• صارفین کی تعداد :
  • 3154
  • 7/11/2011
  • تاريخ :

قوم ثمود كا انجام

قرآن حکیم

قرآن كريم ميں اس سركش قوم قوم ثمود  پر تين دن كى مدت ختم ہونے پر نزول عذاب كى كيفيت بيان كى گئي ہے :

''اس گروہ پر عذاب كے بارے ميں جب ہمارا حكم آپہنچا تو صالح اور اس پر ايمان لانے والوں كو ہم نے اپنى رحمت كے زير سايہ نجات بخشى ''_

انہيں نہ صرف جسمانى و مادى عذاب سے نجات بخشى بلكہ ''رسوائي، خوارى اور بے آبروئي سے بھى انہيں نجات عطا كى كہ جو اس روز اس سركش قوم كو دامنگير تھى '' _

كيونكہ تمہارا پروردگار ہر چيز پر قادر اور ہر كام پر تسلط ركھتا ہے اس كے لئے كچھ محال نہيں ہے اور اس كے ارادے كے سامنے كوئي طاقت كچھ بھى حيثيت نہيں ركھتي،''لہذا اكثرجمعيت كے عذاب الہى ميں مبتلا ہونے سے صاحب ايمان گروہ كو كسى قسم كى كوئي مشكل اور زحمت پيش نہيں ہوگى يہ رحمت الہى ہے جس كا تقاضا ہے كہ بے گناہ، گنہگاروں كى آگ ميں نہ جليں اور بے ايمان افراد كى وجہ سے مومنين گرفتار بلانہ ہوں_

''ليكن ظالموں كو صيحہ آسمانى نے گھيرليا اس طرح سے كہ يہ چيخ نہايت سخت اور وحشت ناك تھى اس كے اثر سے وہ سب كے سب گھروں ہى ميں زمين پر گركر مرگئے ، وہ اس طرح مرے اور نابود ہوئے اور ان كے آثار مٹ گئے كہ گويا وہ اس سرزمين ميں كبھى رہتے ہى نہ تھے ''_

جان لوكہ قوم ثمود نے اپنے پروردگار سے كفر كيا تھا اور انہوں نے احكام الہى كو پس پشت ڈال ديا تھا_ ''دور ہو قوم ثمود، اللہ كے لطف و رحمت سے اور ان پر لعنت ہو''_

''صيحة'' سے كيا مراد ہے ؟

''صيحة''لغت ميں ''بہت بلند آواز '' كو كہتے ہيں جو عام طور پر كسى انسان يا جانور كے منہ سے نكلتى ہے ليكن اس كا مفہوم اسى سے مخصوص نہيں ہے بلكہ ہر قسم كى '' نہايت بلند آواز '' اس كے مفہوم ميں شامل ہے _

آيات قرآنى كے مطابق صيحہ آسمانى كے ذريعہ چند ايك گنہگار قوموں كو سزا دى گئي ہے ان ميں سے ايك يہى قوم ثمود تھي، دوسرى قوم لوط ، اور تيسرى قوم شعيب _

قرآن كى دوسرى آيات سے قوم ثمود كے بارے ميں معلوم ہوتا ہے كہ اسے صاعقہ كے ذريعہ سزا ہوئي ارشاد الہى ہے : ''اگر وہ منھ پھير ليں تو پھر كہہ دو كہ ميں ايسى بجلى سے ڈراتا ہوں جيسى عاد و ثمود پر گري''_

يہ چيز نشاندہى كرتى ہے كہ ''صيحہ'' سے مراد '' صاعقہ '' كى وحشتناك آوازہے _ آيات قرآنى كے مطابق اس دنيا كا اختتام بھى ايك عمومى صيحہ كے ذريعے ہوگا _

حضرت صالحع كے ساتھ نجات پانے والے افراد

بعض مفسرين كہتے ہيں كہ حضرت صالح عليہ السلام كے دوستوں كى تعداد چار ہزار تھي_ جو آپ كے ساتھ عذاب سے بچ گئے تھے اور حكم پرردگار كے مطابق فساد و گناہ سے لبريز اس علاقہ سے كوچ كركے ''حضر موت'' جا پہنچے تھے_

قصص القرآن

منتخب از تفسير نمونه

تاليف : حضرت آيت الله العظمي مکارم شيرازي

مترجم : حجة الاسلام و المسلمين سيد صفدر حسين نجفى مرحوم

تنظيم فارسى: حجة الاسلام و المسلمين سير حسين حسينى

ترتيب و تنظيم اردو: اقبال حيدر حيدري

پبليشر: انصاريان پبليكيشنز - قم


متعلقہ تحریریں:

قبلہ كى تبديلي

ثعلبہ

بنى اسرائيل كى گائے كا واقعہ

حضرت ذَالكفل عليہ السلام

حضرت مسيح عليہ السلام كى گہورے ميں باتيں