سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
جو شخص اپنی بیوی کو طلاق دے رہا ہے وہ عقل مند ہو اور احتیاط واجب یہ ہے کہ بالغ ہو اور اپنے اختیار سے طلاق دے اور اگر اسے مجبور کیا گیا ہو کہ اپنی بیوی کو طلا ق دے تو وہ طلاق باطل ہے اور اسی طرح چاہیے کہ وہ طلاق کا قصد رکھتا ہو ۔ پس اگر صیغہ طلاق مزاحاً کہہ دے تو طلاق صحیح نہیں۔
2
عورت بوقت طلاق خون حیض و نفاس سے پاک ہو اور اس کے شوہر نے اس کی پاکیزگی کے زمانے یا حالت نفاس یا حیض میں جو اس پاکیزگی کے زمانے سے پہلے تھا اس سے ہمبستری نہ کی ہو اور ان دو شرائط کی تفصیل آئندہ مسائل میں بیان کی جائے گی۔
3
عورت کو حیض یا نفاس میں طلاق دینا تین صورتوں میں صحیح ہے۔
١۔ یہ کہ اس کے شوہر نے نکاح کے بعد اس سے ہمبستری نہ کی ہو۔
٢۔ وہ حاملہ ہو اور اگر اس کا حاملہ ہونا معلوم نہ ہو اور شوہر نے اسے حالت حیض میں طلاق دی ہو اور اس کے بعد اسے معلوم ہو کہ وہ حاملہ تھی تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
٣۔ یہ کہ غائب ہونے کی وجہ سے یا تحقیق کرنے میں مشقت ہونے کی وجہ سے مرد یہ معلوم نہ کرسکتا ہو یا اس کے لئے یہ جاننا مشکل ہو کہ عورت حیض سے پاک تھی ۔
4
اگر عورت کو خون حیض سے پاک سمجھتے ہوئے طلاق دیدے اور بعد میں معلوم ہو کہ طلاق دیتے وقت وہ حالت حیض میں تھی تو اس کی طلاق باطل ہے اور اگر اسے حالت حیض میں سمجھتے ہوئے طلاق دیدے اور بعد میںمعلوم ہو کہ وہ پاک تھی تو طلاق صحیح ہے۔
5
جس شخص کو معلوم ہے کہ اس کی بیوی حالت حیض یا نفاس میں ہے۔ اگر وہ غائب ہوجائے مثلاً سفر کر لے اور اسے طلاق دینا چاہے تو اتنی مدت تک صبر کرے کہ جس میں عموماً حیض یا نفاس سے پاک ہوجاتی ہے۔
6
جو شخص غائب ہے اگر وہ اپنی عورت کو طلاق دینا چاہے تو اگر وہ معلوم کر سکتا ہے کہ اس کی بیوی حالت حیض یا نفاس میں ہے یا نہیں اگرچہ یہ اطلاع عورت کے حیض کی عادت کی بناء پر ہو اور علامات کی وجہ سے جو کہ شریعت میں معین ہیں تو وہ اتنی مدت تک صبر کرے کہ جس میں عموماً عورتیں حیض یا نفاس سے پاک ہوجاتی ہیں۔
7
اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے ہمبستری کرے جو کہ خون حیض و نفاس سے پاک ہے اور اسے طلاق دینا چاہے تو اتنی مدت صبر کرے کہ وہ عورت دوبارہ حیض دیکھنے کے بعد پاک ہوجائے۔ البتہ وہ عورت جس کی عمر پورے نو سال نہیں ہوئی یا وہ حاملہ ہے اگر ہمبستری کے بعد اسے طلاق دیدے تو کوئی اشکال نہیں اور یہی حکم ہے اگر وہ یائسہ ہو یعنی اگر وہ سیدانی ہے تو اس کی عمر ساٹھ سال سے زیادہ اور اگر سیدانی نہیں تو پچاس سال سے زیادہ ہو۔
8
اگر ایسی عورت سے ہمبستری کرے جو حیض و نفاس سے پاک ہے اور اسی پاکیزگی کے وقت اسے طلاق دیدے تو اگر بعد میں اسے معلوم ہوجائے کہ بوقت طلاق وہ حاملہ تھی تو کوئی اشکال نہیں۔
8
اگرایسی عورت سے ہمبستری کرے جو کہ حیض و نفاس سے پاک ہے اور سفر کرے تو اگر سفر میں اسے طلاق دینا چاہے تو اتنی مدت صبر کرے کہ جتنے دنوں میں وہ عورت پاک رہنے کے بعد خون دیکھ کے دوبارہ پاک ہو جاتی ہے۔
10
اگر مرد اپنی ایسی بیوی کو طلاق دینا چاہے جو بیماری کی وجہ سے حیض نہیں دیکھتی تو جب سے اس نے اس عورت سے ہمبستری کی ہے تین ماہ تک اس سے ہمبستری کرنے سے اپنے آپ کو روکے رکھے اور اس کے بعد اس کو طلاق دیدے۔