• صارفین کی تعداد :
  • 3101
  • 12/30/2011
  • تاريخ :

موسى عليہ السلام مظلوموں كے مددگار كے طور پر

قرآن حکیم

اب ہم حضرت موسى عليہ السلام كى نشيب و فراز سے بھرپور زندگى كے تيسرے دور كو ملاحظہ كر تے ہيں_

اس دور ميں ان كے وہ واقعات ہيں جو انھيں دوران بلوغ اور مصر سے مدين كو سفر كرنے سے پہلے پيش آئے اور يہ وہ اسباب ہيں جو ان كى ہجرت كا باعث ہوئے_

''بہر حال حضرت موسى عليہ السلام شہر ميں اس وقت داخل ہوئے جب تمام اہل شہر غافل تھے''_

يہ واضح نہيں ہے كہ يہ كونسا شہر تھا_ليكن احتمال قوى يہ ہے كہ يہ مصر كا پايہ تخت تھا_ بعض لوگوں كا قول ہے كہ حضرت موسى عليہ السلام كو اس مخالفت كى وجہ سے جو ان ميں فوعون اور اس كے وزراء ميں تھى اور بڑھتى جارہى تھي،مصر كے پايہ تخت سے نكال ديا گيا تھا_ مگر جب لوگ غفلت ميں تھے _ موسى عليہ السلام كو موقع مل گيا اور وہ شہر ميں آگئے_

اس احتمال كى بھى گنجائشے ہے كہ حضرت موسى عليہ السلام فرعون كے محل سے نكل كر شہر ميں آئے ہوں كيونكہ عام طور پر فرعونيوں كے محلات شہر كے ايك كنارے پر ايسى جگہ بنائے جاتے تھے جہاں سے وہ شہر كى طرف آمد و رفت كے راستوں كى نگرانى كرسكيں_

شہر كے لوگ اپنے مشاغل معمول سے فارغ ہوچكے تھے اور كوئي بھى شہر كى حالت كى طرف متوجہ نہ تھا_ مگر يہ كہ وہ وقت كونسا تھا؟ بعض كا خيال ہے كہ''ابتدائے شب'' تھي،جب كہ لوگ اپنے كاروبار سے فارغ ہوجاتے ہيں، ايسے ميں كچھ تو اپنے اپنے گھروں كى راہ ليتے ہيں_كچھ تفريح اور رات كوبيٹھ كے باتيں كرنے لگتے ہيں_

بہر كيف حضرت موسى عليہ السلام شہر ميں آئے اور وہاںايك ماجرے سے دوچار ہوئے ديكھا :'' دو آدمى آپس ميں بھڑے ہوئے ہيں اور ايك دوسرے كو مار رہے ہيں_ان ميں سے ايك حضرت موسى عليہ السلام كا طرف دار اور ان كا پيرو تھا اور دوسراان كا دشمن تھا''_

كلمہ ''شيعتہ'' اس امر كا غماز ہے كہ جناب موسى (ع) اور بنى اسرائيل ميں اسى زمانے سے مراسم ہوگئے تھے اور كچھ لوگ ان كے پيرو بھى تھے احتمال يہ ہوتا ہے كہ حضرت موسى عليہ السلام اپنے مقلدين اور شيعوں كى روح كو فرعون كى جابرانہ حكومت كے خلاف لڑنے كے لئے بطور ايك مركزى طاقت كے تيار كررہے تھے _

جس وقت بنى اسرائيل كے اس آدمى نے موسى عليہ السلام كو ديكھا:'' تو ان سے اپنے ،دشمن كے مقابلے ميں امداد چاہي''_

حضرت موسى عليہ السلام اس كى مدد كرنے كےلئے تيار ہوگئے تاكہ اسے اس ظالم دشمن كے ہاتھ سے نجات دلائيں بعض علماء كا خيال ہے كہ وہ قبطى فرعون كا ايك باورچى تھا اور چاہتاتھا كہ اس بنى اسرائيل كو بيكار ميں پكڑكے اس سے لكڑياں اٹھوائے'' حضرت موسى عليہ السلام نے اس فرعونى كے سينے پر ايك مكامارا وہ ايك ہى مكے ميں مرگيا اور زمين پر گر پڑا ''_

اس ميں شك نہيںكہ حضرت موسى كا اس فرعونى كو جان سے ماردينے كا ارادہ نہ تھا قرآن سے بھى يہ خوب واضح ہوجاتاہے ايسا اس لئے نہ تھا كہ وہ لوگ مستحق قتل نہ تھے بلكہ انھيں ان نتائج كا خيال تھا جو خود حضرت موسى اور بنى اسرائيل كو پيش آسكتے تھے _

لہذا حضرت موسى عليہ السلام نے فوراً كہا:'' كہ يہ كام شيطان نے كرايا ہے كيونكہ وہ انسانوں كا دشمن اور واضح گمراہ كرنے والاہے ''_

اس واقعے كى دوسرى تعبير يہ ہے كہ حضرت موسى عليہ السلام چاہتے تھے كہ بنى اسرئيلى كا گريبان اس فرعونى كے ہاتھ سے چھڑا ديں ہر چند كہ وابستگان فرعون اس سے زيادہ سخت سلوك كے مستحق تھے ليكن ان حالات ميں ايسا كام كر بيٹھنا قرين مصلحت نہ تھا اور جيسا كہ ہم آگے ديكھيں گے كہ حضرت موسى اسى عمل كے نتيجے ميں پھر مصر ميں نہ ٹھہرسكے اور مدين چلے گئے _

پھر قرآن ميں حضرت موسى عليہ السلام كا يہ قول نقل كيا گيا ہے اس نے كہا: ''پروردگار اميں نے اپنے اوپر ظلم كيا تو مجھے معاف كردے ، اور خدا نے اسے بخش ديا كيونكہ وہ غفور و رحيم ہے ''_

يقينا حضرت موسى عليہ السلام اس معاملے ميں كسى گناہ كے مرتكب نہيں ہوئے بلكہ حقيقت ميں ان سے ترك اولى سرزد ہوا كيونكہ انہيں ايسى بے احتياطى نہيں كرنى چاہيئے تھى جس كے نتيجے ميں وہ زحمت ميں مبتلا ہوں حضرت موسى نے اسى ترك اولى كے لئے خدا سے طلب عفو كيا اور خدا نے بھى انھيں اپنے لطف وعنايت سے بہرہ مند كيا _

حضرت موسى عليہ السلام نے كہا: خداوندا تيرے اس احسان كے شكرانے ميں كہ تونے ميرے قصور كو معاف كرديا اور دشمنوں كے پنجے ميںگرفتار نہ كيا اور ان تمام نعمتوں كے شكريہ ميں جو مجھے ابتداء سے اب تك مرحمت كرتا رہا، ميں عہد كرتا ہوں كہ ہر گز مجرموں كى مدد نہ كروں گا اور ظالموں كا طرف دار نہ ہوں گا ''_

بلكہ ہميشہ مظلومين اور ستم ديدہ لوگوں كا مددگارر ہوں گا _

مفسرين نے ، اس قبطى اور بنى اسرائيل كى باہمى نزاع اور حضرت موسى كے ہاتھ سے مرد قبطى كے مارے جانے كے بارے ميں بڑى طويل بحثيں كى ہيں

قصص القرآن

منتخب از تفسير نمونه

تاليف : حضرت آيت الله العظمي مکارم شيرازي

مترجم : حجة الاسلام و المسلمين سيد صفدر حسين نجفى مرحوم

تنظيم فارسى: حجة الاسلام و المسلمين سير حسين حسينى

ترتيب و تنظيم اردو: اقبال حيدر حيدري

پبليشر: انصاريان پبليكيشنز - قم

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان