سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
اگر بیوی و شوہر ایک دوسرے کو نہ چاہتے ہوں اور بیوی شوہر کو کچھ مال دیدے تاکہ وہ اسے طلاق دے تو اس طلاق کو مبارات کہتے ہیں۔
2
اگر شوہر صیغہ مبارات پڑھنا چاہے تو اگر عورت کا نام فاطمہ ہے تو اسے کہنا چاہیے: بارات زوجتی فاطمۃ علی مہرھا فہی طالق ‘‘ یعنی میں نے اپنی بیوی فاطمہ سے مبارات کی ہے اس کے مہر کے مقابلہ میں پس وہ آزاد ہے۔ اور اگر کسی دوسرے کو وکیل بنائے تو وکیل کو کہنا چاہیے: بارات زوجہ موکلی فاطمہ علی مہرھا فہی طالق اور دونوں صورتوں میں ’’ علی مہرھا‘‘ کی جگہ بمہرھا کہہ دے تو بھی کوئی اشکال نہیں۔
3
خلع و مبارات کا صیغہ عربی صحیح میں پڑھا جائے البتہ اگر عورت اپنا مال شوہر کو بخشنے کے لئے مثلاً اردو زبان میں کہہ دے کہ طلاق کے لئے فلاں مال میں نے تجھے بخش دیا ہے تو اس میں کوئی اشکال نہیں۔
4
اگر عورت طلاق خلع یا مبارات کی عدت کے دوران اپنی بخشش سے پھر جائے تو شوہر بھی رجوع کرسکتا ہے اور بغیر عقد کے دوبارہ اسے اپنی بیوی قرار دے سکتا ہے۔
5
جو مال شوہر طلاق مبارات کے لئے لیتا ہے وہ حق مہر سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے البتہ اگر طلاق خلع میں زیادہ ہو تو اس میں کوئی اشکال نہیں۔