• صارفین کی تعداد :
  • 1999
  • 2/7/2012
  • تاريخ :

نماز  پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي آخري وصيت

محمد (ص)

عام طور سے لوگ اس بات کے خواہشمند ہوتے ہيں کہ بزرگ شخصيتوں اور مقدس انسانوں کي آخري وصيت کو جانيں، کون ہے جس کي شخصيت رسول اکرم (ص) سے زيادہ با عظمت ہوگي ، کون ہے جو رسول اکرم کے کمالات کي منزلوں کو پا سکتا ہے تو پھر کون ہوگا جو خاتم الانبياء رسول اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي آخري وصيت کو جاننا اور سمجھنا نہ چاہے گا -

جابر بن عبداللہ ناقل ہيں : کعب الاحبار نے عمر سے پوچھا : پيغمبر (ص) کي آخري وصيت کيا تھي ؟ اس نے جواب ديا : علي سے پوچھو - کعب علي عليہ السلام کے پاس آيا اور يہي سوال ان سے کيا تو حضرت نے جواب ديا : اسندت رسول الله الي صدري فوضع رأسه علي منکبي فقال: الصلاة الصلاة

ميں نے رسول اکرم (ص) کو اپنے سينے سے لگايا تو آپ نے اپنا سر ميرے کاندھوں پر رکھا اور فرمايا : نماز نماز

يعني جس چيزکي پيروي تم پر لازم ہے اور دل وجان سے اس کي حفاظت واجب ہے اسے ضائع مت ہونے دينا اور اسے ہلکا نہ سمجھنا وہ نماز ہے - ہميں دل و جان سے اس کي حفاظت اور پاسداري کرني چاہئے اور اعزاز و تکريم اور خشوع وخضوع کے ساتھ اسے بجالانا چاہئے -

يہ جملہ سن کر کعب الاحبار بولا : کذلک آخر عهد الانبياء و بِهِ امروا و عليه يبعثون

تمام انبياء کي آخري وصيت يہي تھي اور انھيں اسي پر مامور و مبعوث کيا گيا تھا -

کعب گزشتہ انبياء اور پيغمبروں کي کتب سے واقف تھا اس نے اس بات کي تصديق کي کہ " ہميشہ سے پيغمبروں کي روش يہي رہي ہے کہ وہ اپني زندگي کے آخري لمحات ميں نماز کي وصيت فرماتے تھے -"

يقيناً رسول کي آخري وصيت نماز تھي -

بيشک نماز ہي وہ پہلا واجب عمل تھا جسے رسول اسلام (ص) نے انجام ديا يہاں تک کہ آغاز اسلام ہي سے پيغمبر اکرم(ص) مسجد الحرام ميں باجماعت نماز ادا کرتے تھے جبکہ مردوں ميں اميرالمومنين عليہ السلام اور عورتوں ميں حضرت خديجہ(س) کے سوا آپ کے ساتھ کوئي بھي نہيں ہوتا تھا - اس جماعت ميں صرف ايک مرد اور ايک عورت ماموم ہوا کرتے تھے -جيسا کہ بعض تاريخي کتب ميں لکھا ہے کہ پيغمبر اکرم (ص) شنبہ کے دن نماز پر مامور کئے گئے اور دوشنبہ کو مسجد الحرام ميں نماز جماعت پڑھي گئي اور جب پيغمبر اکرم (ص) حالت احتضار ميں تھے تو بھي يہي وصيت فرما رہے تھے ،اور آخري لمحات ميں نماز ہي کا ذکر لبوں پر تھا -

صافي ڈاٹ او آر جي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں :

محمد (ص) يورپ کي نظرميں (حصہ دوم)