سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
بھیڑ بکریوں کے پانچ نصاب ہیں:
١۔ چالیس اور اس کی زکواۃ ایک بھیڑ یا بکری ہے اور جب تک بھیڑ بکریاں چالیس کو نہ پہنچیں ان کی زکواۃ نہیں ہے۔
٢۔ ایک سو اکیس اور اس کی زکواۃ تین بھیڑیں یا تین بکریاں ہیں۔
٣۔ دو سو ایک اور اس کی زکواۃ تین بھیڑیں یا تین بکریاں ہیں۔
٤۔ تین سو ایک اور اس کی زکواۃ چار بھیڑیں یا چار بکریاں ہیں۔
٥۔ چار سو یا اس سے زیادہ ہو تو ایک ایک سو کا حساب کرے اور ہر سو کے لئے ایک بھیڑ یا بکری دے اور ضروری نہیں کہ زکواۃ خود انہی بھیڑ بکریوں سے دی جائے بلکہ اگر اور بھیڑ بکریوں سے دی جائے یا ان کی رقم کے برابر قیمت ادا کی تو کافی ہے البتہ اگر کوئی اور جنس دینا چاہے تو بہتر ہے کہ ایسی جنس دے جو فقرا کے لئے بہتر ہو۔
2
دو نصابوں کے درمیان زکواۃ واجب نہیں پس اگر بھیڑ بکریوں کی تعداد پہلے نصاب سے جو کہ چالیس ہے بڑھ جائے جب تک دوسرے نصاب تک جوکہ ایک سو اکیس ہے نہ پہنچے صرف چالیس کی زکواۃ دینا پڑے گی اور زیادتی پر کوئی زکواۃ نہیں اور یہی حکم ہے بعد کے نصابوں کا۔
3
اونٹ گائے اور بھیڑ بکریاں جب نصاب کو پہنچ جائیں تو ان کی زکواۃ واجب ہے ۔ چاہے سب کے سب نر ہوں یا مادہ یا بعض نر ہوں اور بعض مادہ۔
4
گائے اور بھینس زکواۃ میں ایک جنس ہیں۔ عربی اور غیر عربی اونٹ بھی ایک جنس ہیں اور اسی طرح بکری بھیڑ اور دنبہ زکواۃ میں کوئی فرق نہیں رکھتے۔
5
اگر بھیڑ زکواۃ میں دے تو کم از کم دوسرے سال میں داخل ہو اور اگر بکری دے تو تیسرے سال میں داخل ہو
6
جو بھیڑ بکری زکواۃ میں دے رہا ہو اگر اس کی قیمت تھوڑی سی باقی بھیڑ بکریوں سے کم ہو تو کوئی حرج نہیں البتہ بہتر یہ ہے کہ ایسی بھیڑ بکری دے جس کی قیمت تمام سے زیادہ ہو اور یہی حکم ہے گائے اور اونٹ کا۔
7
اگر چند آدمی آپس میں شریک ہوں تو جس کا حصہ پہلے نصاب تک پہنچ جائے، وہ زکواۃ دے اور جس کا حصہ پہلے نصاب سے کم ہو اس پر زکواۃ واجب نہیں ہے۔
8
اگر ایک شخص کی کئی ایک جگہ پر گائیں، اونٹ یا بھیڑ بکریاں ہیں اور ان کی مجموعی تعداد نصاب کے برابر ہے تو وہ زکواۃ دے۔
9
اگر وہ گائیں بھیڑ بکریاں اور اونٹ جو اس کے پاس ہیں مریض اور عیب دار ہوں توبھی ان کی زکواۃ دے۔
10
اگر گائیں بھیڑ بکریاں اور اونٹ سب کے سب بیمار، عیب دار اور بوڑھے ہوں تو خود انہیں میں سے دے سکتا ہے البتہ اگر سب صحیح سالم، بے عیب اور جوان ہوں تو ان کی زکواۃ میں عیب دار یا بوڑھے نہیں دے سکتا بلکہ بعض اگر ان میں سے تندرست اور بعض مریض ہوں یا کچھ عیب دار یا بوڑھے ہوںیا ایک مقدار سن رسیدہ اور باقی جوان ہوں تو احتیاطا ً واجب یہ ہے کہ ان کی زکواۃ کے لئے صحیح سالم بے عیب اور جوان دے۔