• صارفین کی تعداد :
  • 5938
  • 5/21/2012
  • تاريخ :

ملک سے غداري

ملک سے غداري

شہر انگورہ ميں‘ہے جو سچے ترکوں کي زميں

 آپ نے اس د م بدل رکھا تھا سوداگر کا بھيس 

چلتے  چلتے  آئے   پاشا  ايک  ايسے   موڑ   پر 

ايک کم سن سا سپاہي پہرے پر موجود  تھا

غازي اعظم   نے پاس   کر  سپاہي  سے  کہا

ليکن اس دنيا ميں دولت بھي تو کوئي چيز  ہے

مجھ کو جا نے ديجے حاضر ہے يہ سو گني کا نوٹ

نيک اور   سچے سپاہي  نے  ديا  اس  کا  جواب 

پر ميں اپنے فر ض اور ايماں کو رکھتا ہوں عزيز

جان دے سکتا ہوں ليکن لے کے رشوت آپ  سے

 مصطفےٰ پاشا کمال  اک روز جاتے  تھے کہيں

تاکہ کوئي ديکھ کرر ستے ميں پہچانے  نہيں

تھا جہاں لکھا"ادھر سے کوئي جاسکتا  نہيں"

تاکہ چپکے سے نہ کوئي اس طرف چل دے کہيں

"آپ اپنے فرض کے بندے ہيںاس ميں شک نہيں

جس کے لينے سے کو ئي انکار کر  سکتا   نہيں

فائدہ ہے آپ   کا  نقصان  کچھ اس  ميں  نہيں"!

"آپ کا انعام ہے   معقول‘ اس ميں شک  نہيں

فرض اور ايماں کي سچائي کا ہے مجھ کو  يقيں

"ملک سے اس طرح غداري ميں کر سکتا نہيں!!"

شاعر کا نام : اختر شيراني

پيشکش: شعبہ تحرير و پبشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

ہوائي جہاز