• صارفین کی تعداد :
  • 2469
  • 1/4/2012
  • تاريخ :

فتح مکہ

امام علی علیہ السلام

اللہ نے اپنے بندے اور رسول (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) کو فتح مبين عطا کي ، اور دشمن طاقتوں کو ذليل کيا ، اور رسول اسلام (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) کي مخالف طاقتوں کو گھاٹا اٹھانا پڑا ، جزيرة العرب کے اکثر علاقوں ميں اسلامي حکومت پھيل گئي ، توحيد کا پرچم بلند ھوا ، نبي نے يہ مشاھدہ کيا کہ جب تک مکہ فتح نہ ھو آپ کو مکمل فتح نصيب نہ ھوگي،  مکہ جو شرک و الحاد کا گڑھ تھااور جب نبي (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) مکہ ميں تھے تو مکہ والوں نے آپ (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) کے خلاف جنگ کا اعلان کياتھا اور نبي اکرم (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) دس ہزار يا اس سے زيادہ ہتھياروں سے ليس سپاھيوں کے ساتھ راھي  مکہ ھوئے جبکہ آپ (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) کي روانگي کا علم کسي کو نھيں تھا، اس وقت آپ کے لشکر والوں کو اس بات کا خوف نھيں تھا کہ قريش آپ (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) کے خلاف مقابلہ کے لئے آمادہ ھوجا ئيں گے جس کے نتيجہ ميں محترم شھر ميں خون بھے گا، آپ (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) نے اپني آما دگي کو چھپائے رکھاتا کہ مکہ والوں کو يکايک اپني عسکري طاقت سے مرعوب کر يں -

اسلام کا لشکر بہت تيزي کے ساتھ چلا يھاں تک کہ ان کو شھر مکہ نظر آنے لگا اور مکہ والوں کو اس کي خبر بھي نھيں تھي،  نبي (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) نے اپنے لشکر کو لکڑياں جمع کرنے کا حکم ديا اور انھوں نے کثير تعداد ميں لکڑياں جمع کيں،  جب گھپ اندھيرا ھو گيا تو لکڑيوں ميں آگ لگانے کا حکم ديا ، آگ کے شعلے اتنے بلند تھے جو مکہ سے دکھا ئي دے رھے تھے ابو سفيان نالہ و فرياد کرنے لگا اور اس نے خوف کے مارے اپنے ايک طرف بيٹھے ھوئے بديل بن ورقاء سے کھا : ميں نے رات کے وقت کبھي ايسي آگ نھيں ديکھي -

بديل نے کھا : خدا کي قسم يہ قبيلہ خزاعہ ھے جو جنگ کي آگ بھڑکا رھا ھے -

ابو سفيان نے اس کا مذاق اڑاتے ھوئے کھا : قبيلہ خزاعہ ميں اتنے لشکر اور نيزے نہ ھوتے ابوسفيان پر خوف طاري ھوگيا ، عباس اس کے پاس آئے گويا ان کو مکہ پر حملہ کرنے کي غرض سے آنے والے اسلامي لشکروں کا علم تھا، عباس نے ابوسفيان سے رات کي تاريکي ميں کھا : اے ابو حنظلہ -

ابو سفيان نے ان کو پہچان ليا اور کھا : کيايہ ابو الفضل ھے ؟

ھاں -

ميرے ماں باپ آپ پر فدا ھوں -

اے ابو سفيان تجھ پر وائے ھو ،  يہ رسول اللہ (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) اور قريش کے درخشندہ ستارے ھيں -

ابو سفيان کا خون جم گيا وہ اپنے اور اپني قوم کے متعلق خوف کھا نے لگا ، اس نے حيران و پريشا ن ھوتے ھوئے کھا : ميرے ماں باپ آپ پر فدا ھوں ميں اب کيا تدبير کروں ؟

جناب عباس نے يہ کہتے ھوئے اس کي ايسے راستہ کي طرف ھدايت کي جس سے اس کا خون محفوظ رھے :خدا کي قسم اگر رسول اللہ (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) تجھ پر فتح پا گئے تو وہ تيري گردن اڑاديں گے ، لہٰذا تم اس گدھے پر سوار ھو کر رسول (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) کي خدمت ميں جاۆ اور ان کي پناہ مانگو -

وہ بہت ھي مضطرب و پريشان تھا اس نے پوري رات جاگ کر بسر کي ، وہ نھيں جانتا تھا کہ عنقريب اس پر کيا گذرنے والي ھے ، اس کي وجہ يہ تھي کہ اس نے مسلمانوں کے خلاف بہت مظالم ڈھائے تھے - جب وہ نبي کے سامنے پھنچا تو آنحضرت (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) نے اس سے فرمايا :”‌کيا ابھي اس بات کا وقت نھيں آياکہ تجھ کو معلوم ھوجائے کہ اللہ کے علاوہ اور کو ئي خدا نھيں ھے ؟“-

پيغمبر اسلام (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) نے اس کي طرف سے ڈھا ئي جانے والي طرح طرح کي مشکلات کي طرف توجہ نھيں کي اور ان کي پردہ پو شي کي تاکہ اسلام کي اصلي روح کي نشر و اشاعت کر سکيں جس ميں دشمنوں سے انتقام کي بات نھيں ھو تي ھے -

ابو سفيان نبي (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) کے سامنے گڑگڑانے لگا اور آپ (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) سے يوں معافي مانگنے لگا :”‌ميرے ماں باپ آپ پر فدا ھوں آپ (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) کتنے بردبار ، کريم اور صلہ رحم کرنے والے ھيں خدا کي قسم ميں يہ گمان کرتا ھوں کہ اللہ کے علاوہ اگر کو ئي اور خدا ھوتاتو ميں اس سے بے نياز ھوتا “-

نبي اسلام (صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) نے مھرباني سے يوںفرمايا: اے ابو سفيان تجھ پر وائے ھو ، کيا ميں نے تيرے لئے يہ بيان نھيں کيا کہ تو جانتا ھے کہ ميں اللہ کا رسول ھوں ؟“-

ابوسفيان اپنے دل ميں مخفي کفر و شرک و الحاد کو نہ چھپا سکا اور اس نے کھا : ميرے ماں باپ آپ پر فدا ھو جائيں ، آپ کتنے حليم ، کريم اور صلہ رحم کرنے والے ھيں ميرے دل ميں اب بھي شرک کا شائبہ موجود ھے -

 جناب عباس نے ايمان نہ لانے کي صورت ميں اس کو درپيش خطرے سے آگاہ کرتے ھوئے  يوں گويا ھوئے : تجھ پر وائے ھو مسلمان ھوجا ! اس سے پھلے کہ تيري گردن اڑائي جائے کہہ دے: اشھد ان لا الٰہ الّااللّٰہ واَنَّ محمداًرسول اللّٰہ -

خبيث کبھي بھي پليدگي و گندگي سے پاک نھيں ھو سکتا ، لہٰذا اس نے بڑي کراہت کے ساتھ زبان سے اسلام کا اعلان کيا ليکن اس کے دل ميں کفر و نفاق اسي طرح موجيں مارتا رھا -

بشکريہ: بلاغہ ڈاٹ نيٹ

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

امام کا مرحب سے مقابلہ