• صارفین کی تعداد :
  • 2835
  • 7/26/2011
  • تاريخ :

قيام پاکستان کے کا خواب اور حقيقت ( حصّہ دوّم )

قیام پاکستان

نصف صدي سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود ہم ان مقاصد سے کوسوں دور کھڑے ہيں جو قائداعظم رحمۃ اللہ عليہ ، علامہ اقبال رحمۃ اللہ عليہ اور تحريک پاکستان کے ديگر قائدين کے پيش نظر تھے-

پاکستان کے عوام کي بدقسمتي رہي کہ  انہيں اچھے حکمران بہت کم ميسر آۓ اور انگريز کي  خدمت کرنے والے خاندانوں کي آئندہ نسل  ہي لمبے عرصے تک اس ملک کي حاکم رہي جنہوں نے حکومت اور پيسے کے لالچ ميں اپنے آباؤ اجداد کي پيروي کرتے ہوۓ مغربي مفادات کو اس علاقے ميں تحفظ ديا - پاکستان کو جو حکمران ميسر آۓ ان ميں نہ تو  ديني جذبہ تھا اور نہ ہي حکمران بننے کي صلاحتيں - عوام  کو ہميشہ اندھيرے ميں رکھا گيا اور پاکستان کو در پيش خطرات سے نمٹنے کے ليۓ ذرا بھي کوششيں نہ کي گئيں - ملک عزيز کو بدامني، دہشت گردي، فتنہ پروري، قتل و غارتگري، اخلاق باختگي، بے حيائي و بے شرمي، اقرباء پروري، رشوت ستاني اور عرياني و فحاشي کي آماجگاہ بنا ديا گيا ہے جس کي بناء پر مملکت اسلاميہ ميں اخلاق و کردار، عدل و انصاف، امانت و ديانت، نيکي و شرافت اور آئين و قانون نام کي کوئي چيز دکھائي نہيں ديتي- اس قسم کا خواب نہ تو علامہ اقبال رحمۃ اللہ عليہ نے ديکھا اور نہ ہي قائد اعظم تصور کر سکتے تھے-

 موجودہ دگر گوں حالات کے باوجود نااميد ہونے کي ضرورت نہيں کيونکہ دين اسلام ميں نااميدي کفر کے مترادف ہے- علامہ اقبال رحمۃ اللہ عليہ بھي نااميد نہيں تھے- يہي وجہ ہے کہ وہ اپنے ايک شعر ميں فرماتے ہيں-

نہيں ہے نااميد اقبال اپني کشت ويراں سے

ذرا نم ہو تو يہ مٹي بڑي زرخيز ہے ساقي

ہمارے آباؤ اجداد نے اقليت ميں رہ کر بھي ہندو اکثريت  پر  لمبے عرصے تک حکومت کي ہے - ہماري نسل کے اندر قائدانہ صلاحيتيں موجود ہيں - ہم اپنے خلاف ہونے والي سازشوں کا بڑي ديدہ دليري  کے ساتھ مقابلہ کر سکتے ہيں - پاکستان 170 ميلين کي آبادي کا ايک بڑا ملک ہے - دنيا کي ساتويں ايٹمي طاقت ہے اور معدني اور قدرتي  وسائل سے مالا ہے - اس ملک کو امريکي يا ہندوستاني دھمکيوں سے ڈرنے کي ضرورت نہيں ہے  بلکہ اللہ  پر بھروسہ کرتے ہوۓ مشکل فيصلے کرکے ملک کو موجودہ بحران سے نجات دينا ہو گي -

14 اگست کا دن ہميں پيغام ديتا ہے کہ جس طرح ہمارے آباؤ و اجداد نے جدوجہد کرکے ہمارے ليۓ ايک  الگ وطن حاصل کيا  اسي طرح اب ہميں جدوجہد کرني ہے اور اس ملک کو دشمن کي سازشوں سے محفوظ بناتے ہوۓ ايک آزاد  اور خود کفيل ملک بنانا ہے   جو اپنے فيصلے خود کرے اور کسي کي جرآت نہ ہو کہ  ہمارے اوپر اپنا فيصلہ تھونپے -

نگاہ بلند، سخن دلنواز، جاں پر سوز

يہي ہے رختِ سفر ميرِ کارواں کے لئے

تحرير : سيد اسداللہ ارسلان


متعلقہ تحريريں:

پاکستان کے ساتھ عہد کريں

پاکستان قدرت کا ايک انمول عطيہ

يوم آزادي کے روز

بابري مسجد کا فيصلہ

بابري مسجد بنام رام جنم بھومي