• صارفین کی تعداد :
  • 3514
  • 5/19/2012
  • تاريخ :

اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( چودواں حصّہ )

بسم الله الرحمن الرحيم

سولہويں صدي کے آغاز سے بخارا اور خيوہ کے خان نشين ،علاقہ کي دو بڑي طاقت ہونے کي حيثيت سے ظاہر ہوئے، ان کي قلمروئے حکومت، بخارا تھا جو آج کے ا زبکستان کو بھي شامل ہے البتہ اس ميں ترکمنستان، تاجيکستان اور افغانستان کابھي کچھ حصّہ شامل تھا، خيوہ تھوڑا چھوٹا علاقہ اورآرال درياچہ کے جنوب ميں واقع تھا اور اس کي قلمرو حکومت ترکمنوں، قزاقوں اور قاراقالپاقيوں کي سرزمين تھي، اٹھارويں عيسوي ميں اس علاقہ ميں واقع ديہاتوں سے کچھ لوگ تيسري بڑي طاقت کے عنوان سے ابھرے، ترکمن قزاق، قرقيز باديا نشينوں کے طاقتور قبيلہ اي نظام کے بقاياجات ايسے ہي موجود ہے

مرکزي ايشيا پر روسيوں کا تسلّط

روسيوں اور مسلمانوں کے درميان سب سے پہلي جھڑپ ”‌ولگا“ کے مقام پر رونماہوئي، رقيب، خان نشينوں کي طاقت کے تجزيہ نے کہ جس ميں آسترخان، کازان، کريمہ اور اردو اور سيري علاقہ کے تاتاري خاننشين شامل تھے، ترازي روسيوں کے لئے ايک سنہرا موقع فراہم کيا تاکہ وہ اپني گذشتہ شکستوں کي تلافي کرسکيں اور اس طرح مغلوں نے فاتح تاتاريوں کو اپنا غلام بناليا، شروع ميں روسيوں نے ”‌ولگا“ علاقہ ميں پيش قدمي کي، سن 1552 عيسوي ميں قازان اور 1556 عيسوي ميں استرخان کوروس ميں منظم کرنے کي خاطر روسيوں کے حملہ شروع ہوئے، کريمہ خان سن 1771ء ميں فتح ہوگيا اور 1783ء ميں روس ميں منضم کرليا گيا، قازان کے روس کے ساتھ الحاق کے بعد بزرگ ”‌باسيل“ کليسا کے مخوف ايوان کو ماسکو کے ميدان ميں فتح کي جشن منانے کي غرض سے تعمير کيا گيا اس کي گنبدوں کو پياز کي شکل ميں بنايا گيا تاکہ تاتاري خدمت گزاروں کے عمّاموں کي شبيہ بن جائے