• صارفین کی تعداد :
  • 4203
  • 2/9/2012
  • تاريخ :

 جناب موسى عليہ السلام حضرت شعيب (ع) كے داماد بن گئے

قرآن حکیم

اب حضرت موسى عليہ السلام كى زندگى كے چھٹے دور كا ذكر شروع ہوتا ہے حضرت موسى عليہ السلام جناب شعيب عليہ السلام كے گھر آگئے يہ ايك سادہ ساديہاتى مكان تھا، مكان صاف ستھرا تھا اور روحانيت سے معمور تھا جب حضرت موسى عليہ السلام نے جناب شعيب عليہ السلام كو اپنى سرگزشت سنائي تو ان كى ايك لڑكى نے ايك مختصر مگر پر معنى عبارت ميں اپنے والد كے سامنے يہ تجويز پيش كى كہ موسى عليہ السلام كو بھيڑوں كى حفاظت كے لئے ملازم ركھ ليں وہ الفاظ يہ تھے :

اے بابا : آپ اس جوان كو ملازم ركھ ليں كيونكہ ايك بہترين آدمى جسے آپ ملازم ركھ سكتے ہيں وہ ايسا ہونا چاہئے جو قوى اور امين ہو اور اس نے اپنى طاقت اور نيك خصلت دونوں كا امتحان دے ديا ہے'' _

جس لڑكى نے ايك پيغمبر كے زيرسايہ تربيت پائي ہوا سے ايسى ہى مو دبانہ اور سوچى سمجھى بات كہنى چاہئے نيز چاہئے كہ مختصر الفاظ اور تھوڑى سى عبارت ميں اپنا مطلب ادا كردے _

اس لڑكى كو كيسے معلوم تھا كہ يہ جوان طاقتور بھى ہے اور نيك خصلت بھى كيونكہ اس نے پہلى باركنويں پر ہى اسے ديكھا تھا اور اس كى گزشتہ زندگى كے حالات سے وہ بے خبر تھي؟

اس سوال كا جواب واضح ہے اس لڑكى نے اس جوان كى قوت كو تو اسى وقت سمجھ ليا تھا جب اس نے ان مظلوم لڑكيوں كا حق دلانے كے لئے چرواہوں كو كنويں سے ايك طرف ہٹايا تھا اور اس بھارى ڈول كو اكيلے ہى كنويں سے كھينچ ليا تھا اور اس كى امانت اور نيك چلنى اس وقت معلوم ہوگئي تھى كہ حضرت شعيب عليہ السلام كے گھر كى راہ ميں اس نے يہ گوارا نہ كيا كہ ايك جوان لڑكى اس كے آگے آگے چلے كيونكہ ممكن تھا كہ تيز ہوا سے اس كا لباس جسم سے ہٹ جائے _

علاوہ بريں اس نوجوان نے اپنى جو سرگزشت سنائي تھى اس كے ضمن ميں قبطيوں سے لڑائي كے ذكر ميں اس كى قوت كا حال معلوم ہوگيا تھا اور اس امانت وديانت كى يہ شہادت كافى تھى كہ اس نے ظالموں كى ہم نوائي نہ كى اور ان كى ستم رانى پر اظہار رضا مندى نہ كيا _

حضرت شعيب عليہ السلام نے اپنى بيٹى كى تجويز كو قبول كرليا انھوں نے موسى (ع) كى طرف رخ كركے يوں كہا :''ميرا ارادہ ہے كہ اپنى ان دولڑكيوں ميں سے ايك كا تيرے ساتھ نكاح كردوں، اس شرط كے ساتھ كہ تو آٹھ سال تك ميرى خدمت كرے ''_

اس كے بعد يہ اضافہ كيا:'' اگر تو آٹھ سال كى بجائے يہ خدمت دس سال كردے تو يہ تيرا احسان ہوگا مگر تجھ پر واجب نہيں ہے :

بہرحال ميں يہ نہيں چاہتا كہ تم سے كوئي مشكل كام لوں انشاء اللہ تم جلد ديكھو گے كہ ميں صالحين ميں سے ہوں ، اپنے عہدوپيمان ميں وفادار ہوں تيرے ساتھ ہرگز سخت گيرى نہ كروں گا اور تيرے ساتھ خيراور نيكى كا سلوك كروں گا _

حضرت موسى عليہ السلام نے اس تجويزاور شرط سے موافقت كرتے ہوئے اور عقد كو قبول كرتے ہوئے كہا : '' ميرے اور آپ كے درميان يہ عہد ہے '' _ البتہ'' ان دومدتوں ميں سے (آٹھ سال يا دس سال ) جس مدت تك بھى خدمت كروں ، مجھ پر كوئي زيادتى نہ ہوگى اور ميںاس كے انتخاب ميں آزاد ہوں''_

عہد كو پختہ اور خدا كے نام سے طلب مدد كے لئے يہ اضافہ كيا : ''جو كچھ ہم كہتے ہيں خدا اس پر شاہد ہے ''_

اوراس اسانى سے موسى عليہ السلام داماد شعيب(ع) بن گئے حضرت شعيب عليہ السلام كى لڑكيوں كا نام '' صفورہ ''( يا صفورا ) اور '' ليا ''بتايا جاتاہے حضرت موسى عليہ السلام كى شادى '' صفورہ '' سے ہوئي تھى .

قصص القرآن

منتخب از تفسير نمونه

تاليف : حضرت آيت الله العظمي مکارم شيرازي

مترجم : حجة الاسلام و المسلمين سيد صفدر حسين نجفى مرحوم

تنظيم فارسى: حجة الاسلام و المسلمين سير حسين حسينى

ترتيب و تنظيم اردو: اقبال حيدر حيدري

پبليشر: انصاريان پبليكيشنز - قم

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان