سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

اگر کسی کو سال کے پہنچنے کے قریب ہی کسی سے اپنی رقم قرض واپس لینی ہو اور واپسی کا وقت بھی پہنچ چکا ہو لیکن شرم اور حیا کی وجہ سے مطالبہ نہیں کرتا یا مطالبہ میں چشم پوشی سے کام لیتا ہے۔ یا مطالبہ کرتا ہے لیکن مقروض اد نہیں کرتا ۔ یہاں تک کہ سال گذر جاتا ہے اور دوسرے سال میں وہ رقم وصول ہوتی ہے آیا یہ رقم گذشتہ سال کی در آمد شمار کی جائے یا اس سال کی در آمد شمار ہوگی جس میں وصول ہوئی ہے۔
اگر مطالبہ کرنے سے وصول ہوجائے اور اس میں کوئی حرج بھی لازم نہ آتا ہو تو لازم ہے کہ اسی سال خمس دیا جائے اگرچہ مطالبہ یا وصول نہ بھی کیا ہو اور اگر مطالبہ کرنے سے حرج لازم آتا ہے۔ اور اس کے بغیر وصولی مشکل ہے یا مطالبہ کرنے پر فعلاً وصولی ممکن نہ ہو تو پھر سال وصول کے منافع میں شمار ہوگی۔
اگر کوئی شخص اپنے کاروبار کے نفع سے تجارت کے لئے زمین خریدتا ہے اور ہر سال بازار کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے اور چند سال گذرنے کے بعد فروخت کرتا ہے کیا قیمت فروخت کا پانچواں حصہ ادا کرنے سے واجب خمس ادا ہوجائے گا یا حساب کرے اور قیمت فروخت کے علاوہ بازاری قیمت جو پہلے سال میں چوتھا پانچواں حصہ باقی ہے دوسرے سال کے شروع میں ادا کرے اور اسی طرح بازاری زیادہ قیمت جو پہلے سال میں چوتھا پانچواں حصہ باقی ہے دوسرے سال کے شروع میں ادا کرے اور اسی طرح بازاری زیادہ قیمت مخمس کو تیسرے سال کے شروع میں ، خلاصہ یہ ہے اول سال خمس میں زمین مالکان خمس کی ملکیت ہوجائے گی اور بازار کی بڑھی ہوئی قیمت اس کی اپنی ملکیت ہوجائے گی اور دوسرے سال میں باقی بازار کی بڑھی ہوئی قیمت معادل خمس مالکان خمس کی ملکیت ہوجائے گی اور اس کی بڑھی ہوئی قیمت اس کی اپنی ملکیت ہوجائے گی اور اسی طرح تمام سالوں میں؟
ہر سال کے شروع میں خمس ادا کرے اور اگر نہ کرے گا تو اس کی مقدار میں حکم شریک رکھتا ہے۔
یہ حکم جو بازاری قیمت کے بڑھنے کے بارے میں ذکر ہوا ہے کیا یہ درختوں کے بڑھنے میں بھی جاری ہے یا نہیں جو کاروبار کے لئے کاشت کئے گئے ہیں یا خریدلئے گئے ہیں اور چند سالوں کے بعد کاٹ لئے جائیں گے؟
یہی حکم جاری ہے۔
جو خود سہم سادات دینے کا مجاز ہے آیا کسی مستحق سید کو سہم سادات بطور پیشکش یا ہدیہ کے دے سکتا ہے ؟
اپنے مال سے ہدیہ پیشکش دینے میں کوئی ممانعت نہیں لیکن وہ مال سہم سادات شمار نہیں ہوگا۔
بنک کے ایک ہی حساب میں کسی شخص کی دو طرح کی رقم جمع ہے ایک حصہ مخمس ہے اور دوسرا غیر مخمس اور لیتے وقت وہ یہ ارادہ کرنا چاہتا ہے کہ وہ رقم لے جو مخمس ہے یا دوسری کیا اس قصد سے وہ رقم معین ہوجائے گی یا نہیں؟
فرض سوال کی صورت میں اس قصد سے تعین پیدا نہیں ہوسکتا۔
حضرت عالی کے رسالہ عملیہ میں ذکر ہوا ہے (کہ جب مال یا اس مال سے جس پر خمس واجب نہیں ہوتا، اس غرض سے کوئی جنس خریدی جائے کہ اس عین مال یا اس کی قیمت کے اضافہ سے تجارت کی جائے یا کوئی مال کسی کو میراث میں ملا ہو اور پھر اس کی قیمت بڑھ گئی ہو اور اس کو بیچ دیا جائے تو قیمت کی زیادتی پر خمس واجب نہیں ہے) اور اس کے خلاف بھی حضرت عالی کا فتویٰ نقل ہوا ہے کیا حضرت عالی کا فتویٰ تبدیل ہوا ہے؟
جنس کو فروخت کرنے کے بعد اخراجات کو اٹھا کر شروع سال میں اس زیادتی کا خمس دیا جائے۔
استفتاء میں جس کی نسبت جناب عالی کی طرف دی گئی ہے یوں بیان ہوا ہے کہ ’’ اگر کوئی کسی ضرورت کی چیز کو خریدے اورسال گذرنے کے بعد فروخت کرے تو اسے اس کا خمس فوراً دینا چاہیے ‘‘ لہذا بیان فرمائیے۔
اولاً کیا یہ حکم قیمت خرید کے ساتھ مخصوص ہے اور قیمت خرید پر زیادتی جو نفع جدید کی صورت میں ہے کیا یہ اسی سال فروش کی در آمد شمار ہوگی یا اس نفع کا خمس بھی فوراً ادا کرنا واجب ہے۔
ثانیاً کیا یہ حکم صرف اس صورت کے ساتھ مخصوص ہے جب ضرورت کی چیز سال کے نفع سے خریدی جائے یا اس صورت میں بھی یہی حکم جاری ہے جب مخمس یامیراث کی رقم سے خریدی جائے۔
جو چیز مال مخمس یا میراث یا اس مال سے خریدی جائے جس پر خمس واجب نہیں ہے، اس چیز پر خمس واجب نہیں، مگر یہ کہ وہ اس چیز کو بیچ دے اور اس سے نفع حاصل ہو تو اس صورت میں اس نفع پر خمس لازم ہے۔
سالانہ ضروریات زندگی سے متعلق (کہ جنہیں کاروباری منافع سے خریدا گیا ہو اور خمس کی تاریخ پہنچ جانے کے بعد فروخت کردیں)جناب نے فرمایا ہے خمس دینا چاہیے حالانکہ اس چیز کے متعلق جسے ضروریات زندگی میں سے نہ سمجھا جائے مثلاً ’’عورتوں کے زیورات‘‘آپ نے احتیاط واجب فرمایا ہے ، آیا اس صورت میں بھی احتیاط ہے؟
دونوں صورتوں میں جب سالانہ ضروریات زندگی میں سے شمار نہ کیا جائے تو خمس واجب ہے۔
جس نے سر سال خمس لوگوں کو قرضہ کے طور پر رقم دی ہے اور وصولی ہونے کا بھی اطمینان ہے لیکن رقم اگلے سال وصول ہونی ہے۔ کیا یہ رقم اس سال کی در آمد شمار ہوگی یا آئندہ سال کی؟
اس صورت میں آئندہ سال (جس میں وصول ہوگی) کی درآمد شمار ہوگی۔
کیا کوئی شخص اپنے خمس کے شروع سال کی تاریخ کو تبدیل کرسکتا ہے اور اس کی صور ت کیا ہوگی ؟
اس صورت میں تاریخ سال کو تبدیل کرسکتا ہے کہ اس وقت تک کا خمس ادا کرے۔