• صارفین کی تعداد :
  • 2267
  • 12/8/2011
  • تاريخ :

امام کا مرحب سے مقابلہ

امام علی (ع)

يھوديوں کے بھادر مرحب نے اپنا مبارز طلب کياجس کے سر پر يمني خود تھاجس ميں ايک پتھر نے سوراخ کرديا تھا اور اس نے يہ خود اپنے سر پر رکھ ليا تھا اور يہ رجز پڑھ رھا تھا :

قَدْ عَلِمَتْ خَيْبَر اَنِّي مَرْحَب

شَاکي السَّلاحِ بَطَل مجَرَّب

اِذَا اللّيث اَقْبَلَتْ تَلْتَھِب

”‌خيبر والوں کو معلوم ھے کہ ميں مرحب ھوں ہتھياروں سے ليس ھوں بھادر ھوں تجربہ کا رھوں ميرے سامنے اچھے اچھے بھادر کا نپتے ھيں “-

اسلام کے حامي علي (ع) نے اس کا استقبال کيا، حالانکہ آپ سرخ جبّہ زيب تن کئے ھوئے تھے اور آپ (ع) نے يوں رجز پڑھا:

”‌انا الذي سَمَّتْنِ امِّيْ حَيْدَرَہ

ضِرْغَام آجَامٍ وَلَيْث قَسْوَرَہْ

عَبْل الذَّرَاعَيْنِ شَديد قَسْوَرَہْ

کَلَيْثِ غَابَاتٍ کَرِيْہِ المَنْظَرَہ

اَضْرَب بِالسَّيْفِ رقَابَ الْکَفَرہ

اَ کَيْلھمْ بِالسَّيْفِ کَيْلَ السَنْدَرَہ“

”‌ميري ماں نے ميرا نام حيدر رکھا ھے ميں شير بيشہ ھوں اور اچانک حملہ کرنے والا ھوں -

طاقتور ھوں ، شيرِ جنگل کي مانند ھو ں جو ديکھنے ميں برے معلوم ھوتے ھيں -

ميں ذوالفقار کے ذريعہ کفار کو تہہ تيغ کرتا ھوں ميں کفار ميں سخت خو نريزي پھيلاتا ھوں “

راويوں کے درميان اس سلسلہ ميں کو ئي اختلاف نھيں ھے کہ يہ شعر امام (ع) کا ھے اور يہ شعر امام (ع) کي کفار اور مارقين کے مقابلہ ميں شجاعت اور ثبات قدمي کي ترجماني کر رھا ھے -

امام(ع) نے آگے بڑھ کر شجاعت و بھا دري کے ساتھ مرحب پر حملہ کيا اور ايسي تلوار لگا ئي جواس کا خودکاٹ کر اس کے سر ميں در آئي اور وہ زمين پر گر کر اپنے ھي خون ميں لوٹنے لگا ، پھر آپ (ع) نے اس کے جسم کو وحشي و جنگلي جانوروں اور پرندوں کے کھانے کے لئے چھوڑ ديا ، اس طرح خداوند عالم نے اسلام کي قاطعانہ مدد کي ، خيبر کا قلعہ فتح ھوگيا ، اللہ نے يھوديوں کو ذليل و رسوا کيا ، اور امام(ع) نے ان کو ايسا درس ديا جس کو وہ رہتي دنيا تک ياد رکھيں گے -

بشکريہ: بلاغہ ڈاٹ نيٹ

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

فتح خيبر