• صارفین کی تعداد :
  • 3961
  • 1/23/2011
  • تاريخ :

اختیاركے سلسلہ میں قرآن مجید كی وضاحت

بسم الله الرحمن الرحیم

قرآن مجید میں ایسی بہت سی آیات موجودھیں جو اختیار كو بہترین طریقہ سے ثابت كرتی ھیں، اور واضح طور پر اس بات كی طرف اشارہ كرتی ھیں كہ انسان اپنے افعال واعمال میں مكمل طور پر مختار ھے اوراگر ھر فعل اس انسان كی طرف منسوب ھے جس میں كسی بھی طرح كی تاویل و تفسیرنھیں كی جا سكتی۔

ارشادخداوندی هوتاھے:

كُلُّ امْرِیٴٍ بِمَا كَسَبَ رَہِیْنٌ

”ھرشخص اپنے اعمال كے بدلے میں گرو ھے“

مَنْ یَّعْمَلُ سُوْء اً یُجْزَ بِہِ

”اور جو بھی برام كام كرے گا بھر حال اس كو سزا ملے گی“

اِنْ اَحْسَنْتُمْ اَحْسَنْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ وَاِنْ اٴَسَاٴتُمْ فَلَہَا

”اگر تم لوگ اچھے كام كروگے تو اپنے فائدہ كے لئے كرو گے اور اگر برے كام كرو گے تو(بھی) اپنے لئے۔“

فَمَنْ شَاءَ فَلْیُوٴمِنْ وَمَنْ شَاءَ فَلْیَكْفُرْ

”بس جو چاھے ایمان لائے اور جو چاھے كفر اختیار كرے“

فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْراً یَرَہُ وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرّاً یَرَہُ

”جس شخص نے ذرہ برابر نیكی كی ھے وہ اسے دیكھ لے گا اور جس شخص نے ذرہ برابر بدی كی ھے تو اسے (بھی) دیكھ لے گا“

وَاَمَّا ثَمُوْدُ فَہَدَیْنَاہُمْ فَاسْتَحَبُّوْا الْعَمٰی عَلَی الْہُدیٰ

”اور رھے ثمود تو ھم نے ان كو سیدھا رستہ دكھادیا مگر ان لوگوںنے ہدایت كے مقابلہ میں گمراھی كو پسند كیا“

اِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ

”جو كچھ تم كرتے تھے تمھیں اس كی سزا دی جائے گی“

وَاَنِّی لاٰ اُضِیْعُ عَمَلَ عَاْمِلٍ مِنْكُمْ

”ھم تم میں سے كسی كے عمل كو ضایع نھیں كرتے“

اسی طرح قرآن كریم میں دیگر آیات بھی موجود ھیں جو تمام كی تمام اس بات كی واضح دلیل ھیں كہ فعل كی نسبت اس كے اختیار كی وجہ سے خود انسان كی طرف ھے، لیكن كوئی فعل خدا كی مشیت اور اس كے ارداہ كے بغیر انجام نھیں پاتا۔

لیكن بعض لوگوں نے اس نظریہ كو نھیں مانا اور كھا كہ خداوندعالم كا یہ قول:

اَللّٰہُ خَالِقُ كُلِّ شَیٴٍ

”اللہ ھر چیز كا خالق ھے“

اس بات كی دلیل ھے كہ تمام افعالِ انسان، خدا كی مخلوق ھیں كیونكہ ”كُلِّ شَیٴٍ“ میں افعال انسان بھی آتے ھیں اور یہ افعال صرف انسان كی تخلیق نھیں ھیں، لہٰذا یہ ”جبر“ ھے۔

جبكہ حقیقت یہ ھے كہ یہ آیت انسان كے افعال واعمال كے سلسلہ میں نھیں ھے بلكہ اس آیت میں ان لوگوں كے نظریہ كی رد ھے جو متعدد خالق مانتے تھے مثلاً زمین كا خالق، افلاك كا خالق، انسانوں كا خالق وغیرہ وغیرہ، لہٰذا یہ آیت ان لوگوں كی ردّ میں نازل هوئی ھے اور یہ كہتی ھے كہ اللہ كے علاوہ كوئی خالق نھیں ھے اور تمام اشیاء كا خالق اللہ تعالیٰ ھی ھے۔

لفظ ”خالق“ كا خداوندعالم سے مخصوص هونا اس بات كی دلیل نھیں ھے كہ ھم اس كی خلقت كو تمام چیزوں میں عمومیت دیدیں یھاں تك انسان كے افعال بھی خدا كی مخلوق میں شمار هونے لگےں، كیونكہ قرآن مجید میں تو خلق كی نسبت انسان كی طرف بھی دی گئی ھے جیسا كہ ارشاد الٰھی هوتا ھے:

وَاِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّیْنِ كَھَیْئَةِ الطَّیْرِبِاِذْنِی فَتَنْفَخُ فِیْہَا فَتَكُوْنُ طَیْراً بِاِذْنِی

”اور جب تم میرے حكم سے مٹی سے چڑیا كی مورت بناتے پھر اس پر (كچھ) دم كردیتے تو میرے حكم سے (سچ مچ) چڑیا بن جاتی۔“

 اٴَنِّیْ اَخْلُقُ لَكُم مِنَ الطِّیْنِ كَھَیْئَةِ الطَّیْرِبِاِذْنِی فَاَنْفُخُ فِیْہِ فَیَكُوْنُ طَیْراً بِاِذْنِ الله۔

”میں گندھی هوئی مٹی سے ایك پرندہ كی مورت بناؤں گا پھر اس پر (كچھ) دم كرونگا تو وہ حكم خدا سے اڑنے لگے گا“

وَتَخْلُقُوْنَ اِفْكاً

”تم ان كو گھڑتے هو۔“

فَتَبَارَكَ اللّٰہُ اٴَحْسَنُ الْخَاْلِقِیْنَ

”(سبحان اللہ) خدا بابركت ھے سب بنانے والوں سے بہتر ھے“

وَتَذَرُوْنَ اٴَحْسَنَ الْخَاْلِقِیْنَ

”اور خدا كو چھوڑ بیٹھے هو جو سب سے بہتر پیدا كرنے والا ھے“

مذكورہ آیات اس بات پر دلالت كرتی ھیں كہ انسان بھی خالق ھے لیكن خداوندعالم احسن الخالقین ھے۔

بشکریہ : صادقین ڈاٹ کام


متعلقہ  تحریریں:

اسلام اور عدالت اجتماعی

اسلام اور عدالت اجتماعی  (حصّہ دوّم)

اسلام کا نظام عدل

امام علی معلم عدالت

امام علی (ع) کی نگاہ میں عدل کی اساسی بنیاد