• صارفین کی تعداد :
  • 2223
  • 5/23/2011
  • تاريخ :

فضائلِ علی علیہ السلام علمائے اہلِ سنت کی نظر میں (حصہ سوّم)

امام علی علیہ السلام

عبدالفتاح عبدالمقصود (مصنف معروف مصری)

”حضرتِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد میں نے کسی کو نہیں دیکھا جو آپ کی جانشینی کے قابل ہو، سوائے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پاک فرزندوں کے والد یعنی علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے۔ میں یہ بات اہلِ تشیع کی طرفداری کیلئے نہیں کہہ رہا بلکہ یہ ایسی بات ہے کہ تاریخی حقائق اس کے گواہ ہیں۔ امام (علی علیہ السلام) سب سے بلند مرتبہ مرد ہے جسے کوئی بھی ماں آخری عمر تک پیدا نہ کرسکے گی اور وہ ایسی شخصیت ہے کہ جب بھی ہدایت تلاش کرنے والے اُس کے کلام، ارشادات اور نصیحتوں کو پڑھیں گے تو ہر جملے سے اُن کو نئی روشنیاں ملیں گی۔ ہاں! وہ مجسم کمال ہے جو لباسِ بشریت میں اس دنیا میں بھیجا گیا“۔

حوالہ : داستانِ غدیر،صفحہ291،نقل از”الغدیر“، جلد6۔

ابوحنیفہ (مذہب ِحنفی کے امام)

”کسی ایک نے بھی علی  سے جنگ و جدل نہیں کیا مگر یہ کہ علی علیہ السلام اُس سے اعلیٰ اور حق پر تھے۔ اگر علی علیہ السلام اُن کے مقابلہ میں نہ آتے تو مسلمانوں کو پتہ نہ چلتا کہ اس قسم کے افراد یا گروہ کیلئے اُن کی شرعی ذمہ داری کیا ہے“۔

حوالہ: مہدی فقیہ ایمانی،کتاب”حق با علی  است“، نقل از مناقب ِ ابو حنیفہ، خوارزمی،83/2،اشاعت ِ حیدرآباد۔

فخر رازی (اہلِ سنت کے مشہور و معروف مفکر)

”جو کوئی دین میں حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو اپنا رہبر و پیشوا تسلیم کرے گا، وہی کامیاب ہے اور اس کی دلیل خود پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمانِ پاک ہے۔ آپ نے فرمایا: ”پروردگار!حق کو اُدھر پھیر دے جدھر علی  ہو“۔

حوالہ: داستانِ غدیر،مصنف: بہت سے استاد، صفحہ285، نقل از تفسیر فخر رازی، جلد1،صفحہ 111، اور الغدیر جلد3، صفحہ179۔

زمخشری (اہلِ سنت کے مشہور مفکر)

”میں اُس مرد کے فضائل کے بارے میں کیا کہوں کہ جس کے دشمنوں نے اپنے حسد اور کینہ کی وجہ سے اُس کے فضائل سے انکار کیا اور اُس کے دوستوں نے خوف و ترس کی وجہ سے اُس کے فضائل چھپائے۔ مگر اس کے باوجود اُس کے فضائل دنیا میں اتنے پھیلے کہ مشرق و مغرب کو گھیر لیا“۔

زمخشری اس حدیث ِ قدسی کے ضمن میں کہتے ہیں:

”مَنْ اَحَبَّ عَلِیّاً اَدْخَلَہُ الْجَنَّۃَ وَاِنْ عَصَانِیْ وَمَنْ اَبْغَضَ عَلِیّاً اَدْخَلَہُ النّٰارَ وَاِنْ اَطَاعَنِی“

جس نے علی علیہ السلام سے محبت کی، وہ جنت میں جائیگا ،گرچہ وہ میرا نافرمان ہی کیوں نہ ہو اور جس نے علی  سے دشمنی و بغض رکھا، وہ جہنم میں جائیگا، بے شک وہ میرا فرمانبردار ہی کیوں نہ ہو“۔

اس کے بارے میں زمخشری کہتے ہیں کہ محبت و تسلیم ولایت ِعلی علیہ السلام انسان کے ایمان کے کمال کا سبب ہے اور اگر کمالِ ایمان ہو تو فروع میں چھوٹی غلطی زیادہ نقصان نہیں پہنچاتی، لیکن اگر محبت و ولایت ِعلی نہ ہو تو ایمان ناقص ہے اور وہ شخص جہنم کا مستحق ہے۔

حوالہ جات

1۔ داستانِ غدیر،صفحہ284بہ نقل از زندگانیِ امیر الموٴمنین علیہ السلام، صفحہ5۔

2۔ مباحثی در معارفِ اسلامی،مصنف:علامہ فقید آیت اللہ حاجی سید بہبہانی، صفحہ169۔

جاری ہے۔

پیشکش: شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں:

حلوا کی رشوت

حضرت علی اور ایک بیوہ خاتون کی مدد

پھلے امام حضرت علی علیه السلام

علي عليہ السلام کي متوازي شخصيت (حصّہ چهارم)

پرہيز گاري اور حکومت اميرالمومنين عليہ السلام