• صارفین کی تعداد :
  • 3214
  • 6/28/2010
  • تاريخ :

میرزا تقی امیر کبیر

میرزا تقی امیر کبیر

میرزا تقی امیر کبیر، ناصرالدین شاہ قاجار کے دور حکومت میں صدراعظم تھے ۔ ان کا اصلی نام " محمد تقی " تھا مگر بعد میں انہیں تقی کہہ کر پکارا جانے لگا ۔ ان کے مختلف القاب مشہور ہوۓ جن میں مشہور درج ذیل ہیں ۔

کربلائی محمد تقی ،میرزا محمد تقی خان ، مستوفی نظام ، وزیر نظام ، امیر نظام ، امیر کبیر ، امیر اتابک اعظم  وغیرہ وغیرہ ۔

محمد تقی 1807 ء میں   ایران کے صوبے اراک میں پیدا ہوۓ ۔ ان کے والد کا نام کربلائی قربان تھا جو میرزا عیسی قائم مقام اوّل کے باورچی تھے ۔ اسی وجہ سے محمد تقی کی تربیت قائم مقام اوّل کے گھر پر ہی  ہوئی ۔ جب وہ جوان ہوۓ تو انہیں قائم مقام اوّل نے اپنا منشی مقرر کر دیا بعد میں دوسرے قائم مقام کے منشی کی حیثیت سے بھی انہوں نے خدمات سر انجام دیں ۔ محمد تقی نے بہت ہی اچھے طریقے سے اپنی خدمات انجام دیں اور تھوڑے ہی عرصے میں انہوں نے اپنی خداداد صلاحیتوں اور سیاسی دانشمندی کے ذریعے اپنے آقاؤں کے دل میں جگہ بنا لی ۔ ان کی اسی سیاسی دانشمندی کو دیکھتے ہوۓ قائم مقام دوّم نے  انہیں ایک سیاسی وفد کے ہمراہ روس کے دورے پر ایک نہایت ہی حساس کام کے لیۓ بھیجا ۔

فتح علی شاہ کے دور حکومت میں محمد تقی کی خداداد صلاحتوں کو دیکھتے  ہوۓ اور ان پر پورا بھروسہ کرتے ہوۓ انہیں آذربائیجان کا وزیرنظام بنا دیا گیا ۔ ان کو امن مشن کے سلسلے میں روم کے دورے پر بھیجا گیا جسے انہوں نے نہایت کامیابی سے انجام دیا ۔

ناصرالدین شاہ کے دور حکومت میں انہیں صدراعظم کے عہدے پر فائز کیا گیا اور"  امیر اتابک " کے خطاب سے نوازا گیا ۔  اپنے بیرونی ممالک کے دوروں سے انہوں نے بہت سی چیزیں سیکھیں تھی جنہیں وہ ایران کی ترقی کے لیۓ استعمال کرنا چاہتے تھے، یہی وجہ تھی کہ صدر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں سے ملکی نظام میں اصلاحات کا عمل شروع کر دیا ۔ جو اصلاحات ان کے دور میں ہوئی  ان میں فوج کی از سر نو تنظیم کی گئ ، پوسٹ آفس اور پاسپورٹ آفس کا قیام  عمل میں لایا گیا، بازار اور سراۓ بنواۓ گۓ، انٹیلیجنس کا ایک منظم نظام قائم کیا گیا، تکنیکی اسکولوں کا قیام عمل میں لایا گیا، باغیوں کو کنٹرول کیا گیا اور چاپ خانوں نے بھی اس  دور میں ترقی کی ۔ ان کی شادی ناصرالدین شاہ کی بہن سے  15 فروری سن 1849 ء میں ہوئی ۔ انہوں نے روس اور برطانیہ کے ایران  پر اثرات کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ بعض وجوہات کی بنا پر ناصرالدین شاہ  کے ان سے اختلاف پیدا ہو گۓ جس کی وجہ سے ناصرالدین شاہ نے انہیں ان کے عہدے سے ہٹا دیا اور کاشان بھیج دیا اور بعد میں انہیں قتل کروا دیا گیا ۔ وہ ایک محب وطن ایرانی تھے اور ان کی ایران کے لیۓ خدمات  ناقابل فراموش ہیں ۔ اسی وجہ سے ان کو ایران میں بہت ہی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔ 

تحریر :  سید اسد ارسلان


متعلقہ تحریریں:

ڈاکٹر محمود احمدی نژاد

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای (دامت برکاتہ)