سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

ایک شخص ایک باغ رکھتا ہے جس سے چند برسوں سے کوئی منفعت حاصل نہیں ہوئی ہے لیکن قیمت کے لحاظ سے سفر حج کے لئے کافی ہے اور اس کا مالک عرفی طور پر مطمئن ہے کہ جب باغ پھل دینے لگ جائے تو وہ بھی کاروبار کے قابل نہیں رہے گا اور اس باغ کی درآمد سے ہی ضروریات زندگی کو مہیا کرنا ہوگا، کیا ایسے شخص پر حج واجب ہے یا نہیں؟
اگر باغ کی درآمد کے علاوہ ضروریات زندگی کے لئے کوئی اور ذریعہ نہیں تو وہ مستطیع نہیں اور حج اس پر واجب نہیں ہے۔
اگر کسی کی نیابت میں کوئی حج کرنے کے لئے اجیر مقرر ہوا ہے اور اس کے بعد خود بھی اسی سال مالی طور پر مستطیع ہوجائے تو اس کا وظیفہ کیا ہے؟
نیابت والا حج بجالانا چاہیے۔
اگر کوئی شرعی طورپر غنی ہو اور اس کاکام چل رہا ہو اور اپنے رہائشی گھر کو اس غرض سے فروخت کردے کہ اس سے بہتر خریدلے جب کہ اس کے لئے یہ بھی ممکن ہے کہ کرایہ کے گھر میں زندگی گذارے کیا گھر کی قیمت سے وہ مستطیع ہوجائے گا یا نہ ؟ اور کیا گھر خرید سکتاہے یا نہیں؟
اگر استطاعت کے شرائط حاصل ہوں اور ذاتی گھر خریدنا اس کے لئے ضروری نہیں تو وہ مستطیع ہے۔
کیا حج کی استطاعت کا اول سال ماہ شوال کی اول سے شروع ہوجاتا ہے اور ماہ شوال سے پہلے اگر مالی قدرت پیدا ہوجائے تو کیا جائز ہے کہ اس مال کو دوسرے مصارف میں خرچ کرے اور اب اس پر حج واجب نہیں؟ یا ایام حج کے بعد دوسرے سال تک سال استطاعت شمار ہوگا اور مستطیع کے لئے جائز نہیں کہ اپنے کو استطاعت سے خارج کرے۔
اگر بدنی و مالی اور استطاعت کے تمام شرائط حاصل ہوجائیں تو خود کو استطاعت سے خارج نہیں کر سکتا خواہ اوائل سال ہی میں کیوں نہ ہو۔