سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
مسلمان مرنے والے کے جسم کو چیرنا پھاڑنا جائز نہیں اور اگر ایسا کریں تو فعل حرام ہے۔ اور اس کے سر اور دیگر اعضا کو کاٹنے کے لئے دیت دینا ہوگی جو کہ ہم نے کتاب تحریر الوسیلہ میں ذکر کردی ہے۔ البتہ غیر مسلمان مردے کو چیرنا پھاڑنا جائز ہے اور اس کی دیت بھی نہیں ہے چاہے وہ غیر مسلمان کافر ذمی ہو یا کوئی اور۔
2
اگر غیر مسلمان کو چیرنا پھاڑنا ممکن ہو تو ڈاکٹری مقاصد کے لئے مسلمان کے بدن کو نہیں چیر پھاڑ سکتے اگرچہ کسی ایک یا کئی مسلمانوں کے جان کی حفاظت اس پر موقوف ہو اور اگر غیر مسلمان کے پوسٹ مارٹم کے امکان کی صورت میں مسلمان کا پوسٹ مارٹم کیا تو گناہگار ہوں گے اور ان پر دیت واجب ہوگی۔
3
اگر کسی ایک یا کئی مسلمانوں کی جان کی حفاظت پوسٹ مارٹم پر موقوف ہو اور غیر مسلمان کا پوسٹ مارٹم ممکن نہ ہو تو پھر مسلمان کا کرسکتے ہیں البتہ صرف مہارت حاصل کرنے کے لئے جب کہ کسی مسلمان کی جان کی حفاظت اس پر موقوف نہ ہو تو جائز نہیں اور سبب دیت بھی ہے۔
4
جس مورد میں مسلمانوں کی جان کی حفاظت مسلمان کے پوسٹ مارٹم پر موقوف ہو تو بعید نہیں کہ دیت بھی واجب نہ ہو اگرچہ احتیاط واجب یہ ہے کہ دیت دی جائے۔
5
اگر کسی مسلمان کی جان کی حفاظت اس پر موقوف ہو کہ کسی مسلمان کی میت کے عضو کا اسے پیوند لگایا جائے تو اس عضو کا قطع کرنا جائز ہے اور بعید نہیں کہ دیت دینا پڑے لیکن آیا دیت کاٹنے والے پر ہے یا مریض پر اس میں اشکا ل ہے۔ البتہ ڈاکٹر مریض سے قرارداد کر سکتا ہے کہ مریض دیت اد اکرے اور اگر مسلمان کے کسی عضو کی حفاظت میت کے عضو کے کاٹنے پر موقوف ہو تو اس صورت میں بعید نہیں کہ جائز نہ ہو اور اگر کاٹے تو دیت دینا پڑے گی لیکن اگر میت نے زندگی میں اجازت دے دی ہو تو ظاہراً دیت نہیں ہے لیکن اس کا شرعاً جائز ہونا محل اشکال ہے اور اگر اس نے خود اجازت نہ دی ہو تو اس کے اولیاء مرنے کے بعد اجازت نہیں دے سکتے اور کاٹنے والے سے دیت ساقط نہیں ہوگی اور وہ گناہگار بھی ہوگا۔
6
غیر مسلمان مردہ کا عضو پیوند لگانے کے لئے کاٹنا حرام نہیںہے اور اس کی دیت بھی نہیں ہے لیکن اگر پیوند لگایا تو اس کی نجاست اور مردار ہونے کی وجہ سے نماز میں اشکال پیدا ہوگا۔ اب اگر انسان کا مردہ نما زمیں اشکال رکھتا ہو تو اس بنا پر مسلمان کے مردہ میں بھی اشکال آئے گا اور اگر غسل سے پہلے مسلمان سے قطع کرلیں تو نجاست والا اشکال بھی آئے گا۔ لیکن یہ کہا جاسکتا ہے کہ میت کا عضو اگر حیات پیدا کرلے تو وہ میت کا عضو ہونے سے خارج ہوجائے گا اور زندہ کا عضو بن جائے گا۔ پھر وہ نجس اور مردار نہیں رہے گا بلکہ اگر نجس العین جانور کا عضو پیوند ہوجائے اور انسانی زندگی سے زندہ ہوجائے تو جانورکی عضویت سے نکل کر انسان کی عضویت میں داخل ہوجائے گا۔
7
اگر قطع عضو مرنے کے بعد جائز سمجھیں تو بعید نہیں کہ حال حیات اس کا بیچنا بھی جائز ہو اور انسان اپنے اعضاء پیوند کے لئے بیچ دے جہاں کہ ان کا کاٹنا جائز ہے بلکہ پورے جسم کا بیچنا پوسٹ مارٹم کے لئے کہ جہاں جائز ہے زیادہ بعید نہیں اگرچہ خالی از شکال بھی نہیں لیکن اجازت کے بدلے موجود جواز میں کچھ رقم لینا کوئی حرج نہیں رکھتا۔
9
کھانے کے علاوہ خون سے فائدہ اٹھانا اور نفع حاصل کرنے کے لئے اسے بیچنا حلال اور جائز ہے اور بہتر یہ ہے جو آج کل معمول ہے کہ لوگ بیمار اور زخمیوں کے استفادہ کے لئے خون بیچتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں اور بہتر یہ ہے کہ مصالحت کریں یا یہ کہ رقم حق اختصاصی کے مقابلہ میں لیں کہ یہ صورت اشکال سے خالی اور احوط ہے بلکہ یہ احتیاط حتی الامکان ترک نہ ہو لیکن اگر خون لینا صاحب خون کے لئے مضر ہو تو پھر مشکل ہے خصوصاً اگر زیادہ ضرر ہو۔
10
جائز ہے کہ ایک انسان کے بدن کاخون دوسرے کے بدن کی طرف آلات کے ذریعہ منتقل کریں اور اس کا وزن مقائیس کے ذریعہ تعین کریں جو کہ آج کل بنائے گئے ہیں اور اس کی قیمت وصول کریں اور اگر وزن معلوم نہ ہو تو بطور مصالحت منتقل کریںاور احوط یہ ہے کہ رقم انتقال خون کی اجازت کے مقابلہ میں قرادیں اور یہ احتیاط جیسا کہ بیان ہوچکا ہے حتی الامکان ترک نہ ہو۔