت ور دماغ ایسا کبھی نہیں کرتے۔ پاگل شخص کا دماغ کمزورتریں ہوتاہے، کیون کہ اسے اپنے خیالات اور حرکات پر کوئی قابو نہیں ہوتا۔ لہذا ذہن پر قابو رکھنا لازمی ہے۔
    • ذہن پر قابو ہی سکون کا وسیلہ ہے
    • آواز کی آلودگی جدید دنیا کا سب سے بڑا آسیب ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگ اس کی خطرناکی سے واقف نہیں ہیں۔ دن بھر مسلسل ہونے والا شور ہمارے اعصاب میں زبردست تناؤ پیدا کرتاہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ آواز کی شدت میں ذرا سا فرق، مثلا 10 ڈیسی بل سے 20 ڈیسی بل کا ،
    • تعلیم کی اہمیت
    • تعلیم کی اہمیت کیوں ہے؟ ایک عام انسان کا خیال یہ ہوتا ہے کہ تعلیم اس لیے ضروری ہے کہ وہ ملازمت حاصل کرنے میں مددگار ہوتی ہے۔ مگر تعلیم کا ثانوی پہلو بھی ہے
    • خواتین کی نفسیات کے بارے میں جانیں
    • خواتین کی بیشتر امنگیں مردوں کی طرح ہی ہوتی ہیں ۔ خواتین بھی مردوں کی طرح کامیابی ، طاقت ، اعلی مقام ، پیسے ، محبت ، شادی ، بچوں ، خوشی اور سعادت کی طلب گار ہوتی ہیں
    • بچوں میں خود اعتمادی پیدا کریں
    • جب تک بچوں کو چھوٹے بڑوں سے گفتگو کا امتیاز نہ ہو جائے اس وقت تک ان سے ” آپ ” کہہ کر مخا طب کریں۔ مثلاً آپ کو اگر بچے سے کہنا ہے کہ ” تو کہاں جاتا ھے ” یا ” تم کہاں جاتے ہو “۔ اسکی جگہ کہئے ” آپ کہاں جا رہے ہیں “۔ چند سال کے عرصہ میں بچے کی عادت راسخ ہ
    • بچے کو گالی سے کیسے روکیں ؟
    • بچے کو ایسی مثالوں سے وضاحت دیں جو اس کی سمجھ میں آ جائیں ۔ اب ہم ایک دوسرے نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو بچوں کی بدزبانی کو قابو کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے ۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ بچے کے اردگرد نازیبا الفاظ کا استعمال اس کثرت سے کیا
    • بچوں کی تربیت میں احتیاط
    • بچے کی تربیت میں اس کے ارد گرد کا ماحول بہت اثر انداز ہوتا ہے ۔ گھر بچوں کے لیے پہلی تربیت گاہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ بچے والدین کے رد عمل پر غور کرتے اور پھر اس کی تقلید کرتے ہیں۔ چھوٹے بچے والدین کے بولنے سے سیکھنا شروع کرتے ہیں۔ اکثر والدین کا خیال ہوتا ہے
    • بچوں میں نازیبا الفاظ کا استعمال
    • عام طور پر پانچ سال سے کم عمر بچے ماں باپ کی بات کو مان لیتے ہیں اور بڑی آسانی کے ساتھ غیرمناسب کلمات کو ترک کر دیتے ہیں مگر والدین کو چاہیۓ کہ وہ بھی خود کو اس بات کے لیۓ تیار رکھیں کہ اگر بچہ یہ سوال کرے کہ بالآخر کیوں وہ ایسے الفاظ کا استعمال نہیں کر
    • میٹھی زبان سے برے الفاظ
    • عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ بچے اپنے غصے کا اظہار عجیب طریقے سے کرتے ہیں اور ایسا کرتے وقت وہ زبان کا بڑی بے دردی سے استعمال کرتے ہیں ۔ اپنے غصے کا اظہار کرنے کے لیۓ وہ زبان سے ایسے نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہیں کہ جنہیں ہم گالیاں کہتے ہیں ۔
    • خطاۆ ں کو معاف کرنے ميں کاميابي
    • رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں دنیا و آخرت کے بہترین اخلاق سے آگاہ نہ کروں ؟ اسے معاف کر دینا جوتم پر ظلم کرے۔ اس سے ملنا جو تمہیں چھوڑ دے اس پر احسان کرنا جس نے تمہارے ساتھ برائی کی ہو۔
    • غصّے سے پرہيز کريں
    • انسان کو ہر حالت میں اپنے اعصاب کو قابو میں رکھنا چاہیۓ ۔ بہادر اور طاقتور انسان وہی ہوتا ہے جو غصے کی حالت میں خود پر قابو رکھے ۔
    • نۓ بچے کي پيدائش سے پہلے بچے کي آگاہي
    • بچے کے ارد گرد موجود افراد کا رویہ اگر بچے کے ساتھ ٹھیک نہ ہو تو بچے میں حسد کا پروان چڑھنا ایک عام سی بات ہوتی ہے اور دوسرے کے غیر مناسب سلوک کی وجہ سے ان میں یہ حس مزید قوی ہو جاتی ہے ۔