• صارفین کی تعداد :
  • 1131
  • 1/3/2012
  • تاريخ :

ايران کا شہر " تبريز "  ( حصّہ سوّم )

ایران کا شہر  تبریز

ايران کے قانوني انقلاب کي ابتداء بھي اس شہر سے ہوئي جبکہ قاجار بادشاہ محمد علي شاہ کي سلطنت ميں اس کو عروج حاصل ہوا -  ستار خان اور باقر خان  اس انقلابي تحريک کے دو اہم رکن تھے -

 جنگوں نے اس شہر کو متعدد بار نقصان پہنچايا  اور اس شہر کے تاريخي آثار کو ضائع کيا مگر اب بھي قاجار اور صفوي دور کے بعض تاريخي آثار موجود ہيں - شہروندي چوک اس شہر کا مرکز ہے -  اس مرکز سے 5 کلوميٹر کے فاصلے پر ريلوے اسٹيشن واقع ہے - اس شہر ميں بہت سے اہم مقامات موجود ہيں جن کي سياحت اور جانکاري کے ليۓ ملکي اور غير ملکي سياح اس شہر کا رخ کرتے رہتے ہيں - اس شہر کے اہم  مقامات مندرجہ ذيل ہيں -

مسجد کبود

مسجد کبود يا نيلي مسجد امام خميني رح روڈ  کے شمال کي جانب واقع ہے - پندرھويں صدي ميں آنے والے ايک شديد زلزلے نے اس مسجد کو تباہ کر ديا  تھا مگر موجودہ دور ميں اس مسجد کو بڑے پروقار طريقے سے مرمت اور تعمير کيا گيا ہے - اس کي آرائش کے ليۓ اندروني  اور بيروني حصے ميں نيلي ٹائيلوں کا استعمال کيا گيا ہے جس کي وجہ سے مسجد کا رنگ نيلا ہے اور نيلي مسجد کے نام سے مشہور ہے - اس مسجد کو 1465 ء ميں جہان  شاہ کے ايک معمار ، نعمت اللہ ابن محمد نے مکمل کيا اور  ورودي دروازے پر آج بھي اس معمار  کے آثار اس کي مہارت کو ظاہر کرتے ہيں - مسجد کے دروازے پر دو مينار ہيں جو اسے بڑے ہال سے ملاتے ہيں - مسجد کي ديواروں کو ماربل اور دوسرے خوبصورت پتھروں سے سجايا گيا ہے -

بازار

شہر ميں گھومتے ہوۓ سياحوں کو يہ احسا‎س ضرور ہوتا ہے کہ وہ ايک تجارتي شہر ميں گھوم پھر رہے ہيں - پندرھويں صدي کا بند بازار ہر کسي کو اپني طرف کھينچ رہا ہوتا ہے - قديم ہونے کي وجہ سے اس کا جلال مدھم پڑ گيا ہے مگر پھر بھي باريک بيني  سے  ديکھنے والي آنکھيں اس کے معماروں کي مہارت کو داد ديتي ہيں - اس بازار  کو تعمير کيے جانے کي کوئي حتمي تاريخ اوراس کي تعمير کے بارے ميں کوئي  جامع معلومات دستياب نہيں  ہيں - بازار کي موجودہ عمارت سلطنت زند(1750-1779 A.D )  دور کي ہے - يہ بازار تبريز شہر ميں آنے والے سياحوں کي خريداري کا ايک بڑا مرکز سمجھا جاتا ہے -

تحرير : سيد اسداللہ ارسلان

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

تھران کے گلي محلوں کے نام رکھے جانے کي وجہ ( حصّہ سوّم )